300روپے کی پاکستانی کمپنی 300کروڑ تک کیسے پہنچی – ؟ اتنی ترقی کے دس راز،جو آپ کو بھی ضرور پڑھنے چاہیں

18  اکتوبر‬‮  2016

منیر بھٹی کے بقول مستقل مزاجی کا اصل امتحان یہ ہے کہ آپ فائدے اور نقصان کو سوچے بغیر دس سال تک مسلسل محنت کریں‘ دس سال300 روپے کی پاکستانی کمپنی 300 کروڑ تک کیسے پہنچی منیر بھٹی لاہور میں ٹیکسٹائیل کا بزنس کرتے ہیں‘ یہ ڈینم پتلونیں بنا کر یورپ اور امریکا میں فروخت کرتے تھے‘ منیر بھٹی کی دو فیکٹریاں ہیں‘ ملازمین کی کل تعداد 6 ہزارہے‘

منیر بھٹی نے آج سے 35 برس قبل 300 روپے سے کمپنی رجسٹر کرائی‘ یہ 300 روپے کی کمپنی دس سال میں 300 کروڑ کی فرم بن گئی منیر بھٹی نے یہ ترقی کیسے کی اور پاکستان کے نوجوان اس مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ آپ منیر بھٹی کی ترقی کے 10 پوائنٹ ملاحظہ کیجئے۔محنت کا مطلب یہ ہے کہ آپ10 سال تک دن کو دن اور رات کو رات نہ سمجھیں ‘کام سے محبت کریں اور کام کو ہی عبادت سمجھیں منیربھٹی کے والد صوفی منش انسان تھے‘ منیر بھٹی نے ان کی بہت خدمت کی‘ کاروبار شروع کرنے سے پہلے ان کے والد کہا کرتے تھے کہ ’’تیری فیکٹریاں دیکھنے لوگ دور دور سے آیا کریں گے‘‘ اور وقت نے یہ بات100فیصد سچ کر دکھائی‘ کامیابی کیلئے والدین کی دعا بہت اہم ہے کوئی بھی ادارہ تب ترقی کرتا ہے جب ٹیم کے لوگ اسے اپنا ادارہ یا کمپنی سمجھیں ‘ ون مین آرمی ہمیشہ ناکام ہو جاتی ہے‘ چھوٹا کاروبار چلانے کیلئے ٹیم اتنی اہم نہیں ہوتی لیکن بڑے بزنس کیلئے آپ کوبہترین ٹیم درکار ہوتی ہے‘ بہترین لوگوں کی ٹیم کو ٹاسک دینے کے بعد آپ کو اس ٹیم پر پورا اعتماد بھی کرنا چاہئے ‘دیکھا جائے تو ہزاروں لوگوں کو ایک مقصد اور ایک کام پر لگا دینا بذات خود بہت بڑی صلاحیت ہے  یہ خواب انہوں نے کھلی آنکھوں سے دیکھا تھا ہاں جی کھلی آنکھوں سے۔ نوکری کرنے کے بجائے نوکری دینے والے کا خواب اور اس خواب کو پورا کرنے کے لئے انہیں دن رات محنت کرنا پڑی۔ منیر بھٹی کی زندگی کی داستان کو اگر کامیاب انسان کی کہانی کہیں تو غلط نہیں ہوگا۔

اندرون شہر لاہور سے زندگی کا سفر شروع کیا اور یہ ثابت کر دیا کہ مضبوط بیک گراؤنڈ اور لمبی چوڑی تعلیم کے بغیر بھی کاروباری کامیابی ممکن ہے۔ یہ جینز کا کاروبار تھا اور اسے مسٹر ڈینم(Mr. Denim) کے نام سے شروع کیا۔ ان کے پاس ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے اور تین بار بیسٹ ایکسپورٹر کا ایوارڈبھی جیت چکے ہیں۔ کمال یہ ہے کہ انہوں نے کاروبار بغیر کسی سرمائے کے شروع کیا بلکہ شروع میں لیٹر ہیڈ پرنٹ کروانے کے پیسے بھی نہیں تھے

لیکن دنیا کی سب سے قیمتی چیز’’آگے بڑھنے کا جذبہ‘‘ ان کے پاس تھا۔ دس سال کیلئے انہوں نے اپنے ٹارگٹ وضع کر لیے اور دن رات محنت شروع کر دی۔ بھٹی صاحب کے بقول ان کو پیسہ کمانے کا اتنا شوق نہیں تھا جتنا ترقی کرنے کا اور کچھ کر دکھانے کا ۔10 سال کیلئے انہوں نے اپنا نفع نقصان نہیں دیکھا صرف محنت کی۔ بھٹی صاحب کا یقین ہے کہ اگر آپ کسی کام کیلئے10سال کا ٹارگٹ سیٹ کر کے چل پڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ پر مہربانی ضرور کرتا ہے ‘

اگر آپ نیک نیتی سے کام کررہے ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کو انعام ضرور دے گا۔ منیر بھٹی کی کاروباری کہانی نوجوانوں کیلئے بطور مثال ہے ‘ بے شمار تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیاں بھٹی صاحب کو لیکچر کیلئے دعوت دیتی ہیں اور بھٹی صاحب خوشدلی سے اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے طالب علموں کو نوکری لینے والا بننے کے بجائے نوکری دینے والا بننے کی تحریک دیتے ہیں ۔ ان کے لیکچر سے ہزاروں لوگ فائدہ اٹھا چکے ہیں‘ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم اور باہر کے ملکوں کے وفود ان کی خوبصورت فیکٹری کاوزٹ کرنے آتے ہیں‘

آج ہم آپ کے ساتھ وہ سیکریٹس (Secrets) شیئر کریں گے جو بھٹی صاحب نے اپنے انٹرویو اور لیکچررز میں طالب علموں کے ساتھ شیئر کئے۔ بھٹی صاحب کی کامیاب زندگی اور کاروباری راز بتانے کے دو مقاصد ہیں‘ ایک یہ کہ کامیاب لوگوں کی کہانیاں زیادہ تر امریکا اور برطانیہ کی بتائی جاتی ہیں جبکہ ہمارے ملک میں بے شمار ہیروز چھپے پڑے ہیں جن کی داستان بتاتی ہے کہ پاکستان میں رہ کر بھی کامیاب زندگی گزارنا ممکن ہے ۔دوسرا مقصد یہ بھی ہے کہ نوجوان نسل کو کچھ کر گزرنے کا جذبہ ملے‘

ہر بڑے کام کے پیچھے کوئی جذبہ اور تحریک ہوتی ہے‘ کیا پتایہ کامیابی کی کہانی کتنے لوگوں کی کامیابی کو ممکن بنا دے۔آئیے منیر بھٹی سے کامیابی کے گر سیکھیں ‘یہ سب گر کتابی باتیں نہیں بلکہ ایک پریکٹیکل انسان کے سیکھے اور سمجھے ہوئے اصول ہیں۔

ایک- منیر بھٹی کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابی کے پیچھے سب سے زیادہ اہم کردار ان کی خوش اخلاقی کا ہے ‘یہ سچ بھی ہے اور اس سچ کا پتا تب چلتا ہے جب آپ منیر بھٹی سے ملاقات کرتے ہیں۔ مسکراتا چہرہ میٹھی زبان اور شائستہ انداز ان کی ذات کی پہچان بن چکا ہے۔ منیربھٹی کے بقول مشکل سے مشکل حالات میں بھی انہوں نے اپنی خوش اخلاقی کبھی نہیں چھوڑی۔

چائنیز جملہ کہ ’’ جس کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں اور جس کا اخلاق اچھا نہیں اسے دکان نہیں کھولنی چاہیے‘‘ منیر بھٹی کے نزدیک سو فیصد درست ہے ۔ ان کا کہنا ہے خوش اخلاق انسان اچھے دوست اور بہترین مواقع زیادہ حاصل کرتا ہے‘ اگر آپ کو کاروبار شروع کرنا ہے اور اس میں کامیاب بھی ہونا ہے تو آپ کو بہت زیادہ خوش اخلاق ہونا پڑے گا۔

دو- منیربھٹی کے بقول کاروبار میں کامیاب ہونے کے لئے آپ کو ایک پروڈکٹ یعنی ایک آئٹم پر کام کرنا ہوتاہے ‘اگر آپ ایک آئٹم کو بہت کامیاب طریقے سے مارکیٹ کر سکتے ہیں تو باقی آئٹمز خوبخود آگے بڑھنے لگتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب آپ بہت سے پروڈکٹس پر اکٹھے کام کررہے ہوتے ہیں تو آپ کا فوکس ختم ہو جاتا ہے اور ترقی کیلئے آپ کو فوکس کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ہر فن مولابھی نہیں بننا چاہئے‘ایک کام کریں مگر کمال کا کریں‘ باقی کاموں کیلئے ایکسپرٹ لوگ ہائیر کریں اور اپنی انرجی ضائع ہونے سے بچائیں۔

تین- منیربھٹی کا کہنا ہے کہ قدرت مستقل مزاج اور محنتی انسان پر ضرور مہربان ہوتی ہے‘ بے شمار لوگ اس لئے کامیاب نہیں ہوتے کیونکہ ان میں استقامت نہیں ہوتی۔ مستقل مزاج انسان دراصل اس یقین کااظہار بھی کررہا ہوتا ہے کہ قدرت اس کی محنت کو ضائع نہیں کر سکتی اور ایک وقت آئے گا جب اسے شاندار انعام ضرور ملے گا۔ منیر بھٹی کے بقول مستقل مزاجی کا اصل امتحان یہ ہے کہ آپ فائدے اور نقصان کو سوچے بغیر دس سال تک مسلسل محنت کریں‘ دس سال محنت کا مطلب یہ ہے کہ آپ10 سال تک دن کو دن اور رات کو رات نہ سمجھیں ‘کام سے محبت کریں اور کام کو ہی عبادت سمجھیں۔

چار- تھامس ٹینلے نے ہزاروں کروڑ پتی لوگوں پر ریسرچ کی اور ان سب کی کامیابی کا نمایاں ترین فیکٹر’’ ایمانداری‘‘ کو پایا۔ منیر بھٹی کا بھی یہی ماننا ہے کہ کامیابی ان کے قدم چومتی ہے جن کی ایمانداری کی قسمیں ان کے دشمن بھی کھائیں۔ ایمانداری آپ دوسرے کیلئے نہیں کررہے ہوتے‘ یہ دراصل آپ کا اپنا فائدہ ہوتاہے۔ کاروبار شروع کرنے کے بعد ان کو بے شمار دفعہ قرضہ لینا پڑا لیکن شدید مشکل حالات کے باوجود انہو ں نے وہ بروقت واپس کیا۔ ابتدا میں کئی کاروباری ڈیلز میں انہیں نقصان اٹھانا پڑا لیکن انہوں نے کبھی بھی ایمانداری پر کمپرومائز نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کاروباری مارکیٹ میں آپ کا امیج انتہائی ایماندار شخص کے طورپر برقرار رہنا بہت ضروری ہے۔ ایمانداری آپ کی شخصی خوبیوں میں سب سے اہم خوبی ہے۔

پانچ- منیربھٹی کا ماننا ہے کہ امید ہی وہ طاقت ہے جو ہمیں قدم اٹھانے اور آگے بڑھنے پر اکساتی ہے‘مایوسی کو گناہ سمجھیں‘ مایوسی آپ کے خواب چھین لیتی ہے اور کامیابی کیلئے خواب کا زندہ رہنا بہت ضروری ہے۔ منیربھٹی کہتے ہیں ان کے راستے میں ہزار رکاوٹیں اور مشکلات آئیں لیکن انہوں نے کبھی بھی امید ترک نہیں کی۔ وہ مسائل کو ہمیشہ ایک چیلنج کے طورپر قبول کرتے رہے‘ بے شمار دفعہ ایسا محسوس ہوتاتھا کہ اب راستہ رک گیا لیکن وہیں سے ایک نیا دروازہ کھل جاتا اور اس دروازے کے کھلنے کی وجہ وہ امید تھی جس کی شمع انہوں نے روشن کی ہوئی تھی۔

چھ- انہوں نے ایک کمال کا راز بتایا کہ لوگ بہت سا پیسہ کمانا چاہتے ہیں اور کامیاب بھی ہونا چاہتے ہیں لیکن کوئی بھی معاشرے میں باعزت مقام حاصل کرنے کا نہیں سوچتا۔ منیر بھٹی کا کہناہے کہ ترقی کرنے کا چانس تب زیادہ ہوتا ہے جب آپ عزت دار مقام حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں کیونکہ عزت ہمیشہ اس کو ملتی ہے جو اہل ہوتا ہے‘ جب آپ اہلیت کے لئے محنت کرتے ہیں تو کامیابی خودبخود آپ کے قدم چومتی ہے۔ آپ کا پیسہ ہی آپ کی کمائی نہیں بلکہ عزت بھی کمائی ہی کا حصہ ہے۔ دوسروں کا احترام کرنے والے کو بھی احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ منیربھٹی کہتے ہیں کہ کبھی کبھی خود سے سوال بھی کریں کہ کیا آپ اپنا احترام بھی کرتے ہیں یا نہیں؟ عزت اور احترام کا سفر خود اپنے آپ سے شروع ہوتا ہے۔

سات- منیربھٹی کے بقول کاروبار کی کامیابی یا ناکامی میں آپ کی ٹیم کا بہت بڑا کردارہے‘ کوئی بھی ادارہ تب ترقی کرتا ہے جب ٹیم کے لوگ اسے اپنا ادارہ یا کمپنی سمجھیں ۔ ون مین آرمی ہمیشہ ناکام ہو جاتی ہے۔ چھوٹا کاروبار چلانے کیلئے ٹیم اتنی اہم نہیں ہوتی لیکن بڑے بزنس کیلئے آپ کوبہترین ٹیم درکار ہوتی ہے۔ دراصل ٹیم بھی وہی شخص بنا سکتا ہے جس میں لیڈر شپ پائی جاتی ہے۔ ایک اچھا ٹیم لیڈر باصلاحیت لوگوں کو پہچان لیتا ہے اور ان کو اس مقام پر تعینات کرتا ہے جہاں وہ بہترین نتائج دے سکیں۔ بہترین لوگوں کی ٹیم کو ٹاسک دینے کے بعد آپ کو اس ٹیم پر پورا اعتماد بھی کرنا چاہئے ‘دیکھا جائے تو ہزاروں لوگوں کو ایک مقصد اور ایک کام پر لگا دینا بذات خود بہت بڑی صلاحیت ہے جو منیربھٹی میں موجود ہے۔

آٹھ- کامیابی میں بہت بڑا رول والدین کی دعاؤں کابھی ہے۔منیربھٹی کے والد محترم ایک صوفی اوردرویش انسان تھے‘ ان کی زندگی میں منیر بھٹی ان کی خدمت کرتے رہے اور ان کی دعائیں انہیں ترقی کی منازل طے کراتی رہیں۔ کاروبار شروع کرنے سے بہت پہلے ان کے والد محترم ان کو کہا کرتے تھے کہ ’’تیری فیکٹریاں دیکھنے لوگ دور دور سے آیا کریں گے‘‘ اور وقت نے یہ بات100فیصد سچ کر دکھائی۔ کامیابی کیلئے والدین کی دعا بہت اہم ہے۔

نو- لوگ جو قیمت ادا کرتے ہیں وہ بھول جاتے ہیں لیکن آپ کے پروڈکٹ کی کوالٹی کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ منیر بھٹی نے کبھی بھی اپنے پروڈکٹس کی کوالٹی پر کمپرومائز نہیں کیا۔ کوالٹی بھی ایک دم نہیں بنتی بلکہ یہ کئی برسوں کی انتھک محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔ کاروباری سفر کی شروعات میں کئی دفعہ انہوں نے کوالٹی کو برقرار رکھنے کیلئے بہت سے نقصانات برداشت کئے‘ یہ ان کی کوالٹی کا کمال ہی تھا کہ ان کے برینڈ نے تین بار بیسٹ ایکسپورٹر کا ایوارڈ جیتا۔ کوالٹی اور کام کا معیار پیسے اورخوشحالی کو خودبخود کھینچ لیتا ہے۔

دس- کامیاب ہونے کیلئے آپ کو لوگوں کی توقع سے زیادہ کام کرنا ہوتا ہے‘ نہ صرف زیادہ کام بلکہ بہتر اور خوش دلی سے بھی کرنا ہوتا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب آپ اپنے پسندیدہ پیشے اور شعبے میں ہوں ‘کامیاب لوگوں کو اپنے کام سے محبت ہوتی ہے اور یہ محبت ان کو تھکنے نہیں دیتی۔

منیر بھٹی کی کامیاب سٹوری اور ان کے بتائے ہوئے راز بے شمار نوجوانوں کے کام آ سکتے ہیں‘ ان کے مطابق تعلیم سے انقلاب تب ہی ممکن ہے جب تعلیم آپ کے اندر خوبیاں پیدا کرے‘ صرف ڈگری سے امیر نہیں ہوا جا سکتا۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…