سنتِ نبویﷺ کی معنویت اور حفظانِ صحت کے جدید اُصول

28  دسمبر‬‮  2015

آج سائنسی علوم بہت تفصیل سے سامنے آچکے ہیں۔ ان کی روشنی میں میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے وہ تو چمکتے ہوئے ستاروں اور نگینوں کی طرح نظر آتی ہیں۔ ایک آدمی جب صبح کو سوکر اُٹھتا ہے تو صاف ظاہر ہے کہ پہلے وہ وضو کرے گا۔ وضو میں ہم کیا کرتے ہیں، Naturally (قدرتی طور پر) جسم کے جو Exposed پارٹس (کھلے حصے) ہیں، ان کو دھویا جاتا ہے، ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا جاتا ہے، پاؤں کو دھویا جاتا ہے۔ نارمل جسم کے یہ وہ حصے ہیں جو کام کرتے وقت Exposed (کھلے) رہ جاتے ہیں۔ ان کو دن میں پانچ مرتبہ دھونے کا حکم دیا گیا ہے۔ بقیہ جسم تو عام طور پر کپڑوں سے ڈھکا ہوا ہوتا ہے، جسم کے وہ حصے جوکہ کام کاج کے وقت Uncovered ہوتے ہیں، تو ان کو گویا پانچ مرتبہ دھویا جانا چاہئے۔ تو دیکھئے، ایک آدمی جب اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو اس کے اُوپر جتنے بھی Dust Particles (مٹی کے ذرّات) ہوتے ہیں، وہ سارے کے سارے صاف ہوجاتے ہیں۔ چہرے کو دھونے کا عمل دن میں پانچ مرتبہ کیا جاتا ہے۔ دُنیا کا کوئی بھی صاف ترین آدمی لے لیجئے، جوکہ مسلمان نہ ہو۔ وہ اپنے چہرے کو دن میں کتنی مرتبہ دھوئے گا؟ صبح کو ٹب لے گا اور شام کو شاور لے گا۔ زیادہ تیر مارے گا تو دوپہر کو منہ دھولے گا۔ پابندی کے ساتھ دن میں پانچ مرتبہ چہرہ، ہاتھ، پاؤں دھونا یہ سعادت صرف ایک مسلمان کو حاصل ہوتی ہے۔

ہاتھ دھونا:
وضو میں سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جاتے ہیں۔ چونکہ ہاتھ عام طور پر کام کاج میں مصروف رہتے ہیں، اس لئے ان کے جراثیم اور میل کچیل سے آلودہ ہونے کا قوی امکان موجود ہوتا ہے۔ جو لوگ آٹو میکانک ہوتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر تو گریس وغیرہ خوب لگی ہوتی ہے۔ اگر ہاتھوں کو نہ دھویا جائے اور ایسے ہی کلی کی جائے تو اُنگلیوں پر موجود جراثیم اور میل منہ کے اندر جاسکتے ہیں۔ وضو کے دوران منہ کو دھویا جاتا ہے، پاک کیا جاتا ہے، مسواک کا اتنا اہتمام بتلایا گیا کہ مسواک کے ساتھ پڑھی گئی نماز بغیر مسواک کے پڑھی گئی نماز سے پچیس گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔آج اگر سائنس کے نقطۂ نظر سے دیکھیں تو انسان کا منہ اس کے لئے غذا کے اندر لے جانے کا ایک راستہ ہوتا ہے، اس کا Crushing Unit ہے۔ جب انسان کھانا کھاتا ہے، اگر منہ کو صاف نہ کرے اور اس میں کچھ (ذرّات) Residues بچ جائیں تو ان (ذرّات) میں کچھ عرصہ کے بعد بدبو پیدا ہوجاتی ہے۔ گوشت اور غذا کے کچھ باریک ٹکڑے پھنس جائیں تو ان میں Fermentation پیدا ہوجاتی ہے۔ اب یہ دانتوں کے لئے نقصان دہ ہے اور ویسے بھی منہ کے اندر بدبو مچائیں گے اور منہ کے اندر جراثیم پیدا کریں گے اور پھر اسی گندادہنی کے ساتھ اگر وہ بندہ اگلا کھانا کھائے گا تو یہ منہ کی گندگی بھی Food (خوراک) کے ساتھ اس کے معدہ میں چلی جائے گی۔ انسان کے دانتوں کے اندر جو جگہیں ہوتی ہیں، وہاں جراثیم نے اپنی کالونیز بنائی ہیں۔ لاکھوں کے حساب سے جراثیم

وہاں پرورش پارہے ہوتے ہیں۔ اب جو آدمی اپنے منہ کو صاف نہیں کرتا، وہ اپنی Food (غذا) کے ساتھ بیماریوں کے جراثیم خود اندر لے جارہا ہوتا ہے اور اپنے آپ کو بیمار کرنے کا ذریعہ بنارہا ہوتا ہے۔ اللہ رب العزت کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم دن میں پانچ مرتبہ وضو کرنے کی تلقین فرماتے ہیں اور ہر مرتبہ مسواک کے ساتھ وضو کرنے کی تلقین فرماتے ہیں۔آپ مجھے کوئی بندہ دُنیا میں بتادیں، جو دن میں پانچ مرتبہ برش کرکے اپنے دانتوں کو پانچ مرتبہ صاف کرتا ہو؟ دُنیا میں سب سے زیادہ صاف رہنے والا غیر مسلم بھی دن میں دو یا تین مرتبہ اپنے منہ کو صاف کرے گا۔ دن میں پانچ مرتبہ اپنے منہ کو صاف کرنے اور اپنے دانتوں کو برش کرنے کی سعادت کس کو نصیب ہے، یہ فقط مسلمان کو نصیب ہے۔ اس کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ ایک وقت تھا کہ جب باہر کے ملک کا سفر کیا جاتا تھا تو لوگ اُس وقت کہتے تھے کہ صبح جانے سے پہلے برش کیا جانا چاہئے۔ دُنیا کے ذہن میں صبح برش کرنے کی عادت چھائی ہوئی تھی، مگر اب جب سائنس کی تحقیقات اور زیادہ ہوئی تو سائنس نے تھوڑا پینترا بدلا کہ صبح کے وقت برش کرنا Important (اہم) تو ہے، مگر اتنا Important نہیں ہے،

جتنا کہ رات کو سونے سے پہلے برش کرنا۔ میں نے ایک ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ وہ کیوں؟ کہنے لگے کہ دن میں تو انسان بولتا رہتا ہے اور منہ کو حرکت دیتا رہتا ہے جس کی وجہ سے جراثیم کو Destruction (ہلاک) کرنے کا موقع ملتا ہے، مگر رات کو جب آدمی منہ بند کرکے سوجاتا ہے تو سارا منہ ساکن ہوتا ہے جس کی وجہ سے جراثیم کو پھلنے پھولنے کا Maximum (زیادہ سے زیادہ) وقت ملتا ہے دانتوں کو خراب کرنے کا۔ لہٰذا ڈینٹل ڈاکٹر اس بات کی تصدیق کریں گے کہ رات کو جتنے دانت خراب ہوسکتے ہیں، اتنے دانت دن کو خراب نہیں ہوسکتے۔اب ویسٹ میں کہتے ہیں کہ رات کو دانت برش کرکے سونا چاہئے۔ میں نے کہا، میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب بھی سوتے تھے، باوضو ہوکر سوتے تھے اور ہر وضو میں چونکہ دانت بھی صاف کرتے تھے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اپنا منہ صاف کرکے آرام فرماتے تھے۔ دُنیا نے تو آج کہنا شروع کیا ہے اور اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ساڑھے چودہ سو سال پہلے اس بات کی ہمیں تعلیم دے دی ہے۔
ناک میں پانی ڈالنا:
اس کے بعد ہم ناک میں پانی ڈالتے ہیں۔ ناک کے راستے سے ہوا اندر جاتی ہے۔ ناک کے اندر جو بال ہیں، وہ فلٹر کا کام کرتے ہیں۔ ہم اپنی کاروں کے فلٹر کچھ عرصہ کے بعد تبدیل کرواتے ہیں، صاف کرواتے ہیں۔ ہمیں تو چاہئے کہ ہم اپنا بھی ایر فلٹر صاف کیا کریں۔ کتنی مرتبہ؟ دن میں پانچ مرتبہ حکم ہوا۔ کیوں؟ ممکن ہے کہ دن میں آپ ایسی جگہ سے گزرے ہوں جہاں ہوا کے اندر کوئی Plasma یا جراثیم موجود ہوں۔ آپ Inhale (سانس اندر) لے رہے ہوں اور ہوا کے اندر جو جراثیم ہیں، وہ ناک کے اندر آچکے ہوں۔ لہٰذا آپ کو اس Air Filter کو دن میں پانچ مرتبہ صاف کرنے کا حکم دیا گیا۔
جِلدی بیماریوں سے نجات:
ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر لکھتے ہیں کہ جو آدمی ناک کو دن میں پانچ مرتبہ صاف کرے گا، اس کی Skin (جِلد) کی بیماریاں دُور ہوجائیں گی۔ Reference کے ساتھ بات کررہا ہوں۔
چہرے کے ساتھ آنکھوں کا دھلنا:
انسان کی آنکھ دن میں پانچ مرتبہ دھوئی جارہی ہیں۔ ہمیں اندازہ نہیں ہے کہ ہماری آنکھ کے اُوپر چھوٹے چھوٹے Dust Particles جمع ہورہے ہوتے ہیں، مگر اللہ تعالیٰ نے Cleaning System (صفائی کا نظام) آٹومیٹک بنادیا ہے۔ یہ ہماری آنکھ جو جھپکتی ہے، اس کے ساتھ تھوڑاسا Liquid (پانی) سا لگا ہوتا ہے جو Wiper کا کام دیتا ہے۔ یہ Wiper چلتا رہتا ہے اور یہ آنکھ کو صاف کرتا رہتا ہے۔ اس کا پتہ ایسے چلا کہ ایک صاحب کا ایکسیڈنٹ ہوا۔ ان کی آنکھ کا اُوپر کا جو پردہ تھا، وہ کٹ گیا۔ اب یہ آنکھ سوئی تو بھی ننگی، جاگے تو بھی ننگی۔ ایک مصیبت پڑگئی کہ ہر گھنٹے دو گھنٹے کے بعد آنکھ کا دیکھنا دھندلا ہوجاتا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ آپ آنکھ جھپکتے رہتے تھے، صفائی ہوتی رہتی تھی۔ اب یہ صفائی نہیں ہوتی۔ اب Dust (گرد) جو جمع ہوتی ہے، اس کی وجہ سے تمہیں صحیح نظر نہیں آتا۔ چنانچہ اس نے آنکھ کو دھونا شروع کردیا۔ ایک دفعہ دھوئے، دو دفعہ دھوئے۔ چنانچہ بار بار پانی ڈال رہا ہے۔ دن میں بیسیوں مرتبہ پانی ڈال رہا ہے، حتیٰ کہ چھ مہینوں کے اندر اس کے چہرے کا گوشت گلنا شروع ہوگیا۔ پانی زیادہ ڈالنے کی وجہ سے، تو کہنے کو تو یہ ایک چھوٹا سا پردہ ہے، جو باربار حرکت کرتا ہے، مگر یہ پردہ اتنا بڑا کام کررہا ہے کہ اس کی قدر کا احساس تب ہوا، جب آدمی اس نعمت سے محروم ہوگیا۔ انسان تو کام کررہا ہے، مگر اس کی Cleaning دن میں پانچ مرتبہ بتائی گئی ہے۔ آج کل Eye Specialist (امراضِ چشم کے ماہر) کہتے ہیں کہ تازہ پانی سے آنکھوں کو دھونا چاہئے۔ یہ انسان کو مختلف بیماریوں سے بچاتا ہے، حتیٰ کہ کالا موتیا اور سفید موتیا کے جو مریض ہوتے ہیں، ان کو بھی، کہتے ہیں کہ اپنی آنکھوں کو پانی سے صبح واش کریں۔
کانوں کا مسح کرنا:

اس کے بعد ہم اپنی گردن کی Backside (پچھلے حصہ پر) مسح کرتے ہیں۔ ہمارے دماغ سے جتنا بھی نروس سسٹم کو سگنل کا کام جارہا ہے، وہ ریڑھ کی ہڈی Backside سے جاتا ہے۔ یہ ہمارے Data Highway ہے، جیسے کمپیوٹر میں Data Highway ہوتا ہے، اس کے اُوپر سگنل جارہے ہوتے ہیں، ہمارے پورے Communication کی جو Main ٹرانسمیشن لائن ہے، وہ ہمارے دماغ سے پوری کی پوری وائرنگ اس Backside سے ہوتی ہوئی ہماری ریڑھ کی ہڈی میں داخل ہوتی ہے اور یہ کام کررہی ہوتی ہے۔ یہ جگہ ہماری کتنی اہم ہے۔ کیا عام آدمی دن میں پانی لگاکر اسے Soft کرتا ہے؟ نہیں کرتا، اگر سردی کے دنوں میں تین دن بعد نہایا ہے، تب دھوئے، مگر وضو کرنے والا جو آدمی ہے، وہ دن میں پانچ مرتبہ تر کررہا ہوتا ہے۔ اس لئے کہ یہاں کی Surface کے اندر Tension پیدا نہ ہو۔ Tension کے پیدا ہونے سے Data Highway کے سگنل میں فرق پڑسکتا ہے۔ جو کمپیوٹر سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں، وہ اس بات کو Appreciate کریں گے کہ جو Date Highway ہے، اس کے اُوپر اگر کسی وجہ سے Interference آجائے تو پھر کمپیوٹر گڑبڑ کرجاتا ہے۔ایک فیکٹری میں Micro Process Base System تھا، جو ایک دم Shut Down ہوجاتا تھا۔ اس کی ہر چیز ٹھیک تھی۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد Shut Down ہوجاتا، پھر Shut Down ہوجاتا۔ بڑی مشکل سے اس کا Fault معلوم کیا۔ وہ کیا تھا کہ اس کی جو مین ڈیٹا ہائی وے تھی، وہ ایک جگہ سے اندر داخل کی جارہی تھی اور ٹرن لیتے ہوئے اس جگہ پر اس میں کچھ کھینچاؤ آگیا تھا۔ جب وہ دبتی تھی تو بیرونی پریشر کی وجہ سے اس کے اندر Interference پیدا ہوجاتا تھا اور Shut Down ہوجاتا تھا۔ ہمیں اس جگہ کو تر رکھنے کا حکم دیا گیا اور دن میں پانچ مرتبہ ایسے تر کرنے کا حکم دیا گیا تاکہ یہاں کے Tissues (ریزے) صاف رہیں اور ان میں String (پریشانی) پیدا نہ ہوں۔ آپ جسم کے کسی حصہ کو بالکل نہ دھوئیں، آپ دو مہینے کے بعد دیکھیں گے کہ اُس جگہ کھینچاؤ سا محسوس ہونے لگ جائے گا۔ وہ جگہ خشک سی ہوجاتی ہے تو اس سے انسان کو نقصان ہوتا ہے۔ لہٰذا شریعت نے پانچ مرتبہ اس کو تر کرنے کا حکم دیا ہے۔
ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا:
پھر بازوؤں کو کہنیوں سمیت دھویا جاتا ہے۔ دیکھئے کہ اکثر لوگ کام کاج کرتے وقت اپنی آستینیں اُوپر چڑھا لیتے ہیں جس کی وجہ سے ہاتھوں کے ساتھ ساتھ بازو بھی آلودگی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اگر ان کو بھی نہ دھویا جائے تو جلد خراب ہوسکتی ہیں۔ مثلاً جب مزدور لوگ سیمنٹ وغیرہ بناتے ہیں تو بازوؤں پر بھی سیمنٹ لگ جاتا ہے اور اگر وہ بازو نہ دھوئیں تو جِلد خراب ہوجاتی ہے۔
پاؤں دھونا:
ہمارے ایک دوست شوگر کے مریض تھے۔ وہ کسی ڈاکٹر کو چیک کروانے کے لئے امریکہ گئے۔ امریکن ڈاکٹر نے کہا، مجھے پاؤں دکھائیں۔ انھوں نے پاؤں دکھائے تو بڑے صاف۔ کہنے لگا کہ آپ کا شوگر لیول بلڈ میں اتنا ہے اور آپ کے پاؤں بالکل صاف ہیں۔ یہ کیسے ہوا؟ اس نے کہا کیوں؟ کہنے لگا، شوگر کے مریضوں کا عام طور پر شوگر لیول زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کا بلڈ جو Flow (بہاؤ) پورا نہیں رہتا، لہٰذا پاؤں Insensitive (بے حِس) ہوجاتے ہیں۔ جب بلڈ کا دوران پورا نہیں رہے گا تو وہ پاؤں جو ہیں، وہ Sensitive نہیں رہتے۔ پتہ نہیں چلتا کہ پاؤں کے ساتھ کوئی چیز لگی ہے یا نہیں؟ کئی مرتبہ پاؤں پر زخم لگ جاتے ہیں اور شوگر کے مریضوں کو پتہ ہی نہیں چلتا۔ خود شوگر کے مریض بتائیں گے کہ یہاں تو چوٹ لگی تھی، کب لگی تھی؟ اس کا بھی پتہ نہیں، تو پاؤں اس کے بعد Sensitive نہ ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں دیتے۔ عام طور پر ان کی اُنگلیوں کے درمیان زخم بن جاتا ہے اور ان کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ پاؤں کی اُنگلیوں کے درمیان کیا ہوا ہے اور اگر زخم ایک مرتبہ ہوجائے تو مندمل بھی نہیں ہوتا۔ لہٰذا شوگر کے مریضوں کے لئے پاؤں کے زخم ایک Headache بنے ہوئے ہوتے ہیں، تو ڈاکٹر لوگ اگر شوگر لیول ہائی ہو تو پاؤں دیکھتے ہیں کہ اس کا Physical اثر کیا ہورہا ہے؟ اس نے دیکھا تو پاؤں بالکل صاف و شفاف ہے، کہنے لگا کہ یہ کیوں ہے؟ اس نے کہا، مجھے کیا معلوم؟ البتہ دن میں چار پانچ مرتبہ دھوتا ہوں۔ کہنے لگا پانچ مرتبہ دھوتے ہو؟ کہنے لگا جی ہاں، میں مسلمان ہوں، دن میں پانچ مرتبہ نماز پڑھتا ہوں۔ ہمارے لئے نماز سے پہلے وضو کرنا ضروری ہے اور ہم اسے دن میں پانچ مرتبہ دھوتے ہیں۔ اس نے کہا، اچھا مجھے دھوکر دکھاؤ۔ جب اس نے دھوکر دکھایا تو اس نے پاؤں کو اچھی طرح ملتا کہ پانی ہر جگہ پہنچ جائے، پھر اُنگلیوں کے درمیان خلال کیا۔ جب اس نے دکھایا تو اس نے کہا آج مجھے ایک نئی حقیقت کا پتہ چلا کہ جو مسلمان ہوگا، شوگر کا مریض بھی ہوجائے تو اس کے پاؤں کبھی بھی اس طرح خراب نہیں ہوسکتے۔ اس نے کہا وہ کیوں؟ کہنے لگا، اس لئے کہ تم تو دن میں پانچ مرتبہ مسح کرتے ہو۔ اب وہ اس Angle سے دیکھ رہا ہے۔امریکن ڈاکٹر کہتا ہے کہ ہر مسلمان دن میں پانچ مرتبہ پاؤں کا مسح کرتا ہے۔ کہنے لگا جو تم دھورہے ہو، اس میں Actually تم اپنے پاؤں کا مساج بھی کررہے ہو اور جن شریانوں میں خون کا دوران نہیں پہنچتا، مساج کرنے سے خون کا دوران بھی ٹھیک ہوجاتا ہے اور اُنگلیوں میں خلال کرنے کی وجہ سے فنگس بھی ختم ہوجاتا ہے۔ لہٰذا کوئی عام مریض شوگر کا اس لیول کا ہوتا تو اس کو کتنے نقصانات ہوتے، ایک آدمی باقاعدگی سے وضو کرنے والا ان فوائد کو حاصل کرلیتا ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…