عجیب و غریب لڑکی جسکی عادات جان کر آپ دنگ رہ جایئں گے

2  جنوری‬‮  2019

نیندمیں چلنے والوں کے بارے میں تو آپ نے اکثر سنا ہوگا لیکن کوئی شخص دوران نیند کھانے لگ جائے‘ ایسا آپ نے کبھی نہیں سنا ہو گا لیکن ہم آپ کو ایک ایسی ہی خاتون سے متعارف کرانے جا رہے ہیں جودوران نیند بے تحاشہ کھاتی ہیں ۔ سکاٹ لینڈ کی ایک بیس سالہ لڑکی جس کا نام کیٹ آرچی بالڈ ہے‘

کیٹ یونیورسٹی آف ابرڈین میں فلسفے کی طالبہ ہیں۔ یونیورسٹی میں ایڈمشن لینے سے پہلے کیٹ دبلی‘ پتلی اور سمارٹ تھیں‘یونیو ورسٹی کے پہلے سال کیٹ نے محسوس کیا کہ یکایک وہ بہت بھاری بھرکم ہوگئی ہے اور اس کا وزن تیزی سے بڑھتا چلا جارہا ہے،کیٹ کےلئے یہ بات پریشانی کا باعث تھی کیونکہ اس کی خوراک نہایت متوازن اور نارمل تھی‘کیٹ کا وزن جب آہستہ آہستہ بڑھنا شروع ہوا اور اس کا سائز دس فریم سے سولہ فریم تک چلا گیا تو اس کی پریشانی دگنی ہوگئی۔ اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہورہا ہے‘ کیٹ نے اپنے اس مسئلے کا سبب تلاش کرنے کی بہت کوشش کی، اس نے اپنے ڈاکٹر سے بھی بار بار مشورہ کیا مگر کچھ پتا نہ چل سکا۔

2589D77200000578-0-image-a-72_1423578047255

ایک روز جب کیٹ صبح نیند سے بیدار ہوئی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس کا بستر کھانے پینے کی اشیاءکے درجنوں پیکٹس اور ریپرز سے بھرا ہوا ہے۔ یہ سب کیا تھا؟ اس چیز نے کیٹ کو الجھا کر رکھ دیا۔ کافی غور وخوض اور دوستوں سے مشورے کے بعد اس پر یہ منکشف ہوا کہ وہ سوتے میں کھانے کی بیماری میں مبتلا ہوگئی ہے اور رات کو سوتے ہوئے بے تحاشا کھاتی رہی ہے‘

یہی وجہ تھی کہ اس کا وزن بڑی تیزی سے بڑھ رہا تھا اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسے اس کی خبر تک نہیں ہوئی اور اتفاق سے ہاسٹل میں بھی کسی دوست یا ساتھی نے اسے سوتے میں کھاتے ہوئے نہ دیکھا اور نہ ہی پکڑا۔
کیٹ کا کہنا ہے”میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا کہ میرا وزن اتنی تیزی سے کیوں بڑھ رہا ہے جبکہ میری ڈائیٹ بھی متوازن ہے۔ دوسری جانب میرے ہاسٹل کے کچن سے مسلسل خوراک غائب ہو نے کی اطلاعات بھی آ رہی تھیں۔ کبھی بسکٹ کے پیکٹ غائب ہوجاتے ، کبھی چاکلیٹ کینڈیز ، کبھی پنیر کے پیکٹ کم ہوجانے کی خبریں ملتیں۔ ایسا لگتا تھا کہ ہمارے کچن کا راستہ کسی جن نے دیکھ لیا ہے اور وہ چپکے سے ہمارے کچن میں گھستا ہے اور وہاں رکھی ہر چیز کھاجاتا ہے۔

مسلسل میرا وزن بڑھتے دیکھ کر ہر کوئی مجھ پر شک کر رہا تھا اور میں جواب میں یہی کہتی تھی کہ بھئی یہ کام میں نہیں کرتی، آپ کی کوئی چیز میں نے نہیں کھائی۔ پھر یہ راز ایک صبح اس دن کھلا جس دن میں نے اپنے بستر پر چاکلیٹ، بسکٹ، ٹافیوں اور دیگر اشیا کے خالی پیکٹس اور ریپرز کے ڈھیر پڑے دیکھے۔ اس وقت مجھ پر یہ انکشاف ہوا کہ وہ کھانے پینے کی اشیاءچرانے والا کوئی اور نہیں بلکہ میں خود ہی ہوں اور یہ کہ میں اس وقت نیند میں کھانا کھانے کی بیماری میں مبتلا ہو چکی ہوں جس کا نام Nocturnal sleep eating Disorderہے۔
کیٹ کہتی ہیں کہ جس طرح لوگوں کو نیند میں چلنے کی عادت ہوتی ہے اسی طرح مجھے نیند میں کھانے کی عادت ہے۔ ایک عرصے کیٹ اپنی ہاسٹل کی سہیلیوں کے ساتھ لڑتی رہی کہ وہ اس کی فرج سے کھانا نکال لیتی ہیں اور اس کے بیڈ کے قریب خالی لفافے اور ریپر وغیرہ پھینک دیتی ہیں۔

بعد میں پتہ چلا کہ کیٹ Nocturnal Eating Disorder کا شکار ہے۔ اس بیماری کے مریض نیند میں کھانا کھاتے ہیں اور انہیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔ کیٹ کہتی ہے کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ وہ رات کو اٹھ کر کچن میں جاتی ہے اور فرج میں جو بھی کھانے کی چیز پڑی ہو اٹھا کر اپنے بستر پر لے آتی ہے اور پھر اسے چٹ کرجاتی ہے۔ ڈاکٹروں نے بھی کیٹ کی بات کی تصدیق کی ہے اور اس مسئلے کو نفسیاتی عارضے ADHD کی ادویات کا سائیڈ ایفیکٹ بتایا ہے۔
کیٹ نے اعتراف کیا کہ میں کم عمری سے ADHDمیں مبتلا تھی جس کے لیے میں Adderall نامی دوا لیتی تھی۔ اس دوا کے سائیڈ افیکٹس یہ بھی تھے کہ یہ بھوک کو بالکل کچل ڈالتی ہے۔ یہ اس زمانے کی بات ہے جب میں بورڈنگ اسکول میں رہتی تھی جہاں ہم اپنا ٹک بکس اپنے بستر کے نیچے چھپاکر رکھتے تھے، جب میں سوکر اٹھتی تو دوا کا اثر ختم ہوچکا ہوتا تھا اور اس وقت مجھے شدید بھوک محسوس ہوتی تھی تو میرا دل چاہتا تھا کہ دنیا کی ہر چیز کھاجاو¿ں لیکن جب میں بڑی ہوئی تو میں نے دوا لینی بند کردی مگر دوسری طرف یہ احساس کہ میں نے کچھ نہیں کھایا ہے، مجھے پریشان کرتا تھا اور پھر میں شدید بھوک بھی محسوس کرتی تھی اور ڈٹ کر کھاتی تھی۔ کیٹ کا کہنا ہے کہ مجھے مونگ پھلی سے الرجی ہے، اسے کھانے سے میرا چہرہ سوجھ جاتا ہے،

اس لیے مونگ پھلی سے پرہیز کرتی تھی مگر سوتے ہوئے جب میں نے مونگ پھلی کھائی تو مجھے اس کے نقصان کے بارے میں کچھ یاد نہیں تھا، اسی لیے اکثر صبح جب میں سوکر اٹھتی تو پتا چلتا کہ میرا پورا چہر سوجھ کر غبارہ بن گیا ہے۔اس کا مطلب یہ تھا کہ میں نے رات کو مونگ پھلی کھائی ہے۔ کیٹ نے اس حوالے سے ایک دلچسپ واقعہ بھی سنایا‘ اس کا کہنا تھا کہ میری ایک روم میٹ کو اس کے کسی دوست نے چاکلیٹ کی بڑی بار دی تھی جو اس نے فریج میں رکھ دی تھی۔ اس کے بعد ہم لوگ سوگئے،

صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ میرا پورا چہرہ چاکلیٹ سے بھرا ہوا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر میں اور میری سہیلی خوب ہنسے لیکن جو ہونا تھا، وہ ہوچکا اور میں اس کے دوست کا دیا ہوا تحفہ کھاچکی تھی۔ کیٹ نے انکشاف کیا کہ اس نے الماری سے متعدد چیزیں نکال کر خود تیار کیں، گیس کا چولھا بھی جلایا اور ان پر کئی چیزیں بنائیں جن میں اسپاگیٹی بھی شامل تھی اور انڈے والے ٹوس بھی۔ کیٹ کا کہنا ہے کہ اب اس نے خود کو اپنے کمرے میں لاک کرنا شروع کردیا ہے لیکن اس کے باوجودمیں کسی نے کسی طرح اپنے بند کمرے سے باہر نکلنے میں کام یاب ہوجاتی ہوں اور سیدھی ریفریجریٹر پر دھاوا بول دیتی ہوں۔

میری ساتھی لڑکیاں سمجھتی ہیں کہ میں پاگل ہوں، لیکن میں ہمیشہ ان سے معذرت کرلیتی ہوں تو وہ چپ ہوجاتی ہیں۔ بہرحال اتنا سب کچھ کھانے کے بعد اس خوراک کو ہضم کرنے کا مسئلہ ہوتا ہے تو میں زیادہ سے جم جاتی ہوں تاکہ اپنے جسم کو صحیح شیپ میں رکھ سکوں اور بے ڈول نہ ہوجاو¿ں۔“ سوتے میں کھانے کی یہ بیماری نہایت نادر اور عجیب ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بیماری اکثر ان لوگوں کو ہوتی ہے جن کے تحت الشعور میں یہ بات ہوتی ہے کہ انہوں نے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا یا یہ کہ انہیں زیادہ کھانے کی ضرورت ہے۔ اسی لیے وہ جب سوجاتے ہیں تو ان کا تحت الشعور انہیں اٹھا دیتا ہے اور کھانے کی طرف لے جاتا ہے۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول کے اسسٹنٹ پروفیسر، ڈاکٹر جان ونکل مین کہتے ہیں”اس کیفیت کا night eating syndrome سے قریبی تعلق ہے جس کو مختصراً NES کہتے ہیں مگر اس بیماری میں مبتلا لوگ ایک تو اپنے اطراف سے پوری طرح باخبر یا جاگے ہوئے ہوتے ہیں، دوسرے وہ نشہ آور اشیا کے استعمال اور نقصان سے بھی اچھی طرح واقف ہوتے ہیں، مگر جو لوگ nocturnal sleep eating disorder میں مبتلا ہوتے ہیں، وہ اپنے کاموں سے مکمل طور پر ناواقف ہوتے ہیں۔ لیکن یہ دونوں بگاڑ یا بیماریاں بالکل عام ہیں اور ایک سے پانچ فی صد بالغ ان کا شکار ہوتے ہیں، ویسے اس بیماری میں نوجوان بالغ خواتین بھی مبتلا ہوتی ہیں۔ یہ ایسی بیماریاں ہیں جو متاثرہ افراد کا وزن بڑھاتی ہیں، نیند میں خلل ڈالتی ہیں اور ان کی وجہ سے انسان خوراک کی طرف سے اپنا ہاتھ نہیں روک پاتا۔ اس وقت کیٹ یونیورسٹی کے تیسرے سال کی طالبہ ہے۔ وہ مسلسل اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہے مگر اپنی اس کیفیت سے بھی پریشان ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…