فوج بھی میری ہے ملک بھی میر اہے، عمران خان

20  مارچ‬‮  2023

لاہور(این این آئی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے ٹریپ کیا گیا، قتل ہونے سے اللہ نے بچایا، کیسز کرنے کا مقصد مجھے یہاں سے نکال کر قتل کرنا ہے، ان کا ایک ہی مقصد مجھے راستے سے ہٹانا ہے، ملک کی بڑی پارٹی کے سربراہ کو اگر قتل کریں گے تو ملک میں فساد ہو گا،

چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ میرے کیسز کی ویڈ یو کانفرنسز کے ذریعے سماعت کرائیں، میں اپنے ہر کیس میں پیش ہوں گا،جب یہ میری سکیورٹی ایکسپوز کرتے رہیں گے تو زیادہ دیر نہیں ہے کبھی نہ کبھی کامیاب ہو جائیں گے پھر اس کا کون ذمہ دار ہوگا، ہمارے اوپر جتنے ظلم اور تشدد ہوا ہے اس کے ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں انہیں عالمی انسانی حقوق کے اداروں کے سامنے رکھ رہے ہیں، یورپی یونین کو اپروچ کر رہے ہیں،فوج بھی میری ہے ملک بھی میر اہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، میں نے اس ملک سے بوریا بستر اٹھا کر باہر نہیں بھاگنا، یہ چاہتے ہیں فوج کو ہمارے خلاف ورغلایا جائے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جب ہفتے کے روز لاہور سے اسلام آباد گیا تو مجھے علم تھا کہ میں جیل میں جاؤں گا یا قتل کر دیا جاؤں گا، کوئی یہ یہ نہ کہے کہ عمران خان عدالت میں پیش ہونے سے ڈرتا ہے اور میں نے وعدہ کیا ہوا تھا کہ ہفتے کے روز مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوں گا۔ اس دوران فاشسٹ اور امپورٹڈ حکومت نے میرے ساتھ جو کیا وہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی کے ساتھ نہیں کیا گیا،ایک آدمی عدالت میں پیش ہونے کے لئے آرہا ہے لیکن اس پر شیلنگ کی جارہی ہے۔انہوں نے اسلام آباد کے ٹول پلازہ سے ساری موٹر وے بند کر دیا اور صرف ایک لین رکھی جس کا مقصد یہ تھا کہ صرف عمران خان اکیلے گاڑی نکلے اور باقی کو وہاں روک دیا جائے، راستے میں رکاوٹیں لگا کر ہمیں روکتے رہے،

مجھے ساڑھے چار گھنٹے ٹول پلازہ سے جوڈیشل کمپلیکس تک پہنچنے میں لگے۔ وہاں پر بغیر کسی وجہ کے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کی گئی، اسی دوران وہاں سے لوگ آنا شروع ہو گئے اور مجھے نہیں پتہ وہ لوگ کہاں سے وہاں آ گئے اور ساتھ چلنا شروع ہو گئے، ہم نے معجزہ دیکھا کہ تیز ہوا چلی اور جہاں سے پولیس شیلنگ کر رہی تھی وہ آنسو گیس ساری واپس انہی کی طرف چلی گئی۔

جب ہم جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے پر پہنچے تو پتھر مارے گئے شیلنگ کی گئی تاکہ لوگوں کو اشتعال آئے، میں جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے پر چالیس منٹ کھڑ رہا تھا، جب میں دروازے کے اندر جانے لگتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں وہاں پر پولیس ہی پولیس ہے، رینجرز ہے، وہاں نامعلوم افراد شلوار قمیضوں میں موجود تھے، اس دوران میرے ایک رہنما نے جلدی سے آکر اشارہ کیا یہاں سے واپس نکلو،

اس نے کیوں اشارہ کیا میں سمجھ گیا تھا یہاں پر یہ ٹریپ ہے، یہ مجھے قتل کرنے لگے ہیں، پھر ہم نے وہاں سے گاڑی نکالی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو اندر نہیں گھسنے دیا گیا پھر نا معلوم افراد کو ان تھے جن کو اندر جانے دیا،چیف جسٹس پاکستان بھی اس ویڈیو کو غور سے دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بڑے ادب سے چیف جسٹس سے مخاطب ہو کر کہہ رہا ہوں ملک میں حالات کیا ہو رہے ہیں،

میں نے اپنی زندگی میں کبھی اس طرح کے حالات نہیں دیکھتے، آج ملک میں کوئی قانون نہیں ہے، اس وقت آئین کا کوئی احترام نہیں ہے، ہر قسم کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے اور اس کا صرف ایک مقصد ہے کہ عمران خان کو راستے سے ہٹاؤ، میں تو ذہنی طور پر تیار گیا تھا کہ اب میں جیل میں جاؤں گا۔یہ جو مرضی کر لیں جتنی مرضی دھاندلی کر لیں یہ انتخابات نہیں جیت سکتے اس لئے مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔

جب میری زندگی خطرے میں ہے مجھے بار بار کیوں عدالت میں بلایا جاتا ہے، جس نے مجھے گولیاں ماریں وہ جیل سے ویڈیو کانفرنس سے بات کر رہا ہے کیونکہ اس کی جان کو خطرہ ہے۔ میری جان پہلے ہی خطرے میں ہیں اور جب میں باہر جاتا ہوں تو مزید دہشتگردی کے مقدمات ہو جاتے ہیں، میرے اوپر تقریباً 100کیسز ہو چکے ہیں،بتایا جائے میں نے کیا غلطی کی ہے کہ میرے اوپر دہشتگردی کے کیسز ہو گئے ہیں۔

میری حفاظت کیا تھی جب میں نے جوڈیشل کمپلیکس میں جانا تھا، وہاں انہوں نے دوازے بند کر لینے تھے میری وہاں کس نے حفاظت کرنا تھی، پولیس اور نا معلوم افراد کی نفری نے میرے ساتھ جو چار پانچ لوگ تھے ان کو پیچھے ہٹا کر مجھے اکیلا کر لینا تھا۔ ان کا مفاد مجھے مارنا ہے، جو کیسز کر رہے ہیں جو مجھے باہر نکاتے ہیں میری سکیورٹی کو ایکسپوز کرتے ہیں ان کا مقصد صرف مجھے مارنا ہے، میں گولیاں لگنے سے پہلے ساری عدالتوں میں جارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے وہاں نا معلوم افراد کیا کر رہے تھے،یہ کون لوگ ہیں،مجھے پتہ ہے کون لوگ تھے ان کا مقصد وہی ہے جو وزیر آباد میں تھا۔ مجھے نظر آ گیا تھا، مقصد انتشار پھیلا کر مجھے قتل کرنا تھا اور پھر کہنا تھا کہ انتشار میں قتل ہو گیا۔ عمران خان نے کہا کہ میرے اوپر جتنے بھی کیسز ہیں ان میں ایک بھی کیس جینون نہیں ہے، یہ مجھے عدالتوں میں لے جا کر قتل کرنا ہے،اگر مجھے جیل میں بھی ڈالا تو انہوں نے مجھے قتل کرنا ہے۔جن کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں،

یہ اور پیسے بنانے کے چکر میں ہے، انہیں معلوم ہے کہ اگر عمران خان آ گیا تو انہوں نے محنت سے جو پیسہ چوری کیا وہ واپس لے گا، چوری ہونے نہیں دے گا،یہ اپنے مفادات کے لئے ایسا کرنے جارہے ہیں،انہیں پاکستان کی کوئی فکر نہیں کہ پاکستان میں اس کے بعد کس طرح کا انتشار پھیلے گا،کوئی دشمن بھی یہ نہیں کرنا چاہتا جو یہ کرنا چاہتے ہیں، ابھی تک کوئی دشمن یہ نہیں کر سکا جب سے ان چوروں کو سابق آرمی چیف نے مسلط کیا ہے وہ کر رہے ہیں، کوئی دشمن وہ نتیجہ نہیں لے سکتا تھا

جو انہوں نے لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو قتل کرنے کا فیز ہے، ان کو فکر نہیں ہے، ملک میں انتشار آئے گا تو انہوں نے باہر بھاگ جانا ہے، لندن میں بیٹھا ہوا پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ مہینہ لگے گا حالات ٹھیک ہو جائیں گے،مہینے میں جو تباہی ہو گئی اس سے نواز شریف کو کیا فرق پڑے گا۔ پاکستان میں مفاد ہمارا ہے جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے، سب کو سمجھنا چاہیے ملک کہاں جارہا ہے، یہ مجھے مارنے کے لئے تیار ہوں کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو بچانا ہے۔میں ادب سے درخواست کرتا ہوں

جب وکیلوں کو اندر نہیں جانے دے رہے تھے نا معلوم افراد کون سے وی آئی پیز تھے، مجھے انہیں پتہ ہے ان کا کیا بیک گراؤنڈ ہے جو وزیر آباد کا بیک گراؤنڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں گھر سے نکلتا ہوں میری جان خطرے میں ہوتی ہے،کوئی ذمہ داری نہیں لیتا۔ جو سابق وزیر اعظم کی سکیورٹی ہے وہ بھی نہیں ہے،یہ الیکشن کرانے نہیں آئے یہ مجھے ختم کرنے آئے ہیں ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ پی ٹی آئی یا عمران خان کوختم کرو۔انہوں نے کہا کہ میری چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ

میری جان کو خطرہ ہے میرے اوپر جتنے بھی کیسز ہیں ان میں میری ویڈیو کانفرنس کے ذریعے حاضری کرائیں، میں ہر کیس میں اپنی حاضر کراؤں گا، میری سکیورٹی کو ایکسپوز نہ کریں، پہلے بھی بال بال میری جان بچی ہے، یہ مجھے ٹریپ میں لے کر جارہے تھے،پارٹی رہنما نے آکر بتایا یہ تو کچھ اور گیم بنی ہوئی ہے، یہ جیل نہیں آگے کی گیم بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمار ے سینئر رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارنے شروع کر دئیے ہیں، جمشید اقبال جمشید اور مسرت جمشید چیمہ کے گھر رات کو پولیس آ گئی اور دو گھنٹے تک بیٹھی رہی،

چیزیں توڑ دیتے ہیں،ساری چیزیں چوری کر کے لے گئے، یہ پولیس کا امیج ہے، اس سے بدنام پولیس ہو رہی ہے۔ حسان نیازی نے انسداد دہشتگردی کی عدالت سے ضمانت لی باہر نکلا تو اسے اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مینار پاکستان پر جلسہ کا اعلان کیا ہے اور اب کہا جارہا ہے کہ کل عدالت فیصلہ کرے، ہم کیسے تیاریاں کریں گے، ان کی کوشش ہے کسی طرح انتخابی مہم کو روکا جائے،ہمیں موجودہ حالات میں صرف امید پاکستان کی عدلیہ سے ہے وہ ہمارے حقوق کی حفاظت کرے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے اوپر جو ظلم اور تشدد ہوا ان سب کے ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں،

ہم یہ ثبوت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھجوا رہے ہیں،یورپی یونین سے رابطہ کر رہے ہیں،اوور سیز پاکستانی مقامی لوگوں کو بتائیں کہ پاکستان میں کس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ پی ٹی آئی اوورسیز چیپٹر اس بارے میں دنیا کو آگاہ کریں۔کہ یہاں پر جمہوریت کو قتل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر ملک میں تقسیم پیدا کرنے کی بھی کوشش ہو رہی ہے، یہاں پر آنے والے لوگوں کو طالبان ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ کوئی دہشتگرد ہیں،یہ انتشار پھیلا رہے ہیں، اس پر پشتون رد عمل سخت نالاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیر سے کالعدم جماعت کا کوئی بندہ یہاں آیا

وہ وہاں سے وضاحت دے رہا ہے کہ میں کبھی زمان پارک گیاہی نہیں۔یہ اس ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں، جھوٹوں کی ملکہ کی جانب سے بار بار ایسا کیا جارہا ہے،وہ پاکستان میں ایسے پھر رہی ہے جیسے پاکستان اس کی جاگیر ہے، قانون اس کے حکم کے مطابق چلے، اس کو پکڑو اس کو معاف کر دو، اس کا باپ نیلسن منڈیلا ہے اس کے کیس معاف کر دو، ان کے لئے آئین و قانون کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ ملک میں تقسیم کرنے کی کوشش ہے انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اس کے پیچھے ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح انتخابات سے نکلا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی تو انتخابات چاہتی ہے

ہم کیوں انتشار پھیلائیں گے، ہم نے اپنے کارکنوں کو کہا ہے ہم نے کوئی ہتھیار نہیں اٹھانا، ہم نے پر امن رہنا ہے، ہم ملک میں تقسیم اور تصادم نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی ایک یہ بھی کوشش ہے کہ فوج اورتحریک انصاف کاآمنا سامنا کرایا جائے، لڑایا جائے، انہیں معلوم ہے کہ یہ انتخابات جیت نہیں کر سکتے اس لئے فوج کو پی ٹی آئی کے خلاف کرو۔فوج بھی میری ہے ملک بھی میر اہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، میں نے اس ملک سے بوریا بستر اٹھا کر باہر نہیں بھاگنا میرا مرنا یہی ہے، جس آدمی کی جان کو خطر ہے وہ پھر بھی اسلام آباد عدالت میں جائے اسے موت کا کوئی خوف نہیں اسے صرف اپنے ملک کا خوف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو یہ چاہتے ہیں عمران خان کو راستے سے ہٹایا جائے ان کی نظر میں ملک کو تباہ کرنے کا یہ بہترین طریقہ ہے،ایک وفاقی جماعت کے سربراہ کو قتل کر دیا جائے، فوج کو ان کے خلاف ورغلائیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی کا کنٹرول نہیں ہے، یہ عوام کی دل کی آواز ہے، یہ جمہوریت میں ایک نئی چیز ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی کوشش ہے مینار پاکستان کا جلسہ نہ ہو، میں چیلنج کرتا ہوں رکاوٹوں کے باوجود یہ تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا،عوام باہر نکلیں گے اورآپ کو پتہ چل جائے گا قوم کھڑی کہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ خدا کے واسطے ہوش کریں آپ ایسی حرکتیں کر رہے ہیں جو ملک کے لئے تباہی کا راستہ ہے،

ہم کوئی مطالبہ نہیں کر رہے ہم کسی کی مدد نہیں مانگ رہے ہم کہہ رہے ہیں ملک میں صاف اور شفاف انتخابات لے کر آئیں سیاسی استحکام آئے گا تو ملک میں معاشی استحکام آئے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے سینیٹ میں کھڑے ہو کر میزائل پروگرام کے حوالے سے بات کی ہے، میں نے دس ماہ پہلے کہہ دیا تھا کہ جب ایک قوم کا دیوالیہ نکل جاتا ہے تو پھر اس کی سلامتی کمپرو مائز ہو جاتی ہے، مجھے لگ رہا ہے بات اسی طرف نکل رہی ہے۔ آئی ایم ایف مدد کرے گا تو یہ کریں گے۔ چیف جسٹس سے کہتا ہوں میرے کیسز کی ویڈیو کانفرنسز کے ذریعے سماعت کرائیں، جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے مارنے کی سازش تھی ٹریپ تھا جب آپ تحقیقات کریں گے نا معلوم افراد کون ہیں سامنے آ جائے گا۔ جب یہ میری سکیورٹی ایکسپوز کرتے رہیں گے تو زیادہ دیر نہیں ہے کبھی نہ کبھی کامیاب ہو جائیں گے پھر اس کا کون ذمہ دار ہوگا۔ آپ ویڈیو کانفرنسز میں میری سماعت کرائیں میں ہر کیس کا سامنا کروں گا میری کمر میں درد نہیں ہوگا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…