عمران خان کی ڈریم یونیورسٹی کو یونیورسٹی کا درجہ نہ مل سکا

5  دسمبر‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کی ڈریم یونیورسٹی کو یونیورسٹی کا درجہ نہ مل سکا، القادر انسٹیٹیوٹ اب تک صرف مٹھی بھر طلبہ کو داخلہ دینے میں کامیاب ہوسکا۔ روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی خبر کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کے خوابوں کی یونیورسٹی ’القادر انسٹیٹیوٹ‘ کو ابھی تک یونیورسٹی کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور وہ صرف مٹھی

بھر طلبہ کو داخلہ دینے میں کامیاب ہوسکی ہے۔ سال 2021 کے آغاز سے اس کے وجود کے دو سال بعد القادر ٹرسٹ انسٹیٹیوٹ اب تک صرف 100طلباء کو داخلہ دینے میں کامیاب ہوا ہے۔ اپنے پہلے سال میں القادر نے 41طلباء کو داخلہ دیا جبکہ اس سال صرف 60طلباء عمران خان کی ڈریم یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرسٹ کے طور پر رجسٹرڈ ہونے کے باوجود سابق وزیراعظم عمران خان کا ڈریم انسٹیٹیوٹ اپنے طلباء سے فیس بھی وصول کرتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ القادر ٹرسٹ کے تمام قسم کے اخراجات ایک بڑے رئیل اسٹیٹ ٹائیکون اپنے معاہدے کے مطابق سنبھال رہے ہیں جس کی اطلاع پہلے خبروں میں دی گئی تھی۔القادر انسٹی ٹیوٹ کے ایک ٹرسٹی ڈاکٹر عارف نذیر بٹ نے بتایاکہ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ابھی تک القادر انسٹی ٹیوٹ کو اپنے طلباء کو ڈگری کا درجہ دینے کا چارٹر نہیں دیا اور انسٹی ٹیوٹ اب بھی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے منسلک ہے جو صرف دو پروگرام پیش کررہا ہے، مینجمنٹ سائنسز اور اسلامک اسٹڈیز۔ ڈاکٹر عارف نے کہا کہ یہ عمل اپنے آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی ہمیں ڈگری دینے کا درجہ دیا جائے گا۔ رابطہ کرنے پر القادر انسٹیٹیوٹ کے انچارج ڈاکٹر امجد الرحمان نے بتایا کہ کل طلباء کے صرف 10فیصد سے فیس لی جاتی ہے اور وہ بھی نصف جزوی فیس۔ انہوں نے کہا کہ فیس اس لیے لی جاتی ہے تاکہ طلبہ پڑھائی کی جانب مائل رہیں اور ادارہ خود مختار ہو جائے۔ القادر انسٹیٹیوٹ عطیات سے آزادی اور اپنے طور پر کھڑا ہونا چاہتا ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…