پی ٹی آئی کے 3 سال میں مجموعی قرضوں میں149 کھرب روپے اضافہ

6  اکتوبر‬‮  2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی کے 3 سال میں مجموعی قرضوں میں 149 کھرب روپے اضافہ ہوچکا ہے۔ 2018 میں مجموعی قرضہ 249 کھرب 53 ارب تھا جو 2021 میں بڑھ کر 398 کھرب 59 ارب روپے ہوگیا۔ روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق، پاکستان کے مجموعی قرضوں میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 149 کھرب روپے اضافہ ہوچکا ہے۔ مالی سال 2018 میں

مجموعی قرضہ 249 کھرب 53 ارب روپے تھا، جو کہ 30 جون، 2021 تک 398 کھرب 59 ارب روپے ہوگیا تھا۔ وزارت خزانہ کے قرضہ مینجمنٹ ونگ کی جانب تیار کیے گئے سالانہ قرضہ جائزہ اور سرکاری قرض بلیٹن برائے سال 2020-21 کے مطابق، وفاق کا بنیادی خسارہ (سرپلس) 967 ارب روپے تھا ، سود کی ادائیگی 2750 ارب روپے اور شرح مبادلہ کی گراوٹ (ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر) سے 665 ارب روپے مالی سال 2020-21 میں اضافہ ہوا۔ ایف آر ڈی ایل ایکٹ، 2005 کے مطابق، مجموعی سرکاری قرض کا مطلب وہ قرضہ جو حکومت نے لیا ہو (اس میں وفاقی اور صوبائی حکومت شامل ہیں)۔ تاہم، اس میں مجموعی ادائیگیاں شامل نہیں ہیں۔ مالی سال 2018 کے اختتام تک مجموعی سرکاری قرض اور ادائیگیاں 298 کھرب روپے تھی، جو کہ ستمبر 2021 تک 478 کھرب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ ن لیگ کے دور حکومت میں 2013 سے 2018 تک مجموعی سرکاری قرض اور واجبات 140 کھرب روپے سے بڑھ کر 290 کھرب ہوئے۔ جب کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مجموعی سرکاری قرضے اور واجبات 60 کھرب روپے سے بڑھ کر 140 کھرب روپے ہوئے تھے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ قرضوں کے اس تیزی سے بڑھتے بوجھ سے واضح ہوتا ہے کہ سرکاری قرضے اور واجبات سپر سونک رفتار سے بڑھے ہیں جو مکمل تباہی کی جانب جارہے ہیں۔ مجموعی سرکاری قرضوں میں مقامی قرضوں کا حجم 66 فیصد ہے، جب کہ 34 فیصد غیرملکی قرضہ ہے۔مجموعی مقامی قرضے 262 کھرب 65 ارب روپے تھے، جس میں سے مستقل قرضے 159 کھرب 11 ارب روپے، گردشی قرضے 66 کھرب 80 ارب روپے اور غیرفنڈڈ قرضے 37 کھرب 64 ارب روپے تھے۔ جب کہ مجموعی غیرملکی قرضے جون 2021 کے اختتام تک 86.4 ارب ڈالرز تھے، جس میں سے بیرونی سرکاری قرضہ 79.031 ارب ڈالرز اور آئی ایم ایف 7.384 ارب ڈالرز ہوچکا ہے۔ پاکستان کا بیرونی قرضہ چار اہم ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…