حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت بڑے منصوبے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا،متبادل حکمت عملی کا اعلان

17  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(این این آئی )حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت بڑے منصوبے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا،متبادل حکمت عملی کا اعلان،توانائی کے منصوبوں کے لیئے فیول درآمد کرنے کی بجائے ملکی وسائل سے ہائیڈل پراجیکٹ پر کام کو ترجیح دیں گے،اس لیے1380 میگاواٹ کے رحیم یار خان کول منصوبے کو ختم کر نے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،اصلاحات و ترقی مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں قائم ہونے والے

اکنامک زونز میں سے ابھی تک ایک زون بھی فنکشنل نہیں ہوا، گوادر میں ابھی تک پینے کا پانی دستیاب نہیں،حکومت سی پیک منصوبوں کو بند نہیں وسیع کررہے ہیں، سی پیک منصوبوں کی فنڈنگ میں کمی نہیں کررہے ہیں،رحیم یار خان کوئل پاور پراجیکٹ کو ختم کرکے کوہالا میں ہائیڈل منصوبہ شروع کررہے ہیں، اس سے لاگت بھی کم آئے گی اور ماحول دوست بھی ہوگا،سی پیک میں مزید ممالک کو بھی شامل کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں،اس سے علاقائی ترقی کو فروغ ملے گا،سی پیک کے تحت صرف ایک ٹرانسمیشن منصوبہ شامل ہے، ٹرانسمیشن کو شامل کرنے کی ضرورت ہے،پچھلی حکومت کا پورا زور انرجی جنریشن پر رہی تقسیم اور ٹرانسمیشن پر نہیں۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس منگل کو چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔جس میں سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندرو،سینیٹر محمد علی سیف، سینیٹر سردار محمد یعقوب خان ناصر، سینیٹر سید محمد علی شاہ جاموٹ،سینیٹر نزہت صادق،سینیٹر ستارہ ایاز،سینیٹر عثمان خان کاکڑ،سینیٹر محمد اکرم ن نے شرکت کی۔کمیٹی کو سی پیک پر وزارت پلاننگ کے حکام نے بریفینگ دیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی واصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک کے منصوبوں نئی حکومت نے سی پیک کے تمام منصوبوں کا جائزہ لیا ہے،

توانائی کے منصوبوں کے لیئے فیول درآمد کرنے کی بجائے ملکی وسائل سے ہائیڈل پراجیکٹ پر کام کو ترجیح دیں گے،اس لیے1380 میگاواٹ کے رحیم یار خان کول منصوبے کو ختم کر نے کا فیصلہ کیا ہے،گوادر کیلئے300میگاواٹ منصوبہ زیر غور ہیں،پچھلی حکومت نے سی پیک توانائی منصوبوں میں جنریشن پر زور دیا جبکہ ٹرانسمیشن اور تقسیم پر کوئی توجہ نہیں دی،سی پیک کے تحت اصل میں17ہزار چار سو میگاواٹ کے توانائی منصوبوں کا معاہد ہوا تھا، اس کو ہم بڑھا بھی سکتے ہیں،

اس کیلئے مکمل انرجی پلان کی ضرورت ہے،ٹیرف کا تعین نیپرا کرتی ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ملتان – سکھر موٹروے موزوں ہی نہیں تھا ، اس سے بہتر پشاور کراچی موٹروے کو اپ گریڈ کرتے تو ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر میں بہتری آتی،مغربی روٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری میں شامل نہیں اس کیلئے وفاقی حکومت خصوصی فنڈز دیتی ہے۔خسرو بختیار نے کہا کہ بد قسمتی سے سی پیک اہم منصوبہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہوئی،

ان ایریاز میں ٹرانسپورٹیشن کو بہتر کیا جائے گا جہاں سی پیک گارگو کا بہاؤ زیادہ ہو گا،سی پیک کے تحت کراچی تا پشاور ٹریک کو ڈبل کیا جائے گا۔چیئرپرسن شیری رحمن نے کہا کہ سی پیک قومی نوعیت کا منصوبہ ہے اس کو متنازعہ بنانے کی بجائے ہم آہنگی پیدا کی جائیں،اب تک اس پر خاطر خواہ پیش رفت ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی،ہمیں توقع ہیں کہ اس منصوبے سے پاکستان میں روزگار کے مسائل حل ہوں گے اور توانائی کے شعبے میں ترقی ہوگی۔ شیری رحمن نے کہا کہ سی پیک میں شفافیت انتہائی ضروری ہے،

اگر سی پیک کی ترجیحات کمرشل اداروں نے طے کرنی ہے تو حکومت کا کام کیا ہے؟ڈی آئی خان- ژوب موٹروے کا اب تک پی سی ون نہ بننا افسوناک ہے، لگتا ہے منصوبوں کیلئے حکومت کو فنڈنگ کا مسئلہ درپیش ہے۔سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ ہائیڈرل پاور پراجیکٹ منصوبوں میں چترال کو بھی شامل کیا جائے۔سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہا کہ 11 ہزار میگاواٹ میں سے ڈیرہ اسماعیل خان سے کوئٹہ تک ایک میگاواٹ بجلی منصوبہ نہیں،حکومت سی پیک کیلئے باہر سے کوئلہ درآمد کررہا ہے

جبکہ ہرنائی ،ژوب و دیگر علاقوں میں موجود کوئلے کو کیوں استعمال نہیں کرتی؟ملکی مفاد میں فیصلے کرنے ہوں کے پسند و ناپسند کی بنیاد پر نہیں۔اعظم سواتی نے کہا کہ کے پی آئی کی پچھلی حکومت نے وفاقی حکومت سے24 مطالبات رکھی تھیں جس میں ہائیڈرل منصوبوں کے بار ے میں تفصیلات تھیں۔ستارہ ایاز نے کہا کہ انرجی منصوبوں میں کے پی کے کو بھی ترجیح دیں کیونکہ اس میں بے شمار جگہ ایسے ہیں جہاں ہائیڈل پراجیکٹ کی صلاحیت موجود ہیں۔سینیٹر سردار یعقوب خان ناصر نے کہا کہ

موجودہ حکومت سی پیک منصوبوں میں 200 ارب کٹوتی کے بارے میں سوچ رہی ہے، اس سے ملک کا نقصان ہوگا، سی پیک کی ایک حکومت کا نہیں پورے ملک کا منصوبہ ہے۔وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے کمیٹی کو بریفنیگ دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے تحت توانائی،انفراسٹرکچر، صنعتی ترقی اور گوادر کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں،توانائی کے شعبے میں تھرل، کول اور ہائیڈل منصوبے شامل ہیں،سی پیک کے تحت 17,045 میگاواٹ توانائی کے معاہدے ہوئے ،2023 تک زیادہ تر منصوبے

مکمل ہوں گے،ان منصوبوں سے پاکستان میں روزگاری کے مواقع میسر ہوں گے، توانائی کے منصوبوں میں12314 پاکستانی جکہ6437 کام کررہے ہیں،66 فیصد پاکستانی اور34 فیصد چینی ہیں،انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں46,011 پاکستانی جبکہ3,620چینی کام کررہے ہیں،پاکستانیوں کی شرح92.7 فیصد اورچینیوں کی7.2 فیصد ہے۔حکام نے بتایا کہ توانائی کے منصوبوں میں نئی ٹیکنالوجی متعارف ہونے کی وجہ سے زیادہ چینی کام کررہے ہیں، اس منصوبوں کے بعد بڑی تعداد میں

پاکستانیوں کو ٹریننگ کیلئے چین بھیجیں ہیں جو کہ آئندہ پاکستان میں آنے کے بعد چینیوں کی تعدادمیں کمی ہو گی۔حکام نے بتایا کہ سی پیک کے تحت KKHفیس ٹو جو کہ تھاکوٹ سے حویلیاں ،کراچی ملتان موٹروے ،کراچی پشارریلوے ٹریک کو ڈبل کرنا بھی شامل ہیں۔کمیٹی کو بتایا کہ انفراسٹرکچر کے منصوبے حکومتی لونز کے تحت جاری جبکہ بجلی کے منصوبے پرائیوٹ کمرشل منصوبے ہیں،خضدر کوئٹہ،چمن موٹروے مکمل ہو چکا ہے،ڈی آئی خان – ژوب موٹروے ایکنیک سے منظور شدہ منصوبہ ہے،

سی پیک تحت140 ملین ڈالرکا ایسٹ بے ایکسپریس وے،230 ملین ڈالر کا گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ جس کا نومبر میں افتتاح کیا جائے گا،3 سپیشل اکنامک زونز تکمیل کے مراحل میں ہیں،پورے ملک میں نو اکنامک زونز بنیں گے،گوادر میں پاک چین فرینڈشپ ہسپتال بھی زیر تعمیر ہیں۔کمیٹی نے حکومت سے سی پیک کے جاری منصوبوں کی لاگت اور فنڈنگ سے متعلق تفصیلات اگلے اجلاس م میں طلب کرلی، گوادر کے منصوبوں اور ڈیرہ اسماعیل خان ژوب موٹروے پر پی سی ون نہ ہونے کے معاملے پر ارکان کو بریفنگ کیلئے حکام اگلے اجلاس میں طلب کر لئے گئے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…