پاکستان کی معیشت ڈوبنے کے قریب لیکن چین ایسا نہیں ہونے دیگاکیونکہ۔۔۔معاشی ماہرین نے مستقبل کا نقشہ کھینچ دیا

18  جولائی  2018

واشنگٹن (اے این این ) ان دنوں جبکہ پاکستان کی تمام قوم 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کی منتظر ہے، ملک کے اقتصادی منتظم اور معاشی ماہرین ملک کی تیزی سے بگڑتی اقتصادی صورت حال کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں اور خبردار کر رہے ہیں کہ جلد ہی ملکی معیشت میں جان ڈالنے کیلئے ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی مالیاتی ایجنسی یعنی آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا۔

سابق وزرائے خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ اور شاہد جاوید برکی کے علاوہ معاشی ماہر ڈاکٹر زبیر اقبال نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کے پانچ سال کے دوران ملک میں کوئی ٹھوس اقتصادی ایجنڈا موجود نہیں تھا حالانکہ دو برس قبل پاکستان نے جب بین الاقوامی مالیاتی ایجنسی آئی ایم ایف سے 6.6 ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کیا تھا تو معاشی اصلاحات آئی ایم ایف کے ایجنڈے میں شامل تھیں۔ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ پچھلی حکومت کے دوران ملک میں کاروبار کرنے کی سہولتیں بہتر نہیں بنائی گئیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہی اور حکومت نے کام چلانے کیلئے بے شمار قرضے حاصل کئے جن کا بھاری بوجھ ملکی معیشت پر پڑا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قرضے 100 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ ان قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ درآمدات میں خطیر اضافہ اور برآمدات میں مسلسل کمی سے حالات اور کشیدہ ہو گئے ہیں اور تجارتی خسارے میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ان حالات میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومت کو بہت شدید معاشی چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کیلئے ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہو گا۔ معروف معاشی ماہر ڈاکٹر زبیر اقبال بھی ڈاکٹر سلمان شاہ سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان کے اخراجات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں اور بچت کیلئے کوئی حکمت عملی وضع نہیں کی گئی۔

اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تجارتی خسارے نے بے یقینی کو جنم دیا اور نتیجتاً ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے پر شدید اثر پڑنے لگا۔ ڈاکٹر زبیر اقبال کہتے ہیں کہ سیاستدانوں اور پالیسی سازوں نے عمدا ایسا کیا۔ تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ لوگوں سے جھوٹے وعدے کرنے کے بجائے انہیں بتایا جائے کہ ملک حقیقت میں کن معاشی مسائل سے دوچار ہے اور انہیں حل کرنے کیلئے کیا کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر زبیر اقبال کے مطابق تصرف میں کمی کر کے بجٹ خسارہ ہر صورت ختم کرنا ہو گا۔

ڈاکٹر زبیر اقبال نے انڈر انوائسنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں برآمدکنندگان اپنا سرمایہ دبئی اور دیگر ممالک میں منتقل کر تے رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آئی ایف ایف کبھی عبوری حکومت کے ساتھ بات نہیں کرے گی اور یہ مزاکرات بالآخر نئی بننے والی حکومت کے ساتھ ہی ہوں گے۔شاہد جاوید برکی نا صرف پاکستان کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں بلکہ انہوں نے عالمی بینک میں بھی نائب صدر کی حیثیت سے فرائض انجام دئے ہیں۔ وہ ڈاکٹر سلمان شاہ اور ڈاکٹر زبیر اقبال سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں

کہ اگرچہ پاکستان کے قرضے بڑھ کر کل مجموعی پیداوار یعنی جی ڈی پی کے 70 فیصد کے برابر ہو گئے ہیں تاہم یہ زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پر اکتفا کرنے کے بجائے ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک، اسلامی بینک اور دیگر ذرائع سے بھی رجوع کرنا چاہئیے جن کے قرضے نسبتا نرم شرائط پر ہوتے ہیں۔شاہد جاوید برکی نے کہا کہ زر مبادلہ کے ریٹ برآمدکنندگان اور باہر سے رقوم پاکستان بھیجنے والوں کے حق میں نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے

سمندر پار پاکستانی رقوم پاکستان بھیجنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ تاہم شاہد جاوید برکی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف سے ایک مرتبہ پھر بیل آؤٹ پیکیج کیلئے درخواست کرے گا تو آئی ایم ایف تعلیم اور صحت جیسے سوشل سیکٹرز پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی کمی کا مطالبہ کرے گا جو پہلے ہی بہت کم ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف پاکستان چین راہداری منصوبے یعنی سی پیک کی بھی مخالفت کرے گا کیونکہ آئی ایم ایف نہیں جانتا کہ اس راہداری منصوبے میں کن شرائط پر سرمایہ کاری ہو رہی ہے

۔شاہد جاوید برکی نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں درآمدات میں ہونے والا بے پناہ اضافہ اقتصادی راہداری منصوبے ہی سے متعلق ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ چین ۔پاکستان راہداری منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر چین پاکستانی معیشت کو ڈوبنے نہیں دے گا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…