معاملہ نیا رُخ اختیارکرگیا،قندیل بلوچ جس گھر میں قتل ہوئی وہ گھرکس اہم ترین شخصیت کے قریبی دوست کا تھا،حیرت انگیزانکشاف

30  اکتوبر‬‮  2017

ملتان(مانیٹرنگ ڈیسک) قندیل بلوچ قتل کیس میں عدالت نے تفتیشی آفیسر کو20نومبرتک حتمی چالان پیش کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 20نومبرتک ملتوی کردی جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم مفتی عبدالقوی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دوروزکی توسیع کردی،،پولیس کا کہنا ہے کہ قندیل بلوچ جس گھر میں قتل ہوئی وہ مفتی عبد القوی کے قریبی دوست کا گھر تھا۔تفصیلات کے مطابق ملتان میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج امیر محمد خان

نے قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار ملزمان وسیم اور حق نواز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ قندیل بلوچ کے والد عظیم ماہڑہ بھی عدالت پہنچے۔ سماعت کے دوران قندیل بلوچ قتل کیس کے تفتیشی افسر نے چالان مکمل کرنے کے لیے مہلت مانگ لی، عدالت نے 20 نومبر کو حتمی چالان پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔قندیل بلوچ کے والد نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا بیٹی کا اصل قاتل مفتی عبد القوی ہی ہے، میں کسی صورت معاف نہیں کروں گا۔ قندیل کے والد نے دعوی کیا کہ ملزم صلح کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔اس موقع پر قندیل بلوچ کے والد عظیم ماہڑہ نے کہا کہ ان کی بیٹی کو مفتی عبدالقوی کے کہنے پر قتل کیا گیا، میں مفتی قوی کو کبھی معاف نہیں کروں گا۔ انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مفتی قوی نے مجھے پیسوں کی پیشکش کی کہ میں ان کا نام کیس سے نکلوادوں لیکن میں نے انکار کردیا کیونکہ میں اپنی بیٹی کے قاتلوں کو سزا دلوانا چاہتاتھا۔دوسری جانب قندیل بلوچ قتل کیس میں ملوث مفتی عبدالقوی کو پولیس کو علاقہ مجسٹریٹ محمد پرویز کی عدالت میں پیش کیا۔ مفتی عبدالقوی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیس میں بغیروجہ شامل کیا جارہا ہے، میرا کوئی قصور نہیں،

جب کہ مفتی قوی کے وکیل یوسف زبیر نے کہا کہ مفتی قوی کو مفروضوں کی بنیاد پر کیس میں گھسیٹا جارہا ہے، ان سے مزید کسی قسم کی ریکوری نہیں ہے۔سماعت کے دوران پولیس نے عدالت میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں قندیل بلوچ قتل ہوئی وہ گھر مفتی عبدالقوی کے قریبی دوست کا تھا۔ پولیس کی جانب سے مفتی عبدالقوی کے پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ عدالت نے مفتی قوی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔ بعد ازاں مفتی عبدالقوی کوعدالت سے سخت سیکیورٹی میں تھانہ چہلیک منتقل کردیا گیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…