جاپان کی جانب سے تمام گاڑیاں ایک ہی بیٹری سے چلانے کے پلانٹ کی پیش کش

18  جنوری‬‮  2021

کراچی(این این آئی) پاکستان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے کہا ہے کہ آج کے دور میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال ہی سے کسی ملک کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت دی جاسکتی ہے اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو جاپان کی جانب سے لتھیم بیٹری کا پلانٹ پاکستان میں لگانے ، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور سرمایہ فراہم کرنے کی

پیش کش پر غور کرنا چاہیے تاکہ ہمارے ہاں بھی نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے معاشی ترقی کے بہتر نتائج حاصل کئے جاسکیں ۔انہوں نے کہا لتھیم ایک ٹھوس دھات ہے اور اس سے بنائی جانے والی جاپانی بیٹری موٹرسائیکل،آٹو رکشے۔ کار،ویگن اور دیگر گاڑیاں چلانے کے لیئے استعمال کی جاسکتی ہے ، لتھیم کی ایک بیٹری اتنی پاورفل ہوتی ہے جس کو کسی بھی گاڑی میں لگایا جاسکتا ہے اور موٹر سائیکل بھی 120میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی جا سکتی ہے۔ان خیا لات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے ڈیجیٹل میڈیا اسٹوڈیو میں پروگرام کارپوریٹ فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔رانا عابدنے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارت میں اضافہ پر توجہ نہیں دی اس لیے موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس جانب توجہ دے کیونکہ جاپان مشینری فراہم کرتے وقت اس کی ٹیکنالوجی اور سرمایہ بھی فراہم کرتا ہے جبکہ چین صرف اپنی مشینری کی برآمدات کرتا ہے اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر نہیں کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ صدی میں جاپانی قوم دوسری جنگ عظیم کے دوران ایٹم بم گرائے جانے کے نتیجہ میں ہونے والی ہولناک تباہی کے بعد مایوس نہیں ہوئی انہوں نے اپنے نوجوان ڈاکٹرز، انجینرز،سائینسداں اور دیگر نوجوانوں کو

مریکہ،کنیڈا،برطانیہ اور جرمنی بھیجا اور انہوں نے وہاں سے بہت کچھ سیکھ کر آنے کے بعد اپنی قومی ترقی کے لئے کام کیا جس کے بہتر نتائج پوری دنیا کے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ کے لئے ٹھوس قوانین اور بہترین منصوبہ بندی کی ضرورت ہے کیونکہ آج بھی ہماری برآمدات کے مقابلہ میں درآمدات

بہت زیادہ ہیں۔انہوں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ہماری حکومتیں نوجوانوں کو 120ارب روپے کے لیپ ٹاپ فراہم کردیتی ہیں جبکہ اسی رقم سے لیپ ٹاپ بنانے کا ایک کارخانہ بھی لگایا جاسکتا تھا۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ملک میں گاڑیوں کی درآمدات کے لئے موجودہ قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ ان سے صرف ایک محدود طبقہ کو ہی فائیدہ پہنچ رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…