مراکش نے مٹی کی اینٹوں سے پانی کا کم خرچ فلٹر تیار کرلیا

11  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد(ویب ڈیسک) مراکش کے ماہرین نے پتھروں اور مٹی کی تہوں پر مشتمل ایک سادہ اور کم خرچ واٹر فلٹر تیار کیا ہے جو گھروں سے خارج ہونے والے گندے پانی کو صاف کرکے کم ازکم اسے زراعت کے قابل بناسکتا ہے۔ سائنسدانوں کی ٹیم نے اس کا پہلا نمونہ الہوز نامی ایک گاؤں میں آزمایا تو اس نے ایک مؤثر چھلنی کا کام

کرتے ہوئے آلودگی کے ٹھوس ذرات، نامیاتی گند، نائٹروجن اور فرٹیلائزر کے ذرات بھی روک لیے۔ سب سے اچھی بات یہ کہ فلٹر کولیفورم بیکٹیریا اور دیگر جراثیم ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ انسانی فضلے کے ذرات اور ایک اسٹریپٹوکوکائی بیکٹیریا اور ای کولائی بیکٹیریا بھی اس سے ختم ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس پر لاگت دیگر نظاموں سے بھی کم ہے۔ یہ فلٹر دو مرحلوں میں پانی صاف کرتا ہے۔ پہلے سائنسدانوں نے ریت، چارکول، لکڑی کے برادے اور لوہے کا چورا ملاکر اس کی اینٹیں بنائیں۔ اگلے مرحلے میں ایک برتن میں چھوٹے کنکر رکھے گئے اور انہیں تہہ در تہہ رکھا گیا یعنی اینٹ پھر کنکر ، پھر اینٹ اور پھر کنکر اور یوں کئی سطحوں سے پانی کو گزرنا پڑا۔ اس کی تحقیقات 13 اکتوبر کو انٹرنیشنل جرنل آف ہائیجن اینڈ اینوائرنمینٹل ہیلتھ میں شائع ہوئی ہیں۔ اس فلٹر کو مراکش کی سعدی ایاد یونیورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے جن کی سربراہ لیلیٰ مندی ہیں۔ لیلیٰ نے کہا کہ اگرچہ اینٹیں ازخود پانی صاف کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہیں لیکن پتھروں کی مدد سے یہ فلٹر مزید مؤثر ہوجاتا ہے اور جراثیم اور گندگی اچھی طرح صاف ہوجاتی ہے۔ اس فلٹر کو صاف کرنا بہت آسان ہے جسے چلانے کے لیے کسی قسم کی بجلی درکار نہیں ہوتی۔ ایک فلٹر 20 سال تک کے لیے کارآمد رہتا ہے۔ یہ نظام شمالی افریقہ اور ایشیائی خشک علاقوں کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے جہاں پانی ناپید ہے اور

آلودہ پانی سے ہی فصلیں سیراب کی جاتی ہیں۔ تجرباتی طور پر ماہرین نے 8 گھروں کے 72 افراد سے آلودہ پانی لیا اور اسے پانی کی ٹنکی میں رکھا اور کچھ دیر بعد اسے فلٹر سے گزارا۔ فلٹرسے گزرنے کے بعد پانی سے 90 فیصد آلودگیاں ختم ہوگئیں جبکہ نائٹروجن اور مصنوعی کھاد وغیرہ کی مقدار 95 فیصد تک کم ہوگئی ۔ اب یہ پانی قابلِ نوش نہیں لیکن اسے زراعت کے لیے

ضرور استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم لیلیٰ کہتی ہیں کہ اگر اسے کلورین کے عمل اور الٹراوائلٹ روشنیوں سے گزارا جائے تو شاید یہ پانی قابلِ نوش بھی ہوسکتا ہے۔ دیگر ماہرین نے کہا ہے کہ یہ فلٹر پانی میں موجود بھاری دھاتوں کو صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور اسی بنا پر اس کا پانی پینے کے قابل نہیں جبکہ الجی کی وجہ سے فلٹر کو بار بار صاف کیا جانا بھی ضروری ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…