سال 2017 میں آسمان میں کیا تبدیلیاں رونما ہونگی؟ ماہرین نے پیش گوئی کر دی

8  فروری‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انسان زمین پر اپنے ابتدائی ادوار سے ہی آسمان کی وسعتوں کا مشاہدہ کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے‘ رات میں آنکھوں کو خیرہ کردینے والے یہ اجرامِ فلکی تمام تر تاریخ انسانی میں انتہائی اہمیت کے حامل رہے ہیں اور اکثر تو انکی پرستش بھی کی جاتی رہی ہے۔ سال 2017 میں آسمان میں انتہائی دلچسپ تبدیلیاں پیش آنے والی ہیں جن کا مشاہدہ یقیناً آپ کو لطف دے گا۔کبھی کوئی تارہ تیزی سے ٹوٹتا ، مدہم پڑتا آپکی نگاہوں کے سامنے سے اوجھل ہوا ہو ،رات کی تاریکی اور گہرے سکوت میں یہ اجرامِ فلکی اکساتے،ہمارا تجسس بڑھاتے ہیں کہ ہم آسمانوں کی وہ ان کہی داستانیں جان سکیں جو اس لا متناہی کائنات میں جا بجا بکھری پڑی ہیں۔
ایک نظرڈالتے ہیں 2017 میں وقوع پذیر ہونے والے ان اہم فلکیاتی واقعات پرجو جلد ہی دنیا بھر کے لوگوں کے تجسس کو بڑھائیں گے۔
دم دار ستارہ 45 پی کا نظارہ( 11 فروری )
دم دار ستارہ 45 پی جسے کوسٹ ہونڈا ایم آر کوز کا نام دیا گیا ہے 2017 کے آغاز ہی سے سائنسدانوں اور فلکیات کے شائقین کی توجہ کا مرکزہے۔ یہ دمدار ستارہ یکم جنوری کو غروبِ آفتاب کے بعد چاند کے بے حد قریب دیکھا گیا تھا۔ لیکن یہ اتنا مدہم تھا کہ ٹیلی سکوپ کے بغیراس کا مشاہدہ کرنا مشکل تھا ، لیکن اگر آپ یکم جنوری کو اسے دیکھنے میں ناکام رہے تھے تو مایوسی کی قطعاَ کوئی بات نہیں کیو نکہ گیارہ فروری کو قدرت ایک دفعہ پھر آپ کو یہ نادر موقع فراہم کرنے والی ہے۔ اس روز دنیا بھر سے فلکیات کیشیدائی اس ستارے کا ایک دفعہ پھر مشاہدہ کرسکیں گے اور اس دفعہ اتنا زیادہ روشن اور واضح دکھائی دے گا۔
سورج گرہن۔ کلر آف فائر( 26 فروری )
اس برس کی پہلی سہ ماہی میں ہی آنے والا دوسرا بڑا ایونٹ سورج گرہن ہے ، جسے اینیولر سورج گرہن کہا جاتا ہے‘ اس کی ایک اہم خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ چاند گردش کرتا ہوا ، زمین اور سورج کے درمیان حائل ہوتا ہے تو کچھ لمحوں کیلئے یہ نظارہ بالکل ڈائمنڈ رنگ کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ جسے ’’ کلر آف فائر ’’ کہا جاتا ہے، دنیا بھر سے آسٹرونامی کے شیدائی اس نادر لمحے کو اپنے کیمروں میں محفوظ کرنے کیلئے گھنٹوں انتظار کرتے ہیں۔ 2017 میں رونماہونے والے اس کلرآف فائر سیسدرن ہیمی سفئیر کے با شندے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ یہ ساؤتھ پیسیفک اوشین سے شروع ہوتا ہوا ساؤتھ امریکہ سے گزرے گا، جبکہ اس کا اختتام براعظم افریقہ میں ہوگا ، یعنی ایک وسیع علاقے کے رہائشی اس دفعہ اس خوبصورت منظر کا بھرپورنظارہ کرسکیں گے۔
مشتری، مریخ اور چاند کی مثلث(29 مارچ )
سال 2017 کو اگر بہترین اور شاذو نادر وقوع پذیر ہونے والے اجرامِ فلکی کے واقعات کا سال کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ پہلی سہ ماہی میں ہی آنے ولا ایک اوردلکش ایونٹ مشتری، مریخ اورچاند مثلث بنائے گا، مگر زمین سے اس کا مشاہدہ کرنا مشکل ہے ، کیونکہ زمین ، مشتری کی نسبت سائز میں بہت چھوٹی ہے اور سورج کی چکا چوند کی زد پر ہونے کی وجہ سے یہ سیارہ یہاں سے صحیح طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ مگر 29 مارچ کو یہ زمین سے دیکھنے پر سورج سے دور ترین مقام پر ہوگا۔
مکمل سورج گرہن(21 اگست )
مکمل سورج گرہن میں چاند کچھ لمحوں کیلئے زمین اور سورج کے درمیان مکمل حائل ہو کر دن میں رات کا سماں باندھ دیتا ہے۔ 2017 نارتھ امریکہ کے رہائشیوں کے لیئے ایک بڑی خبر لیکر آیا ہے۔ اس برس 21 اگست کو امریکہ کے ساحلوں پراوریگن سے لیکر نارتھ کیرولینا تک ایک ایسا مکمل سورج گرہن رونما ہونے والا ہے جو اس سے پہلے 1979 میں دیکھا گیا تھا اور اب دوبارہ 2024 میں دیکھا جاسکے گا۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس مکمل سورج گرہن سے لطف اندوز ہونے کے لیئے اس روز دور دراز کے علاقوں اور اور دیگر ریاستوں سے بڑی تعداد میں شائقین امریکی ساحلوں کا رخ کرکے اس گرہن کا نظارہ کرینگے۔ جبکہ جزوی سورج گرہن پورے براعظم امریکہ میں با آسانی مشاہدہ کیا جا سکے گا۔
زہرہ اور عطارد کا ملاپ( 13 نومبر )
یہ برس جاتے جاتے بھی فلکیات کے شیدائیوں کو ایک خوبصورت تحفہ دے جائیگا اور وہ ہے اس نظامِ شمسی کے دو بڑے اور اہم ترین سیاروں زہرہ اور عطارد کا ملاپ، تیرہ نومبر کی شام کو مغرب کی جانب یہ دونوں سیارے بہت کم بلندی پر ایک دوسرے کے بہت قریب دیکھے جا سکیں گے۔ اس روز ان کے درمیان فاصلہ گھٹ کر محض اٹھارہ آرک منٹ رہ جائیگا ، واضح رہے کہ ایک آرک منٹ علمِ فلکیات میں ایک بہت بڑی مقدار شمار کی جاتی ہے۔اس سے قبل جون 2015 میں اس خوبصورت ایونٹ کا نظارہ کیا گیا تھا۔ لیکن اس دفعہ یہ ملاپ چونکہ افق پر بہت کم بلندی پر وقوع پزیر ہوگا ، لہذا صرف آنکھ سے مشاہدہ کرنا ممکن نہیں ہوگا ، سو آسٹرونامی کے شیدائی اس روز اپنی ٹیلی سکوپ اور دو چشم( بانوکیولر) تیار رکھیں۔
شہاب ثاقب کی برسات(13 دسمبر )
ہر برس دسمبر میں فلکیات کے شائقین شہابِ ثاقب یا ٹوٹتے تاروں کی برسات کا نظارہ بصد شوق کرتے ہی ہیں مگر اس منفرد برس یہ برسات بھی اپنے جوبن پر ہوگی۔ 2016 میں تیرہ دسمبر کو دنیا بھر سے لوگوں نے ان ٹوٹتے تاروں کو سپر مون کی غیر معمولی چکا چوند میں دیکھا تھا، اس دفعہ سپرمون تو میسر نہ ہوگا البتہ شہابِ ثاقب کے گرنے کی رفتار کافی تیز ہوگی۔ سائنسدانوں کے ایک عمومی اندازے کے مطابق تیرہ دسمبر کو اپنے عروج پر ان کے گرنے کی رفتار ساٹھ سے ایک سو بیس شوٹنگ سٹار فی گھنٹہ ہوگی۔ مگر اس کا مشاہدہ کرنے کا بہتری وقت چودہ دسمبر کی علی الصبح کا ہوگا جب نئے نوزائیدہ چاند اپنی چھب دکھلانے لگے گا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…