نفرت آمیز مواد شائع کرنے سے پہلے یہ خبر ضرور پڑھ لیں، کہیں دیر نہ ہو جائے

6  جولائی  2016

سان فرانسسکو/ واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ویڈیوز کے حوالے سے کام کرنے والی دنیا کی بڑی کمپنیوں نے اپنی ویب سائٹس سے شدت پسندی پر مبنی مواد ہٹانے کے لیے خاموشی سے اقدامات شروع کردیئے۔برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق گوگل کی ‘یوٹیوب’ اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘فیس بک’ اْن کمپنیوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی سائٹس سے دہشت گردی پر مبنی مواد کو روکنے کا خود کار طریقہ متعارف کرانے پر کام شروع کردیا ہے۔انٹرنیٹ کمپنیاں اپنی ویب سائٹس تک پروپیگنڈا ویڈیوز کی رسائی کو روکنے کے لیے سرگرم ہیں اور دنیا بھر کی حکومتوں کا بھی ان پر ایسا کرنے کے لیے دباؤ ہے کیوں کہ دہشت گردوں کے حملے اب شام سے نکل کر بیلجیئم اور امریکا تک پہنچ چکے ہیں۔
اس سلسلے میں انٹرنیٹ کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے پر غور کررہی ہیں جسے ابتدائی طور پر انٹرنیٹ پر کاپی رائٹ مواد کی شناخت اور اسے ہٹانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ویب سائٹ پر موجود شدت پسندانہ مواد کی شناخت کرکے اسے فوری طور پر بلاک کیا جاسکے گا۔انٹرنیٹ کمپنیوں کی جانب سے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی تصدیق نہیں ہوسکی تاہم ٹیکنالوجی سے واقف کئی افراد کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے پوسٹ ہونے والی ویڈیوز کو چیک کیا جاسکے گا کہ آیا اس میں موجود مواد تشدد پر اکسانے پر مبنی تو نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ پروپیگنڈا ویڈیوز کو کس حد تک خود کار طریقے سے بلاک کیا جاسکے گا اور اس میں کتنی انسانی مدد درکار ہوگی اور یہ کیسے معلوم ہوگا کہ کوئی ویڈیو شدت پسندی پر مبنی ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…