جو جیل نہیں جا سکتا وہ سیاست میں کیوں ہے؟ مولانا فضل الرحمان کا سیاستدانوں سے سوال

18  مارچ‬‮  2021

اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ طاقتور قوتیں ملک کی محافظ بنیں ایک ناجائز کی محافظ نہ بنیں، ہم ملک کے وفادار ہیں،ہر ایک کو اپنے دائرے کے اوپر واپس جانا ہوگا،تحریکوں میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں،اگر تحریکوں میں کئی پارٹیاں ہوں تو ساتھ چلانا سیاست کا مشکل ترین

وقت ہوتا ہے،اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم خوش اسلوبی کیساتھ اپنی تحریک کو آگے بڑھائیگا،جے یوآئی قوم کو مایوس نہیں ہونے دے گی،ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں ہونے دیں گے،ہم پاکستان کے ساتھ تھے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ سیاستدانوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو جیل نہیں جا سکتا وہ سیاست میں کیوں ہے، یہ بزدلی نہیں، برداشت کا کام ہے، انہوں نے کہا کہ جنگ میں مورچے بدلتے رہتے ہیں، ہم نئی حکمت عملی کے ساتھ حملہ کرنے کے لئے پیچھے آئے، سب ساتھ چلیں یا کوئی ایک الگ ہو جائے تحریک نہیں رکتی، جمعرات کو یہاں جے یو آئی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم نے اپنی تمام زندگی حق کی بالادستی کیلئے وقف کردی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں فرقہ واریت کا سامنا ہے،اسلام ایک عالمگیر دین ہے، ہم دین اسلام کے داعی ہیں،تعصب، نفرت اور لسانیت سے ہمیں دور رہنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہم پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں،ہم آئیں کے ساتھ کھڑے ہیں،جو قوتیں سمجھتیں ہیں اس نالائق حکومت کو سہارادیں گے ان کو بھی سوچنا ہوگا،ہم نے اگر سیاست کرنی ہے تو ملک کو سمجھنا ہوگا،ایک ہمارا الیکشن ہم سے چوری کیا گیا،دوسروں کو چور کہنے والے پوری الیکشن چوری کہتے ہیں،پھر دھڑلے سے کہتے ہیں ہم نے نہیں کیا۔ انہوں

نے کہاکہ ہم ملک کے وفادار ہیں،ہر ایک کو اپنے دائرے کے اوپر واپس جانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ایک ادارہ یہ سمجھے میرے ساتھ اگر وفادار ہے تو پاکستان کے ساتھ وفادار ہیں،ہم اپنے بڑھ کر زیادہ وفادار ہیں،ہمارے ساتھ اختلاف ملک کیلئے کریں،ہم ایک قوم کے تصور کے ساتھ ملک میں رہنا چاہتے ہیں،ہمارے ملک پر ناجائز حکومت

مسلط کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اڑھائی سال میں ثابت کردیا ہے کہ ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا،پانچ سال گزر جائیں گے آپ یہی کہتے رہیں گے،اپنی نااہلی تسلیم کرو اور اقتدار چھوڑ دو،طاقتور قوتیں ملک کی محافظ بنیں ایک ناجائز کی محافظ نہ بنیں۔ انہوں نے کہاکہ جے یوآئی پہلے دن سے جہاں کھڑی تھی آج بھی وہیں کھڑی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے قربانیاں اس لئے نہیں دیں کہ پیچھے ہٹ جائیں گے،سیاست میں ہیں تو اقتدار بھی آئے گا اور جیل بھی۔ انہوں نے کہاکہ موجودیت حکمران سیاست کے اصول سے واقف نہیں،جو بین الاقوامی قوتوں کا ایجنٹ بن کر آتا ہے،کسی ایک بات پر تو شرمندہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ تحریکوں میں اتار چڑھاؤ آتے ہیں،اگر تحریکوں

میں کئی پارٹیاں ہوں تو ان کو ساتھ چلانا سیاست کا مشکل ترین وقت ہوتا ہے،پی ڈی ایم خوش اسلوبی کے ساتھ اپنی تحریک کو آگے بڑھائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سیاست مایوسی کانام نہیں پرامید ہونے اور جرات کا نام ہے،جے یوآئی قوم کو مایوس نہیں ہونے دے گی،مورچے جنگ میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں،ایک نئی حکمت کے ساتھ پیچھے آجائیں تو اس میں گناہ نہیں،ہم نے ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھانا ہے،اور حکمرانوں کو سکون کی نیند نہیں

سونے دینا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں ایسی حکومتیں لائی جاتی ہیں تاکہ مغرب کا ایجنڈا ادھر بھی لایا جائے،ہماری پارلیمنٹ اور اداروں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے،آج کے حکمران بھی اسی بین الاقوامی ایجنڈے پر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ آئین سے اسلامی دفعات ختم کی جائیں تو سن لو جب تک جمعیت ہے اس وقت تک ایسا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں ہونے دیں گے،ہم پاکستان کے ساتھ تھے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…