ہم اتحادی ہیں ضم نہیں ہوئے،صدارتی انتخاب میں مولانا فضل الرحمان کو سپورٹ کیوں نہ کیا تھا ؟پی ڈی ایم اجلاس کے دوران گرما گرمی ہو گئی

8  مارچ‬‮  2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/ این این آئی )اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن اتحادیوں (پی ڈی ایم )کے اجلاس میں گرما گرمی ہو گئی ۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران سربراہ جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) شاہ اویس نورانی اور رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ میں مکالمہ ہوا جس میں اویس نورانی کا کہناتھا کہ صدر کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں نے

مولانا فضل الرحمان کوسپورٹ کیوں نہیں کیا تھا ؟ جس پر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ صدر کے انتخاب کا معاملہ پی ڈی ایم بننے سے پہلے کا ہے، ہم اتحادی ہیں ضم نہیں ہوئے۔ذرائع کے مطابق اویس نورانی کو مولانا فضل الرحمان نےخاموش کرادیا اور شاہد خاقان نے بات کا رخ موڑ دیا۔اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 26 مارچ کو ملک بھر سے اسلام آباد کی جانب قافلے روانہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30 مارچ کو منزل پر پہنچیں گے، لانگ مارچ کی حکمت عملی کیلئے 15 مارچ کو سربراہی اجلاس ہوگا جس میں مزید تفصیلات طے کی جائیں گی،عوام غیرآئینی حکومت کے خاتمے کیلئے کردار ادا کریں ، عدم اعتماد کیلئے بلایا گیا اجلاس غیر آئینی ہے جبکہ پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کے لئے یوسف رضا گیلانی کے نام پر اتفاق کرلیا ۔پیر کو پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کا اجلاس سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت پیر کو یہاں مقامی ہوٹل میں ہوا جس مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز ، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیر پاؤ، عثمان کاکڑ، ساجد میر، میاں افتخارحسین، یوسف رضاگیلانی، شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف بھی شریک ہوئے، سابق وزیراعظم نواز شریف لندن سے ورچوئلی شریک ہوئے۔اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیرمین سینیٹ کے لئے مشترکہ

امیدواروں، لانگ مارچ کی تیاریوں و حکمت عملی، وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ کے بعد کی صورتحال اور مجموعی ملکی سیاسی حالات پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران لانگ مارچ کے لئے قائم خصوصی کمیٹی نے سفارشات پیش کیں، سفارشات میں کہا گیا کہ لانگ مارچ 26 مارچ کو کراچی سے ایک عوامی اجتماع کے ساتھ شروع کیا جائے، تمام جلوس 30 مارچ کی

سہ پہر 3 بجے تک اسلام آباد پہنچیں گے، تمام جماعتیں زیادہ سے زیادہ افراد کو لانے کے لئے پوری طرح متحرک ہوں، تمام جماعتیں اپنے اخراجات خود برداشت کریں گی۔کمیٹی نے سفارش کی کہ لانگ مارچ کے لئے لوگوں کو متحرک کرنے کے لئے ایک مشترکہ نظم تیار کیا جائے، تاجروں ، کسانوں اور مزدور یونینوں سے رابطہ کیا جائے اور انہیں مکمل طور پر متحرک کیا جائے، دھرنے کے

مقام پر شرکاء کے پہنچنے سے قبل انتظامات کئے جائے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چار روز بعد چیئرمین سینیٹ کے انتخابات ہونا ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت کر ایک اور فتح اپنے نام کریں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے روڈ میپ کے ساتھ کمٹڈ ہے۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس کے دوران سینیٹ کے

چیئرمین کے لیے یوسف رضا گیلانی کے نام پر اتفاق کرلیا گیا۔پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی کو شاندار کامیابی پر مبارکاد پیش کرتا ہوں، بلاول بھٹو زرداری نے ٹھیک کہا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا اثر ملکی سیاست پر ہوگا، ان کی کامیابی نے حکمرانوں کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں، پیپلزپارٹی سینیٹ چیئرمین کے لئے یوسف رضا گیلانی کا نام پیش کرے، مسلم لیگ (ن) ساتھ دے گی۔ ذرائع کے

مطابق اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک (پی ڈی ایم) و جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سربراہی اجلاس میں ایک بار پھر اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویز پیش کردی۔سربراہی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے مشورہ دیا کہ ہمیں پارلیمنٹ سے استعفے دینے چاہیں اور پھر ساری توجہ تحریک پردینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ استعفے بھی جمہوری عمل ہیں۔لانگ مارچ کے حوالے سے سربراہ اتحاد نے تجویز پیش کی کہ ہمیں واضح حکمت عملی کے ساتھ لانگ مارچ کرنا چاہیے،

اسلام آباد یا راولپنڈی پہنچ کر چند روز قیام ہونا چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ملکی معیشت تباہ کر دی گئی ہے، خارجہ پالیسی بھی ناکام ہے۔پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم نے اعلان کردیا ہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا اور اجلاس میں اس کا اعادہ کیا گیا اور پوری قوم سے اپیل کی گئی کہ اس غیرآئینی حکومت کے خاتمے کیلئے کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ 30 تاریخ تک یہ قافلے منزل مقصود تک پہنچنا شروع ہوں گے، اس

حوالے سے حکمت عملی کے لیے 15 مارچ کو سربراہی اجلاس ہوگا جس میں مزید تفصیلات طے کی جائیں گی۔صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے پہلے سے ذہن موجود تھا تاہم دوسرے عہدے کے لیے کوئی مشاورت نہیں ہوئی تھی۔مریم نواز نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے حکومت اور اتحادی اقلیت میں ہیں جبکہ اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے تو پھر انہوں نے اپنا امیدوار کس بنیاد میں کھڑا کیا کیونکہ وہ تو جیت نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی امیدوار کے

جیتنے کی صرف یہ وجوہات ہوسکتی ہیں کہ پیسے سے خرید و فرخت کریں، دوسرا ایجنسیوں کو استعمال کرکے دباؤ ڈال کر اپوزیشن اراکین کو سینیٹ میں توڑ کر اپنی جماعت کی پالیسی یا ڈسپلن سے ہٹ کر ووٹ دینے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے کہا کہ ایک طریقہ ہے کہ اپوزیشن اراکین کو فون کالز آئیں جو کہ آنا شروع ہوگئی ہیں، اسی بنیاد پر آپ سینیٹ کا انتخاب جیت سکتے ہیں کیونکہ آپ کے پاس مطلوبہ اکثریت نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ یوسف رضا گیلانی کی جیت کے بعد

ہم یہ بھاشن بہت سنے کہ سینیٹ میں پیسہ چلتا ہے، اس لیے سیکرٹ بیلٹ نہیں ہونا چاہیے تو پھر اب انتظار ہے کہ آپ شو آف ہینڈز کے لیے کب بات کریں گے، آرڈیننس لے کر آئیں گے، الیکشن کمیشن سیکب رائے مانگیں گے اور سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔پنجاب میں عدم اعمتاد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے باجود مسلم لیگ (ن) جیتی تھی اور اب بھی ہماری اکثریت ہے، اس وقت ہم کسی ایسے شخص کو تبدیل کردیں جو اکثریت کی نمائندگی نہیں کرتا تو عقل مندی

کا فیصلہ نہیں ہے۔مریم نواز نے کہا کہ ہم ایک انسان کو گرا کر ان کا دوسرا انسان لانے کے لیے جدو جہد نہیں کی، اس حوالے سے ہم بیٹھ کر فیصلہ کریں گے، پنجاب میں بڑی تعداد میں اراکین صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے بتایاکہ ڈپٹی چیئرمین اور اپوزیشن لیڈر کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے اجلاس (آج) منگل کو ہوگا،شاہد خاقان عباسی میاں افتخار حسیں،جمالدینی اکرم درانی راجہ پرویز اشرف اور طاہر بزنجو شرکت کرینگے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ چند روز قبل

پارلیمنٹ لاجز کے سامنے مسلم لیگ کے قائدین پریس سے گفتگو کررہے تھے ،پی ڈی آئی کے غنڈوں نے ان پر حملہ کیا ،اور قائدین کی توہین کی ،اور مریم اورنگزیب کے آنچل کو بھی تار تار کرنے کی کوشش کی ،یہ واقعی قابل نفرت ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہفتہ کو ایک جعلی وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کی کوشش کی ،یہ اجلاس صدر ہی بلا سکتا ہے تاہم اس اجلاس کو بلانے کیلئے جعلی وزیراعظم نے سمری بھیجی ہے جبکہ آئین میں وزیراعظم کی طرف سے سمری کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ،آئین کی تحت یہ اجلاس نہیں بلایا گیا یہ غیر آئینی ہے اور ووٹ بھی غیر آئینی ہے ۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ

ہم سب ملک میں فری اینڈ فئیر الیکشن چاہتے ہیں ،ہم سب کا مطالبہ ہے کہ غیر جمہوری قوتیں دور رہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم غیر جمہوری طریقوں سے اقتدار میں نہیں اناچاہتے۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ابھی تک حکومت نے بھی ڈپٹی چیئرمین کا اعلان نہیں کیا ہے،گیلانی کے خلاف الیکشن کمیشن جاکر حکومت نے چیئرمین سینٹ کے الیکشن سے قبل اپنی شکست تسلیم کی ہے۔انہوںنے کہاکہ وہ غیر جمہوری طریقوں سے ہمارے امیدوار کو روکنا چاہتے ہیں،ہم الیکشن کمیشن و عدالت سے امید رکھتے ہیں کہ

وہ آئین و قانون کے مطابق کام کریں گے۔انہوںنے کہاکہ لانگ مارچ بارے پوری قیادت ایک پیچ پر ہیں اگر فیض آباد کا نام لیا ہے تو فیض آباد پنڈی میں بھی ہے اور اسلام آباد میں بھی ہے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ ر وز چوہدری شجاعت و حمزہ شہباز سے بھی ملاقاتیں ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ اب فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی کہ کب اور کہاں عدم اعتماد آئے گا۔مریم نواز نے کہاکہ سینٹ میں حکومت کے پاس مطلوبہ

تعداد نہیں،بتایا جائے کہ حکومت نے کس حیثیت میں اپنے امیدوار کھڑے کئے،وہ تو یا پیسے یا ایجنسیوں کے ذریعے ہی الیکشن جیت سکتے ہیں۔ مریم نواز نے کہاکہ جو بھاشن روز دیتے ہیں کہ الیکشن میں پیسہ نہ چلے، اب دیکھتے ہیں کب اس الیکشن کیلئے عدالت جاتے ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں کوئی مداخلت ہوئی تو تمام حقیقت قوم کے سامنے لائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ تمام فیصلے ہم مشاورت سے کریں گے،ہم نے سارے فیصلے ملکر لئے ہیں، ہماری حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…