جعلی وزیراعظم کوجانا ہو گا ، کبھی ریاست مدینہ بنائوں گا ، کبھی چین جیسا نظام ، کبھی ایران کے انقلاب کی باتیں ، ابھی چند دن قبل کس ملک کے نظام کی بات کی گئی ، مولانا فضل الرحمان کا حیران کن انکشاف

13  جنوری‬‮  2021

لوار لائی ( آن لائن حکومت مخالف تحریک (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے ووٹ چو ری کرنیوالی حکومت کو عوام پر مسلط کر نیکا کو ئی حق نہیں ہے ۔ ہماری جنگ پاکستان میں جمہوری فضاؤں کی بحالی، آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری اور قانون کی عمل داری کیلئے ہے ۔تمام ملکی سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ جعلی وزیر اعظم، جعلی حکومت کا جانا ٹھہر گیا ہے ۔

جعلی وزیر اعظم کی نہ کوئی عقل نہ کوئی نظریہ ہے ۔ کمبخت نے مللی معشیت کا کباڑا کر دیا ہے ۔ فارن فنڈنگ کا پیسہ اسرائیل،بھارت اور یورپ سے آیا ۔ الیکشن کمیشن کیس کا جلد سے جلد فیصلہ سنائے ورنہ 19جنو ری کو دھرنا دینگے ۔لورالائی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ لورالائی میں عظیم المثال اور تاریخی اجتماع میں عوام کی بے مثال کی شرکت اس بات کا اعلان ہے کہ بلوچستان کے عوام دھاندلی کی پیداوار حکومت کو مسترد کرتے ہیں اور ووٹ چوری کرکے آنے والے حکومت کو قوم پر مزید مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قصد کیا ہے کہ واپس لے کر رہیں گے اس ملک میں عوام کی مرضی کی حکومت قائم ہو کر رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یہ جنگ پاکستان میں جمہوری فضاؤں کی بحالی، آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری اور قانون کی عمل داری کے لیے ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس مقصد کے لیے ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں آج قوم ایک پلیٹ فارم پر ہے، ہم نے پورے ملک میں جلسے کیے ہیں، کراچی، لاہور، بہاولپور، مالاکنڈ اور آج لورالائی دور دراز علاقوں میں عوام کا سمندر ہمارے جلسوں میں امنڈ آتا ہے، یہ موجیں مارتا ہوا سمندر کوئی مقاصد اور نظریہ رکھتا ہے اور اس ملک کے لیے کوئی مطالبہ رکھتا ہے۔وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں عمران خان کو جانا ہی ہے، یہ ایک غیر متعلقہ شخص ہے یہ تو کسی کھاتے کا ہی نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ فیصلہ یہ کرنا ہے کہ پاکستان کا مالک پاکستان کے عوام ہیں یا پاکستان کا مالک ہمارے کچھ طاقت ور ادارے ہیں، آج فیصلہ کن وقت آگیا ہے، ہم نے فیصلہ کن جنگ لڑنی ہے۔ ووٹ چو ری کرنیوالی حکومت کو عوام پر مسلط کر نیکا کو ئی حق نہیں ہے ۔ن کا کہنا تھا کہ یہ جعلی حکومت اورجعلی وزیراعظم کو عقل نہیں ہے،

اس کا تو کوئی نظریہ ہی نہیں ہے، کبھی کہتا ہے میری حکومت آئے گی تو ریاست مدینہ بناؤں گا، چند گزرتے ہیں تو کہتا ہے کہ پاکستان میں چین جیسا نظام ہونا چاہیے، تھوڑا عرصہ گزرتا ہے تو کہتا ہے کہ ایران جیسا انقلاب آنا چاہیے، ابھی چند دن ہوئے کہتا ہے کہ پاکستان کو ایک امریکی نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی شخص کہتا تھا کہ مودی کا میاب ہو گیا تو مسئلہ کشمر حل ہو جائے گا آج پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ مودی کا میاب ہو گیا اور اس نے کشمیر پر قبضہ کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کو

کشمیر پر بات کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے، کبھی ہم 85 ہزار مربع کلومیٹر کشمیر کی بات کرتے تھے اور آج ہم 5 ہزار کلومیٹر کشمیر کی بات کر رہے ہیں، ہم نے گلگت بلتستان کو بھی کشمیر سے الگ کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی آبادی 15 سے 20 لاکھ ہے اس سے تو صوبہ بنایا جارہا ہے لیکن ہمارے قبائلی علاقوں کے عوام جن کی تعداد ڈیڑھ کروڑ ہے اس سے صوبہ بنانے کا حق نہیں دیا جا رہا ہے تو اس قسم کے فلسفے کوئی احمق بتا سکتا جس طرح ہمارے حکمران بتا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ

ہمارے اکابر نے آزادی کی جنگ لڑی اور انگریز کو ہندوستان کی سرزمین چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن پاکستان کی صورت میں ابھی بھی کالونی کی علامات موجود ہیں، ہم نے پاکستان کو امریکی کالونی نہیں بننے دینا اورپاکستان کو دنیا میں آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر متعارف کروانا ہے۔ آج کوئی پڑوسی ملک ہمارے سا تھ نہیں ہے چاہے وہ چین ہو افغانستا ن ہو یا ایران ہو سب ہم سے ناراض ہیں بھارت تو ہمار ا ہے ازلی دشمن ۔ آ ج اس جعلی کمبخت وزیراعظم نے ملکی معشیت کا کباڑا کر دیا ہے

پاکستان خطے میں واحد ایسا ملک ہے جس کی معشیت روز بروز ڈوب رہی ہے ہمیں فکر ہے کہ خدا جانے ملکی معیشت کیسے ٹھیک ہو گی آ ج بھارت، افغانستان ، نیپال اور سری لنکا اور بھارت کی معشیت ہم سے کئی گنا مضبوط ہے ، آج کوئی بھی ہماری مدد کر نیوالا نہیں ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ آج چور چور کی رٹ لگائی ہو ئی ہے ان حکمرانوں نے کبھی یہ چور ،کبھی وہ چور الزامات کے سواء کوئی عملی منصوبہ نہیں ہے نہ عوام کی بھلائی کی کو ئی بات آج پاکستا نی عوام مہنگائی میں پسی ہوئی

غریب عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہے آج عوام کہہ رہی ہے کہ ایسی حکومت اتی ہے اس سے تو وہی چور حکومت بہتر تھی کہ کم سے کم دو وقت کی روٹی تو ملتی تھی آج قوم مطالبہ کر رہی ہے کہ ان چوروں کو ہی لائو ہمیں یہ تبد یلی پسند نہیں ہے ۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کیوں نہیں سنا رہا فارن فنڈ نگ میں پیسہ بھارت، اسرایئل اور یورپ سے آیا ہے کیس الیکیشن کمیشن میں کب سے پڑا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے خاموشی اختیار کی ہو ئی آج پی ٹی آئی کا

بانی رکن الیکشن کمیشن جا جا کر تھک گیا ہے آخر الیکشن کمیشن اس پیسے کا حساب تو لے کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا اور کہاں خرچ ہو ا ۔ پی ڈی ایم قائد نے کہا کہ فارن فنڈ نگ کیس سنجید ہ نوعیت کا کیس ہے ، یہ جنگ دو سیٹوں کی نہیں بلکہ نظریہ اور پاکستان کے مستقبل کے لیے ہے اور قوم کو قید نہیں بلکہ آزاد ہونا چاہیے۔ ہم 19جنو ری کو الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دیں گے یا تو کیس کا جلد سے جلد فیصلہ سنائے ۔ 18ویں ترمیم سے متعلق مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے زریعے

صوبوں کے حقوق صوبوں کو ہی منتقل کیئے گئے ہیں دوبارہ صوبوں کے حقوق مرکز کو دینے کے حق میں نہیں ہیں آئین کہتا ہے کہ صوبوں کے حقوق میں اضافہ ہو سکتا ہے کمی نہیں ہو سکتی ۔، پی ڈی ایم قوم کے حق میں دانش مندی سے فیصلے کرے گی تاکہ ہر فریق، صوبے اور ہر قوم کو حق دلائیں گے۔ قبائلی علاقوں کو صوبہ بنایا جا ئے ہم اپنے جائز مطالبات منو ا کر رہیں گے اسلام آباد میں جا کر احتجا ج کریں گے اسلام آباد کے گلی کو چوں میں احتجاج ہو گا ہم نے

پاکستان کو امریکی کالونی نہیں بننے دینا ۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج والدین اپنے بچوں کو ذبح کر کے نہر پر پھینک رہے ہیں کہ ہمارے پاس بچوں کو پالنے کے لیے کچھ نہیں اور ان کی بھوک ہم سے دیکھی نہیں جاتی، اس لیے ہم نے پاکستان بنایا تھا کہ اس قسم کے لوگ ہم پر مسلط ہوں گے اور پاکستان کے ذمہ دار ادارے ان کی پشت پر ہوں گے، ذمہ دار ادارے ان کے لیے دھاندلی کریں گے اور دھاندلی کر کے ایسے لوگوں کو قوم پر مسلط کریں گے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…