عدالت نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت کرنے والے 3 ملزمان کو سزائے موت سنا دی

8  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد (آن لائن/مانیٹرنگ ڈیسک ) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سوشل میڈیا پرتوہین رسالت کے تین ملزمان کوسزائے موت کا حکم دے دیا۔اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سوشل میڈیا گستاخانہ مواد کیس کا فیصلہ جج راجہ جواد عباس نے ملزمان کی موجودگی میں سنادیا۔ عدالت نے 15 دسمبر2020 میں فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے سوشل میڈیا پر

توہین رسالت کے تین ملزمان ناصراحمد سلطان، رانا نعمان اورعبد الوحید کو سزائے موت سنا دی جب کہ ایک ملزم پروفیسرانواراحمد کو توہین مذہب پردس سال قید ایک لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ چاراشتہاری ملزمان کے دائمی وارنٹس گرفتاری بھی جاری کردیئے گئے۔عدالت نے اپنے جاری کردہ فیصلے میں کہا کہ ملزمان پرتوہین رسالت اور توہین مذہب کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر توہین رسالت، توہین مذہب، انسداد دہشت گردی اور انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی دفعات کے تحت 19 مارچ 2017 کو مقدمہ درج کیا تھا۔چار ملزمان پروفیسر انوار احمد، ناصر احمد، عبدالوحید اور رانا نعمان رفاقت گرفتار ہوئے جبکہ چار ملزمان طیب سردار، راؤ قیصر شہزاد، فراز پرویز اور پرویز اقبال مفرور ہیں۔پروفیسر انوار احمد اسلام آباد کے ایک کالج میں لیکچرار ہیں اور انہوں نے غلطی تسلیم کی۔عبدالوحید اور رانا نعمان نے فیس بک گستاخانہ پیج، توہین رسالت پر مبنی کتاب کا ترجمہ کیا جبکہ ناصر احمد سلطانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔مدعی مقدمہ حافظ احتشام احمد کے وکیل حافظ ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا بتایا کہ سال2017 میں فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گستاخانہ مواد اپلوڈ کیا گیا تھا۔ایف آئی اے کی تفتیش میں8 ملزمان کو نامز کیا گیا جن میں سے چار گرفتار ہوئے اور چار مفرور ہیں۔ اس کیس میں کم سے کم40 گواہان پیش ہوئے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…