ایل این جی کی خریداری میں 122ارب روپے کی مبینہ بدعنوانی کا تہلکہ خیز انکشاف

7  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد (آن لائن) حکومت نے ایل این جی کی خریداری میں 122ارب روپے کی مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے کروانے سے انکار کردیاہے اور کہا ہے کہ پی اے سی میں صرف آڈٹ اعتراضات کو زیر غور لایا جائے، ایل این جی کی خریداری میں بے قاعدگیوں سے متعلق میڈیا کی خبروں کا نوٹس

نہ لیا جائے اس حوالے سے وفاقی وزیر عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط بھی لکھ دیا جوکہ جمعرات کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش بھی کردیاگیا جس پر پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کسی بھی معاملے کو دیکھ سکتی ہے پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کو طلب بھی کرلیا۔ کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایل این جی خریداری میں 122 ارب روپے کی مبینہ بدعنوانی پر وزارت توانائی اور پی اے سی کے درمیان تنازع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا، خط کے متن میں کہا گیا ہے۔پی اے سی میں آڈٹ پیراز کو زیر غور لایا جائے، خبروں پر نوٹس نہ لیا جائے۔چئیرمین کمیٹی نے اجلاس میں کہا ایک سو بائیس ارب روپے کی ایل این جی خریداری میں مبینہ بے ضابطگی کا انکشاف ہوا، نوٹس کیوں نہ لیں۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا وزارت توانائی پارلیمنٹ کو نظرانداز کر رہی ہے۔ اجلاس کے دوران پٹرولیم ڈویژن حکام کا کہنا تھا گزشتہ تین ماہ کے دوران صرف 35 ارب روپے کی ایل این جی خریدی گئی۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں عمر ایوب کو طلب کر لیا گیا، کمیٹی نے پٹرولیم ڈویڑن حکام کو معاملے پر آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے

ساتھ دوربارہ طلب کر لیا۔ اس موقع پر سردار ایاز صادق نے کہا کہ شاہد خاقان نے ایل این جی منگوائی تو نیب نے گرفتار کر لیا کیا بروقت ایل این جی نہ منگوانے اور مبینہ بدعنوانی پر نیب ایکشن لے گا یا صرف شاہد خاقان کو پکڑنا تھا؟۔ رکن کمیٹی نور عالم نے اس موقع پر کہا کہ کیا قطر کے علاوہ کسی دوسرے ملک سے سستی ایل این

جی مل سکتی ہے؟ تو پٹرولیم ڈویژن حکام نے کہا کہ قطر سے ایل این جی خریداری کا معاہدہ منسوخ کرنے پر اربوں ڈالر نقصان کاخدشہ ہیتین حکومتی پاور پلانٹس کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ دوہزار اکیس کے دوران ختم ہو جائے گا پاور پلانٹس کے ساتھ ٹیک اینڈ پے کی بنیاد پر طویل مدتی معاہدہ تھا جو ختم کیا گیا۔اس وقت گیس کی

مجموعی طب 3 ارب کیوبک فٹ ہے جبکہ مقامی سطح پر گیس کی پیداوار کم ہو رہی ہے آئندہ ہفتے کے دوران دوایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کیلئے لائسنس جاری کر دیے جائیں گیتعبیر اور انر گیس دونوں ٹرمینل پورٹ قاسم پر تعمیر کیے جائیں گے ۔ آئی پی پیز کے ساتھ ٹیک اینڈ پے معاہدہ کے انکشاف پر رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ

آئی پی پیز کے ساتھ ٹیک اینڈ پے معاہدہ ہوا تو نیب کیسز کا خدشہ ہے اس پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ نیب کے ڈر سے متعدد فیصلے بروقت نہیں لیے جاتے۔ چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ وزارت توانائی گیس خریداری کیلئے قیمت اور سپلائی کو مستحکم رکھنے میں ناکام ہے رکن کمیٹی راجہ ریاض نے کہا کہ کیا آپ کے ڈی جی آئل ویٹرنری ڈاکٹر ہیں؟ تو سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ ڈی جی آئل ویٹرنری ڈاکٹر نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…