بھاشا ڈیم کے آغاز کے بعد کالا باغ ڈیم بنانے کا مطالبہ، حکومت نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا

16  جولائی  2020

اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی میں حکومتی و اپوزیشن اراکین زراعت کی بدحالی پر حکومتی پالیسیوں پر پھٹ پڑے، حکومتی رکن ثناء اللہ مستی خیل نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر پھر ایوان میں بحث چھیڑ دی جبکہ وزیر مملکت علی محمد خان نے ثناء اللہ مستی خیل کی تقریر کو ذاتی رائے قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چاروں صوبوں کی رضامندی کے بغیر کالا باغ ڈیم نہیں بن سکتا،جن منصوبوں پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے پہلے ان پر کام کرینگے ۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں زراعت کی بدحالی پر بحث کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل نے کہاکہ زراعت اس وقت وینٹی لیٹر پر ہے،کسان آخری بار پارلیمان کی طرف دیکھ رہے ہیں،زراعت کو صنعت کا درجہ دیا جائے،یہاں کچھ شوگر کی وکالت کرتے ہیں کچھ کپاس کی بات کرتے ہیں،مختلف فصلوں کی زوننگ کی جائے،پنجاب حکومت نے 280ارب روپے دیکر کسانوں سے گندم کا دانہ دانہ خریدا،کسانوں کی تذلیل کی گئی کہ گھر میں دس بوری سے زائد بوری گندم رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی،حکومت کوئی بھی ہو ہم کسان کی تذلیل برداشت نہیں کریں گے،صنعت شوگر دودھ والوں اور کسانوں میں فرق کیوں رکھا جاتا ہے،ابھی بھی دو پاکستان کیوں ہیں،صنعت والوں دودھ والوں شوگر والوں کے قرضے معاف ہوسکتے ہیں تو کسانوں کے قرضے معاف کیوں نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہاکہ زرعی قرضے اٹھارہ سے کم کرکے دو فیصد سود کیا جائے۔ حکومتی رکن ثنا اللہ مستی خیل نے کالا باغ ڈیم بنانا وقت کی ضرورت قرار د دیتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر تکنیکی بنیادوں پر سیاسی جماعتیں غور کریں،اگر پی پی پی اور ن لیگ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے میثاق جمہوریت کرسکتی ہیں تو ماضی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے کالاباغ ڈیم پر بھی بات ہوسکتی ہے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ثنا اللہ مستی خیل نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی قانون

سازی ہے کہ ایک کمشنر ہماری تضحیک کرتا ہے،گھروں میں دس بوری سے زائد رکھنے کہ اجازت نہیں دی گئی اور ہماری تذلیل کی گئی،ہم زمیندار ہیں ہمارا دس بوری گندم پہ گزارا نہیں ہوتا،یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے جواب دیں۔انہوں نے کہاکہ ملک میں کئی مافیاز ہیں،کہیں شوگر مافیا کہیں پسٹی سائیڈ مافیا کپاس مافیا دودھ مافیا ان کو ختم کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ شوگر کپاس کی وکالت ختم کی جائے اور فصلوں کی زوننگ کی جائے،پنجاب حکومت

نے 280ارب روپے دیکر کسانوں سے گندم کا دانہ دانہ خریدا،زرعی ترقیاتی بینک اب مافیا بن چکا ہے،یہاں صنعتوں کے اربوں روپے تو معاف کردئیے جاتے ہیں لیکن کسانوں کے 10 ہزار روپے معاف نہیں کئے جاتے،زرعی قرضے پر سود اٹھارہ فیصد سے کم کرکے دو فیصد سود کیا جائے،زراعت پر قومی پالیسیاں بنائی جائیں،ملک کو 7فیصد خوراک دینے والے سیکٹر پر خصوصی توجہ دی جائے۔اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی

معین وٹو نے میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وزارت فوڈ سیکیورٹی کا نام تبدیل کرکے ایگریکلچر ڈویلپمنٹ رکھا جائے،کورونا کی صورتحال میں واحد شعبہ زراعت ہے جو مکمل طور پر فعال ہے جبکہ باقی شعبوں کا حال سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہاکہ دھان کی فصل آئندہ چند مہینوں میں مارکیٹ میں آنے والی ہے،دھان کا ریٹ بھی حکومتی سطح پر مقرر ہونا چاہیے،کسانوں کو سود کے بغیر قرضہ ملنا چاہئے اگر ایسا ممکن نہیں تو زرعی قرضہ

جات پر شرح سود میں کمی کی جائے،کسانوں کی فصلوں کا براہ راست تعلق قدرتی آفات سے ہوتا ہے،قدرتی آفات کی صورت میں کسان کو ہونیواولے نقصان کا ازالہ کیا جائے،زرعی ٹیوب ویل لگانے کے لیے حکومت کسانوں کو سہولیات فراہم کرے۔رکن قومی ا سمبلی رفیق احمد جمالی نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں متنازع باتیں ہوتی ہیں،کالا باغ ڈیم مرا ہوا گھوڑا ہے اس کو زندہ کرنے کی ضرورت نہیں،کالا باغ کبھی نہیں بن

سکتا،ڈیم وہی بنے گا جس پر تمام صوبے راضی ہونگے۔مہیش کمار ملانی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو اس ایوان میں پھر سے زندہ کرنے کی کوشش کی گئی،کالا باغ ڈیم سے تین صوبوں کی زمین بنجر ہو جائیں گی۔ پی ٹی آئی رکن اسمبلی فرخ حبیب نے کہا کہ پاکستان کے حصے میں آنیوالے دریاؤں کا پانی بھارت نے روک رکھا ہے،ہمارا بڑا رقبہ کھیتوں کی بجائے بنجر ہو گیا،ہماری سیاسی لیڈرشپ ملک کء ترقی نہیں بلکہ اپنی ترقی پر زور دیتی

رہی،لیڈر وہ ہوتا ہے جو اگلے الیکشن نہیں اگلی نسلوں کا سوچتا ہے،فائلوں میں بند منصوبے اب عملی جامہ پہن رہے ہیں،ہم ساٹھ فیصد تیل پر مہنگی بجلی پیدا کر رہے ہیں،لوگوں کے ساتھ سچ بولنا چاہئیے،اٹھارویں ترمیم کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے،ہم ڈیم بنائیں گے،سستی بجلی بنائیں گے،قوم کو مہنگی بجلی کے بوجھ تلے دبنے نہیں دیا جائے گا۔رکن جماعت اسلامی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے،سپریم کورٹ اردو

زبان رائج کرنے کا حکم دے چکی ہے،ابھی اطلاعات آرہی ہیں کہ نرسری سے لیکر انگریزی لازمی قرار دی جارہی ہے،کیا چین ترکی سمیت دنیا کے اہم ممالک نے اپنی زبان میں ترقی نہیں کی؟انگریزی نہ ہماری قومی زبان ہے نہ مادری زبان ہے،جولوگ انگریزوں کے غلام بنے ہوئے ہیں وہ ان سے پیسے تو نہیں کھا رہے،آئین پاکستان پر اگر حکومت عمل نہیں کرے گی تو کون عمل کرے گا۔پینل آف چیئرمین امجد علی خان نے کہا کہ آئین پاکستان اردو کو بتدریج رائج کرنے کا کہتا ہے،جب تک اردو رائج نہیں ہوجاتی اس وقت تک انگریزی استعمال ہوسکتی ہے۔

سپریم کورٹ بھی اردو کے نفاذ کا فیصلہ دے چکی ہے۔وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ہمارے ممبر نے کالا باغ ڈیم کی بات کی ہے یہ اس کی ذاتی رائے ہے،جب تک چاروں صوبے راضی نہیں ہونگے اس وقت تک ڈیم نہیں بنائیں گے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان بھی تمام صوبوں کو ساتھ لیکر جائیں گے،ایسے منصوبے جن میں ایشوز نہیں ہیں ان کو مکمل کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ مہمند ڈیم کے بعد بھاشا ڈیم حکومت کا دوسرا بڑا منصوبہ ہے،ایک قابل جج گزرے ہیں جن کے فیصلے کافی اچھے تھے۔انہوں نے کہاکہ اردو ہماری قومی زبان ہے،انگریزی زبان بطور میڈیم استعمال کی جاتی ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…