اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریاستی اداروں کی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کمرشل استعمال پر سوالات اٹھادیے،جن اداروں نے قانون پر عملدرآمد کرانا تھا وہی اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں، تحریری حکم نامہ جاری

17  مئی‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریاستی اداروں کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کمرشل استعمال پر سوالات اٹھادیے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کا ہائوسنگ سوسائٹیز بنانا مفادات کے ٹکراؤ کی کلاسیکل مثال ہے، جن اداروں نے قانون کی عمل داری کو یقینا بنانا تھا وہی اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ صاف نظر آرہا ہے سی ڈی اے بے بس ہے، ملک میں قانون پر عملداری کی یہ صورت حال ناقابل برداشت ہے، شہری ہاوسنگ سوسائٹیز کے ہاتھوں اپنے خون پسینے کی کمائی سے محروم ہو جاتے ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز مختلف ادارے بالواسطہ یا بلا واسطہ کمرشل بنیادوں پر چلا رہے ہیں، ریاستی اداروں،ڈیپارٹمنٹس کی اکثر ہاؤسنگ سوسائٹیز سی ڈی اے آرڈیننس 1960 کی خلاف ورزی میں شروع کی گئیں۔عدالت نے سی ڈی اے سے ریاستی اداروں،ڈیپارٹمنٹس کی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ اسلام آباد میں غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا؟، جو پراجیکٹس سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر شروع یا مکمل کئے گئے ان کی رپورٹ پیش کی جائے، وجوہات بیان کی جائیں سی ڈی اے نے آج تک غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا ؟۔عدالت نے تحریری حکم نامہ میں کہا کہ سی ڈی اے وضاحت دے کہ کھوکھا والوں کے خلاف تو ایکشن لے لیا مراعات یافتہ طبقہ کے خلاف کیوں نہیں لیا؟ تشویش ناک امر یہ ہے کہ سی ڈی اے نے مختلف اداروں،ڈیپارٹمنٹس کو غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیز کے نام عوام کے ساتھ فراڈ کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے لیکن غیر مراعات یافتہ طبقے کے گھر گرانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کے 14 سو مربع میل کے ایریا میں زرو و شور سے یہ غیرقانونی کام جاری ہے،

حکومت اور ریگولیٹر قانون کو نظر انداز کرکے کسی نہ کسی طرح سہولت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں، یہ عدالت ایک کیس میں واضح کر چکی ہے کہ جو کچھ غیر قانونی ہورہا ہے سی ڈی اے کا بورڈ،چئیرمین،ممبران سب ذمہ دار ہیں، سی ڈی اے بے بس اور جو کچھ غیر قانونی ہورہا ہے اس پر وفاقی حکومت مطمئن بیٹھی ہے، پاکستان نیوی آئین کی کس شق کے تحت کمرشل ہاؤسنگ سوسائٹی بنا سکتی ہے وکیل مطمئن نہ کر سکے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان نیول فارمز سے قانون کی خلاف ورزی کرکے کمرشل طرز پر ہاؤسنگ سوسائٹیز چلانے اور نیول فارمز کے کمرشل استعمال کے حوالے سے جواب طلب کرلیا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…