لمبے عرصے تک لوگوں سے روزگار نہیں چھینا جا سکتا ، ملک میں سمارٹ لاک ڈائون کا اغاز کر دیا گیا 

10  مئی‬‮  2020

اسلام آباد ( آن لائن )وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا کے کیسز اور اموات بڑھ رہی ہیں لیکن لوگوں سے ان کا روزگار نہیں چھینا جاسکتا،سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے،حکومت عوام کی صحت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ معاشی مسائل کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران اسد عمر نے کہا کہ کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر مسلسل کام کر رہا ہے، ہر روز ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ روز ساڑھے تیرہ ہزار کورونا ٹیسٹ کیے گئے، ملک بھر میں 70 لیبز کورونا ٹیسٹ کر رہی ہیں، خوشی ہے کہ قومی فیصلے مشاورت سے ہو رہیہیں ، تمام ادارے مل کر ایک نظام کے تحت کام کر رہے ہیں، بڑے فیصلے ہو چکے ہیں اور اب عمل درآمد کا مرحلہ ہے۔انہو ں نے کہا کہ لاہور اور پشاور میں کیسز بڑھ رہے ہیں، کراچی میں بھی بہت زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، ملک میں کورونا کے کیسز اور اموات بڑھ رہی ہیں لیکن لوگوں سے ان کا روزگار نہیں چھینا جاسکتا، ہمیں زندگی کا پہیہ چلانے کے ساتھ وبا سے حفاظت بھی کرنی ہے، پورا ملک بند کرنے کے بجائے متاثرہ علاقوں کو بند کیا جائے گا، اسمارٹ لاک ڈاوَن کے نظام نے کام کرنا شروع کر دیا ہے، ہمیں نشاندہی کرنی ہے کس علاقے میں کیسز زیادہ اور وائرس پھیل رہاہے، پنجاب میں 359 مقامات جب کہ خیبر پختونخوا کے 177علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ قبل ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں بستروں کی کمی نہیں ہے، کورونا سے متعلق صحت کے ڈیٹا کیلئے ایک پورٹل بن چکا ہے، پنجاب حکومت نے کورونا سے متعلق ایپ تیار کر لی ہے، ایپ سے شہری معلوم کر سکیں گے انہیں کس اسپتال جانا ہے، انہوں نے کہا کہ وبا سے بچنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ بھاری قیمت ادا کر رہا ہے اس لیے حکومت نے لاک ڈاون میں نرمی کا فیصلہ کیا تاکہ معاشی سرگرمیاں بحال ہوں اور غریب لوگوں کی مشکلات میں اضافہ نہ ہو۔اسد عمر نے کہا کہ ڈاکٹرز کہہ رہے ہیں کہ وبا کو اتنا نہ پھیلنے دیا جائے کہ صحت کا نظام مفلوج ہو جائے اس لیے ملک بھر کے تمام ہسپتالوں میں سہولیات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ڈاکٹرز اور دوسرے طبی عملے کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حفاظتی سامان براہ راست ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کو پہنچایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلوں کا زیادہ تر انحصار رپورٹ ہونے والی اموات پر ہوتا ہے، اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان میں صورتحال ابھی بہتر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کی صحت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ معاشی مسائل کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہسپتال آمد پر انتقال کرنے والوں کا یہ موت واقع ہونے کے بعد لاشش ہسپتال لانے پر اس کا کورونا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…