مولانا طارق جمیل نے گزشتہ شام مجھےٹیلیفون کیااور وہ کہنے لگے کہ ۔۔۔!!! حامد میر اورمعروف مذہبی سکالر کے درمیان کیابات چیت ہوئی؟ سینئر صحافی نے خود ہی سب کچھ بتادیا

4  مئی‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی اور کالم نگار حامد میر روزنامہ جنگ میں شائع اپنے کالم ’’مولانا طارق جمیل کا شکریہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔پچھلے ہفتے محترم مولانا طارق جمیل نے وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں ہونے والی ایک ٹیلی تھون کے دوران معاشرے میں جھوٹ کا ذکر کیا تھا اور سارے میڈیا کو جھوٹا قرار دے دیا۔

ہماری گزارش صرف اتنی تھی کہ سارا میڈیا جھوٹا نہیں کچھ لوگ سچ بھی بولتے ہیں لہٰذا بہتر ہوگا مولانا صاحب ان لوگوں کے نام بتائیں جو جھوٹ بولتے ہیں۔اس گزارش کی وجہ یہ تھی کہ جس میڈیا کو انہوں نے جھوٹا قرار دیا اس میڈیا کو وزیراعظم نے اپنے اردگرد بٹھا کر تین گھنٹے کی ٹیلی تھون کی اور پھر وہی میڈیا جھوٹا قرار پایا۔اگلے دن ایک ٹی وی پروگرام میں مولانا طارق جمیل نے اپنے الفاظ پر معذرت کر لی۔ اس پروگرام میں نہ میزبان محمد مالک اور نہ میں نے معذرت یا معافی کا مطالبہ کیا لیکن مولانا صاحب نے خود ہی معافی مانگ لی اور بات ختم ہو گئی لیکن کچھ لوگوں نے مولانا صاحب کے نام پر سوشل میڈیا میں گالم گلوچ کا طوفان کھڑا کردیا۔رمضان المبارک میں گالم گلوچ اور لعن طعن کرنے والے دراصل اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں شاید اس لئے کہ اکثر کو پتا ہی نہیں کہ بغیر ثبوت کسی کے ایمان اور حب الوطنی پر سوال اٹھانے کا کیا گناہ ہے۔ بھلا ہو مولانا طارق جمیل کا انہوں نے کل شام مجھے فون کیا اور کہا کہ یہ جو طوفانِ بدتمیزی ہے اس پر مجھے افسوس ہے، میں آپ سے معافی مانگتا ہوں۔یہ میری ان سے پہلی دفعہ براہِ راست گفتگو تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ میرے والد مرحوم پروفیسر وارث میر کے فین ہیں اور انہوں نے مجھے والد مرحوم کے آخری الفاظ بھی سنائے۔ میں نے عرض کیا کہ پہلے بھی آپ نے ہمارے اصرار یا مطالبے کے بغیر معافی مانگی، اب بھی آپ اپنے طور پر معافی مانگ رہے ہیں، یہ آپ کی بڑائی ہے۔اگر میری کسی بات سے آپ کا دل دکھا ہو تو میں بھی معافی چاہتا ہوں۔ مولانا صاحب سے گزارش ہے کہ وہ آئندہ کسی تقریر یا پروگرام میں بہتان تراشی پر بھی بات کریں اور اس کے لئے کیپٹل ٹاک بھی حاضر ہے۔انہوں نے میرے والد مرحوم کے لئے جو کلمات اور محبت کا اظہار کیا اس پر میں نے ان کا شکر گزار ہوں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…