وزارتوں کی جانب سے نامکمل سمریاں منظوری کے لیے بھجوانے کا انکشاف وزیر اعظم عمران خان کے شدید تحفظات ، سخت ترین حکم جاری

4  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن )وزارتوں اور ڈویژنوں کی جانب سے رولز آف بزنس کے تقاضے پورے کیے بغیر نامکمل سمریاں منظوری کے لیے کابینہ ڈویژ ن کو بھجوانے کا انکشاف ہوا ہے۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے وزارتوں و ڈویژنوں کو بھجوائے جانیوالے دو صفحات کے مراسلے کی کاپی کے مطابق وزیراعظم نے وزارتوں و ڈویژنوں کی طرف سے رولز آف بزنس کے تقاضے پورے کئے بغیر کیبنٹ ڈویژن کو سمریاں بھجوانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ وزارتوں اور ڈویژنوں کی جانب سے کیبنٹ ڈویژنوں کو سمریاں بھجواتے وقت رولز آف بزنس 1973 کے رْولز اٹھارہ میں وضع کردہ طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے اور جب سے وزارتوں اور ڈویڑنوں کی طرف سے رولز آف بزنس 1973 کے تقاضے پورے کئے بغیر کیبنٹ ڈویژن کو سمریاں منظوری کے لیے بھجوائی جارہی ہیں اس کے نتیجے میں غیر ضروری تاخیر ہورہی ہے اور اس کے گڈ گورننس پر انتہائی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے مشاہدے کے بعد ہدایت کی ہے کہ تمام وزارتوں اور ڈویڑنوں کے سیکرٹریز کے علم میں یہ بات لائی جائے اور وزارتوں کے سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ کیبنٹ ڈویڑن کو سمریان بھجواتے وقت رولز آف بزنس کے تقاضے پورے کئے جائیں اور جو سمری کیبنٹ ڈویڑن کو بھجوائی جائے ان سمریوں میں کابینہ سے جو منظوری یا آرڈر درکار ہے۔اس قانون، رولز، ریگولیشنز اور انسٹرکشن و متعلقہ شق کا حوالہ دیا جائے اور اس شق کو درج کیا جائے، مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سے زیادہ وزارتوں و ڈویژنوں سے متعلق سمریاں بین الوزارتی مشاورت کے بغیر بھجوائی جارہی ہیں۔

لہٰذا تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کے سیکرٹریز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ کیبنٹ ڈویڑن کو بھجوائی جانے والی ایسی سمریاں جن میں ایک سے زیادہ وزارتیں شامل ہوں ایسی سمریاں کیبنٹ ڈویڑن کو بھجوانے سے پہلے رولز آف بزنس کے رولز 8، 10 اور 14 اے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور ان رولز کے تحت بین الوزارتی مشاورت مکمل کرنے کے بعد سمریاں کیبنٹ ڈویڑن کو بھجوائی جائیں اسی طرح ڈرافٹ بلوں، آرڈیننسز اور آرڈرز کے لیے سمریاں کیبنٹ ڈویژن کو بھجوانے سے قبل رولز آف بزنس 1973کے رول 18(4) اور رول 18(5) کے تقاضے پورے کئے جائیں اور ان رولز کے تقاضے پورے کئے بغیر ڈرافٹ بلوں، آرڈیننسز اور آرڈرز کیلئے سمریاں کیبنٹ ڈویڑن کو نہ بھجوائی جائیں۔

مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ مجوزہ قانون سازی کی اصولی منظوری کیلئے بھجوائی جانے والی سمریاں واضع ہونی چاہئیں اور ان سمریوں درکار قانون سازی سے متعلق بڑا ایشوئ￿ واضع ہونا چاہیے اور یہ سمریاں بھجواتے وقت رولز آف بزنس 1973 کے رول 18(2) کے تقاضے پورے کئے جائیں اور کابینہ کو بھجوانے سے قبل بلوں، آرڈینسزز اور آرڈرز کے فرق کو واضع کیا جائے جس کیلئے رولز 18(2) اور 18(5) کے تقاضے پورے کیے جائیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ رولز آف بزنس 1973 کے رول4(9)(g) کے تحت کیبنٹ ڈویڑن کو سمریاں بھجواتے وقت رولز آف بزنس پر عملدرآمد یقینی بنانا متعلقہ وزارتوں و ڈویڑنوں کے سیکرٹریز کی ذمہ داری ہے اور توقع ہے کہ وزارتوں اور ڈویڑنوں کے سیکرٹریز نہ صرف سمریاں بھجواتے وقت رولز آف بزنس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے بلکہ قانون کی حکمرانی کے اصول کی بنیاد پرگْڈ گورننس کیلئے متعلقہ وزرائ￿ کو گائیڈ بھی کریں گے۔لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے کیبنٹ سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ وزارتوں کی طرف سے رولز آف بزنس کے تقاضے پورے کئے بغیر موصول ہونے والی کوئی سمری قبول نہ کی جائے اور رولز آف بزنس کے تقاضے پورے کئے بغیر بھجوائی جانے والی سمریاں متعلقہ وزارتوں و ڈویژنوں کو واپس بھجوادی جائیں اور ساتھ میں سمری واپس بھجوانے کی وجہ بھی بتائی جائے اور جو سمری رولز آف بزنس کے تقاضے پورے نہ ہونے کے باعث متعلقہ وزارت و ڈویژن کو واپس کی جائے اور اس بارے میں وزیراعظم آفس کو بھی آگاہ کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…