آئین کی بقا کی جنگ لڑنی ہے، دھمکیوں سے ہمیں نہیں ڈرایا جاسکتا، موجودہ حکومت نے معیشت تباہ کر دی،  مولانا فضل الرحمان نے بھارت پر کشمیر کے حملے کو حکمرانوں کی نااہلی  قرار دیدیا

27  فروری‬‮  2020

کراچی (این این آئی) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن  نے کہا ہے کہ آج ہم نے آئین کی بقا کی جنگ لڑنی ہے، دھمکیوں سے ہمیں نہیں ڈرایا جاسکتا۔ موجودہ  حکومت نے معیشت تباہ کر دی۔ تاجر اپنا سرمایہ ملک سے نکال کر بیرون ملک لے جا رہے ہیں۔ تجاوزات کے نام پر غریبوں کو بے گھر کیا گیا۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کے بجائے بیس پچیس لاکھ افراد بے روزگار کر دیے۔

آئین میں موجود اسلامی شقوں کو چھیڑ نے دیں گے اور نہ آئین کے خلاف سازش برداشت کریں گے۔بنیادی ڈھانچہ جب بھی تبدیل کیا جاتا ہے کہ تو آئین ٹوٹ جاتا ہے، ملک  کے کا بنیادی ڈھانچہ اسلامی، جمہوری اور پارلیمانی  ہے، ان حکمرنوں کی نا اہلی کی وجہ سے بھارت نے کشمیر پر حملہ کیا اور ہمارے پڑوسی ممالک ہم سے دور ہورہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے  جمعرات کو اسلامیہ کالج کے سامنے  اپوزیشن جماعتوں کے زیر اہتمام   تحفظ آئین پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  کیا۔ کانفرنس سے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جمعیت علما پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل  شاہ محمد اویس نورانی صدیقی،جمعیت علما اسلام  کے سیکریٹری جنرل  مولانا عبدالغفور حیدری، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما مفتی یوسف قصوری ،نیشنل پارٹی کے جان محمد بلیدی، قومی وطن پارٹی کے احمد نواز خان، جمعیت علما اسلام کے مولانا عبداککریم عابد، مولانا راشد محمود سومرو، قاری محمد عثمان، مولانا نور الحق، مولانا محمد غیاث اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جلسے میں عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا دوپہر سے جمع ہونا شروع ہوئے اورسہ پہر 3بجے جلسے کا آغاز ہوا،جبکہ مغرب سے قبل اختتام ہوا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ  بنیادی ڈھانچہ جب بھی تبدیل کیا جاتا ہے کہ تو آئین ٹوٹ جاتا ہے، ملک کا بنیادی ڈھانچہ ہے پاکستان میں جمہوری ریاست ہوگی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ  قرارداد کے مقاصد علامہ شبیر احمد عثمانی نے پیش کی

اور وزیر اعظم خان لیاقت علی خان نے منظور کیا، اس قرارداد  کے مسودے پر آج بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔آج کیوں اس ملک کے اسلام کو متنازعہ بنایا جارہا ہے۔آئین کی تمام اسلامی دفعات پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔پاکستان اب تک اسلامی اور نہ ہی جمہوری مملکت بن سکی ہے۔آج کے حکمران اسلام کے خاتمے کا ایجنڈا لیکر آئے ہیں۔کس طرح توہین رسالت کے مرتکب لوگوں تحفظ دیا جارہا ہے۔فحاشی اور عریانی کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ان حکمرانوں کی جمہوریت کے خلاف پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ہم نے قوم کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے۔

ہمارے آئین میں ریاست پاکستان کے بنیادی دھانچے کی وضاحت کی گئی ہے جو 4 چیزیں ہیں۔ ریاست کام نظام اسلام، جمہوری، وفاقی اور پارلیمانی ہوگا۔ وفاقی نظام ہوگا اس کے نیچے صوبہ جاتی نظام ہوگا۔جمعیت علما اسلام(ف)کے سربراہ  نے کہا کہ تم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کر کے لوگوں سے مذاق کیا نوکریاں تو دور کی بات  ہے،تم نے تو منہ سے نوالہ تک چھین لیا، معیشت کو تباہ کیا جارہا ہے، فیکٹریاں بند ہورہی ہیں۔ دنیا منتظر ہے پاکستان کو دیوالیہ قرار دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ملک کے تشخص کو پامال کرنے نہیں دیں گے،

عوام کے ذریعے حکمرانی کا حق پارلیمنٹ کو ہوگا، صدارتی نظام نہیں ہوگا، وفاقی نظام اور اس کے نیچے وحدت ہوگی، ون یونٹ نہیں صوبے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، افغانستان اور ایران بھی ہم سے دور چلے گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان  نے کہا  کہ پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی جانتا ہے کہ کس طرح ہماری پیداوار تباہ ہو رہی ہے۔ سرمایہ دار اپنا پیسہ نکال کر لے جا رہے ہیں۔ آج کراچی میں تجاوزات کے نام پر لوگوں کے املاک کو تباہ کرکے ملک کو دیوالیہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔نااہل حکمرانوں نے ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔

لوگوں کے گھر توڑے جارہے ہیں،ہم ان نااہل حکمرانوں کے خلاف ملکی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر اس ملک کی تہذیب کو سڑک پر روندتا تو سامنے ہم بھی کھڑے ہوں گے۔ہم کسی طرح اسلامی تہذیب کو پامال ہوتے نہیں دیکھ سکیں گے۔کل بی جے پی  کے واجپائی پاکستان کے ساتھ ملکر تجارت کی بات کرتے تھے، کیونکہ ہم معاشی طور پر مضبو ط تھے،مگر آج  مودی کشمیر پر حملے کے بعد اب بھارت میں مسلمانوں کے گھر جلائے جارہے ہیں۔مودی کو معلوم ہے پاکستان بھارت کے مسلمانوں کا تحفظ نہیں کر سکتا ہے۔افغانستان جو سی پیک کا حصہ بننا چاہارہا تھا وہ پاکستان سے بیزار ہو رہا ہے۔

اس وقت چین اور ایران بھی ہم سے دور ہوگیا ہے۔ہم ڈرانے والے ہیں ڈرنے والے نہیں ہیں۔پشتون خواہ ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی  نے کہا کہ آج کا یہ جلسہ ایسے حالات میں کررہے ہیں کہ پاکستان اپنے حالات کے انتہائی بدترین دور سے گر رہا ہے،مہنگائی بدترین صورتحال اختیار کرچکی ہے،ہم کسی کو گالیاں نہیں دینے آئے،ہماری تربیت مدارس میں ہوئی ہے ہمیں غلام گلوچ سے دور اور دشمن کے والدین کی عذت سکھائی گئی ہے،ایک بات ہمیں جو سکھائی گئی ہے وہ سچ بولنے کی ہے،کراچی والو جو ہم بول رہے ہیں اگر غلط ہو تو ہمیں بتایا جائے،آئین پاکستان ملک کو اکٹھا کیئے ہوئے ہیں، آئین غداری کی تعریف بتاتا ہے

اور جو آئین کو پھاڑتا اور معطل کرتا ہے اس پر بھی واضح ہے۔مولانا فضل، محمود اچکزئی اور دوسرے اگر آئین کے خلاف بولتے ہیں تو بتایا جائے،جن کی وجہ سے جناح کا پاکستان خلیج بنگال میں ڈوبا پہلے اس پر آرٹیکل 6 کا اطلاق کرو،ریاست پاکستان رضاکارانہ ریاست ہے کوئی فاتح اور مفتوح نہیں برابر کے شہری ہیں۔واحد ملک ہے جس میں اپنے ملک کو کلف کیا اور زور زبردستی تبدیل اور پھر ان ہی کو وزیراعظم وزیر اعلی کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔ہم قومی اداروں کی مضبوطی کے خواہش مند اور دعا گو ہیں۔یہ آئین 22 کروڑ عوام کی ملکیت ہے اگر کسی نے اسے توڑا تو ہم اس کی ٹانگیں توڑیں گے۔ہم آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ

کسی سیاسی پارٹی، صحافی سمیت کسی کو اختیار نہیں دیں گے کہ ملک کو نقصان دے۔پرسوں الیکشن ہوئے آئین توڑنے والی قوتوں کو ووٹ دیا مگر میں مولانا، فاٹا اور دیگر پارٹیوں کو مبارکباددیتے ہیں،ہم تھوڑے ہیں تعداد میں تھوڑے ضرور ہیں  مگر 313 کا واقعہ ہمیں یاد ہے۔ہم کمزور صحیح مگر حق اور صداقت کی بات کریں گے اللہ اور مظلوم کی جنگ میں اللہ مظلوم کا ساتھ دیتے ہیں یہ قرآن کی سند ہے۔میں سیاست الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا مولانا کے ساتھ کام کو تیار ہوں۔آو عدل کے نئے نظام اور پاکستان کے لیئے کام کریں۔ہم مولانا کے ساتھ ہیں اور تیار ہیں ڈریں گے نہیں اللہ کے نیچے کسی سے خوف  ہیں۔جمعیت علما اسلام کے سیکریٹری جنرل سینیٹر مولاناغفور حیدری   نے کہا کہ تحفظ آئیں پاکستان کی مناسبت سے یہ اجتماع بانی پاکستان کے قریب منعقد ہے،ہم ان کو بتا رہے ہیں کہ جو پاکستان آپ نے بنایا ہے آج اس ملک میں جمھوریت کی بات نہیں ہورہی،

اس مملکت کو 26 سال سے آئیں نصیب نہیں ہوا۔ ملک میں ں 22 لاکھ افراد بیروزگار کیئے گئے،میڈیا ہاوس سے لوگ بیروزگار کیئے گئے جب آواز بلند کرتے ہیں تو آرٹیکل 6 کے نفاذ کی بات کی گئی،میڈیا پر پابندی لگائی گئیں اب سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جارہی ہیں۔جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ مولانا اویس نورانی  نے کہا کہ آج کراچی کا جلسہ ہمیشہ کی طرح روشنیوں کے شہر نے گولی کو مسترد کرکے بیلٹ کے ذریعے حق کی جدوجہد میں شامل تھے،25 جولائی اور اس سے قبل ہونے والے انتخابات میں 26 سال سے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا،ڈاکہ ڈالنے والوں نے ڈاکہ ڈالا مگر آج وہ مینڈیٹ لندن میں دربدر پھر رہا ہے،اس ملک کے سلیکٹڈ وزیر اعظم جس کی ڈوریں نہیں پورے پتے کہیں اور سے ہلتی ہیں،جس حکومت کی خود بیمہ پالیسی نہیں وہ دوسروں کی کیا بیمہ پالیسی دے سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے ان کو کہا میں نے تو نہیں لگایا آپ ملتان والے بابا سے پوچھیں۔جب وزیر اعظم سلیکٹڈ ہوتے ہیں تو ان کو جواب ملتا ہے پپو یار تنگ نہ کریں۔یہ لوگ ریاست مدینہ کا نام بتا کر ملک اور قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ملک میں دو افراد کے کرونا وائرس کا ذکر کیا گیا۔پہلے اس ملک میں کوکھیں کا وائرس تھا اب کرونا وائرس نکل پڑا ہے۔اللہ ہمیں اس عذاب سے نجات دلائے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…