آئی ایم ایف امریکہ کی پراکسی ہے امریکہ جو چاہے گا وہ پاکستان سے کروالے گا، انتہائی تہلکہ خیز دعویٰ

17  فروری‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن) ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ ( آئی ایم ایف) امریکہ کی پراکسی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ جو چاہے گا وہ پاکستان سے کروالے گا۔ ایوان بالا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف کیسے یہ کہہ سکتا ہے کہ ہمارے چین کے ساتھ تعلقات کیسے ہونے چاہئیں؟

جب کہ ہم خود مختار ملک ہیں۔انہوں نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو اس کے چند ماہ بعد ہی رزاق داؤد کا بیان سامنے آیا کہ ایک سال کے لیے سی پیک کو بیک برنر پر رکھا جا سکتا ہے۔سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ جب آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوئے تو پارلیمنٹ کو اس سے باہر رکھا گیا اور ہونے والے مذاکرات سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا۔سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ چین سے تعلقات محدود کرنے کا مشورہ ہماری خود مختاری پر وار ہے۔ انہوں ں ے کہا کہ ہم اپنی خودمختاری اورسالمیت آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آئی ایم ایف ہمیں خود مختاری پر ہدایت دے سکتا ہے تو وہ دفاع پر بھی قدغن لگا سکتا ہے۔سینیٹر میاں رضا ربانی نے واضح طور پر کہا کہ یہ ایوان آئی ایم ایف کو باور کرانا چاہتا ہے کہ ہم ایک خود مختار ریاست ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران چین نے گیارہ ملین ڈالرز دیے ہیں اور اتنی معاونت کسی دوسرے ملک نے نہیں کی۔ کہ ہمیں چین کو پیسے واپس کرنے میں 87 سال لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا آغاز ہوا تو یہی اپوزیشن کہتی تھی کہ آئی ایم ایف کے پاس کیوں نہیں گئے؟ اور آج جب گئے ہیں تو تنقید کررہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اجلاس میں مشیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ ہی غائبانہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بجلی چوروں کے خلاف ایکشن لیں۔ انہوں ں ے کہا کہ اس بات سے ہم بھی متفق ہیں کہ ڈکٹیشن نہیں ہونی چاہیے لیکن ہمیں اپنا مفاد بھی تو دیکھنا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ

تجارت محدود کرو اور پھر کہا کہ سی پیک کو محدود کرو۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری پاکستان کی حکومت اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑی تھی اورا پنی کارکردگی پیش کررہی تھی۔انہوں نے وزیراعطم سے استفسار کیا کہ کہاں ہے قومی غیرت؟ انہوں ں ے زور دے کر کہا کہ آئی ایم ایف سے ہر صورت جان چھڑانی چاہیے۔ انہوں ں ے دعویٰ کیا کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں سی پیک پر ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی ہے

اور نہ ہی سی پیک سے پیچھے لے جا سکتی ہے۔بلاول بھٹو نے آئی ایم ایف کے ساتھ مالیاتی معاہدے پر نظر ثانی کا مطالبہ کر دیا پاکستان نے آئی ایم ایف سے 14 پروگرام لیے ہیں اور ہر پروگرام نے ہمیں مزید قرضوں میں دھکیلا ہے۔ سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ 189 ممالک آئی ایم ایف کے رکن ہیں اور ان میں کامیابیوں کی سچی کہانیاں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ

پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط کیوں پوری نہیں کرتا ہے؟ کوئی بھی حکومت ہو اس کی ذمہ داری ہے وہ ایوان میں آکر اصل صورتحال سے آگاہ کرے۔ انہوں نے متنبیہ کیا کہ اگر ہم مقروض رہیں گے تو حالات یہی رہیں گے۔ ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں ں ے کہا کہ کیا آج تک ہم نے سوچا کہ ملک کو معاشی بدحالی سے کیسے نکالا جا سکتا ہے؟ سینیٹر عثمان کاکڑ نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ

پاکستان ایک خود مختار ملک نہیں ہے۔ انہوں ں ے کہا کہ بحث اس بات پر ہونی چاہیے کہ خود مختار کیوں نہیں ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ایوان کو اصل صورتحال سے باخبر کرنا چاہیے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی خود مختار نہیں ہے۔ انہوں ں ے کہا کہ ملک کے لیے سوائے کروڑوں عوام کے کسی نے بھی قربانی نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ چین کو پاکستان کا دوست ہمارے بعض افراد کہہ رہے ہیں

لیکن ہمارا سب سے بڑا دوست تو امریکہ ہے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے الزام عائد کیا کہ ہمارا سارا بجٹ و دیگر انتظامات تو آئی ایم ایف و ورلڈ بینک کرتے ہیں جب کہ ڈالرز کی قیمت کا تعین بھی آئی ایم ایف کرتا ہے۔ انہوں ں ے کہا کہ اس کے بعد کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم خود مختار ہیں؟انہوں نے کہا کہ سی پیک سیز ہے اور ہم کبھی چین تو کبھی امریکہ پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں ں ے کہا کہ پالیسی کے خلاف

سب کو متحد ہونا چاہیے۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے واضح طورپر ایوان بالا میں کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی بہترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی نہایت واضح ہے کہ اپنی سرزمین کسی کے مفاد کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے اور بہتری کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ پالیسی موجودہ

حکومت نے تشکیل دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات کے متعلق وزیر خزانہ ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔اس موقع پر سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جتنے بھی مذاکرات ہوئے ہیں اس میں اعظم سواتی موجود نہیں تھے۔ انہوں نے اعتراض کرتے ہوئے سوال کیا کہ مشیر خزانہ کو کیا ہوا؟ وہ کیوں ایوان میں آکر نہیں بتاتے ہیں؟وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے

اس موقع پر دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے ہماری وضع کردہ پالیسی کومن وعن تسلیم کیا ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سی پیک مخالف بیان ہمیں یاد ہے۔ انہوں ں ے دعویٰ کیا کہ دونوں ممالک سی پیک کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ایف اے ٹی ایف کی پاکستان مخالف پالیسی کا تسلسل ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف مغرب کے ہتھیار ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کی پالیسیاں امریکہ و بھارت کا پاکستان مخالف مشترکہ پلان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی بے مثال ہے اور وہ روز بروز مضبوط تر ہورہی ہے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ چین نے ہمیشہ مشکل حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت

کورونا وائرس کی وجہ سے چین ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔’معیشت سے متعلق ورلڈ بینک کی رپورٹ اور حکومتی دعوؤں میں تضاد ہے‘انہوں ں ے کہا کہ دکھ و مشکل کی گھڑی میں ہم سب پاکستانی اپنے چینی بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے سی پیک کو علاقائی ترقی اور امن و امان کا ضامن بھی قرار دیا۔ اسی پیک دن بدن ترقی کر رہا ہے جس سے کئی ممالک کو بہت تکلیف و پریشانی ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…