بلاول نیب کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں، منی لانڈرنگ کی رقوم سے جائیدادیں بنائیں، شہزاد اکبر نے دعویٰ کر دیا

13  فروری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے منی لانڈرنگ کی رقوم سے جائیدادیں بنائیں، ٹنڈو الہ یار میں ان پیسوں سے زرعی زمین خریدی گئی، کلفٹن میں 5 پلاٹ خریدے گئے جن کو بلاول ہاؤس کا حصہ بنایا گیا، لاہور میں بلاول ہاؤس تعمیر کیا گیا اور دیگر زمینیں بھی خریدی گئیں، بلاول آپ ان ٹچ نہیں ہیں کہ آپ کو کسی ادارے میں بلا کر سوال نہیں کیا جاسکتا،

اگر عام شخص پولیس کے سامنے جھوٹ بولے تو اسے جیل میں بند کردیا جاتا ہے ا،یہ تو نیب کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں،تفتیش کاروں کو اگر تمام چیزیں دے دی جائیں اور وہ آپ کو کلیئر کردیں تو آپ آزاد ہوں گے۔جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں شہزاد اکبر نے بلاول بھٹو زرداری کے نیب میں طلب کرنے سے متعلق سوال پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بلاول کہتے ہیں مجھے کیوں بلایا گیا، ان کو مختلف کیسز کی تحقیقات کیلئے نیب نے طلب کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ بلاول کو نیب نے جے وی اوپل اور اوپل 225 کیس میں تحقیقات کیلئے بلایا تھا جو سپریم کورٹ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے نیب کے حوالے کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جے وی 225 کیس میں ان پر الزام ہے کہ زرداری گروپ آف کمپنیز نے اس کمپنی کے اکاؤنٹ میں ایک ارب 25 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ بلاول کی طرح میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا، یہ الزام ہی ہے جسے ثابت ہونا ہے، آپ عدالتوں میں جائیں تاہم اس سے قبل آپ کو تحقیقاتی ایجنسیوں کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا کہ بلاول نے منی لانڈرنگ کی رقوم سے جائیدادیں بنائیں، ٹنڈو الہ یار میں ان پیسوں سے زرعی زمین خریدی گئی، کلفٹن میں 5 پلاٹ خریدے گئے جن کو بلاول ہاؤس کا حصہ بنایا گیا، لاہور میں بلاول ہاؤس تعمیر کیا گیا اور دیگر زمینیں بھی خریدی گئیں۔انہوں نے کہاکہ بلاول گمراہ کرتے ہیں کہ میں اس وقت 7 سال کا بچہ تھا تو انہیں بتانا چاہوں گا

یہ جائیدادیں 2011 سے 2014 کے درمیان خریدی گئیں جب ان کے والد صاحب صدر مملکت تھے، ان کی پوچھ گچھ کیلئے بلاول کو بلایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بلاول کہتے ہیں کہ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ بلاول بے گناہ ہیں، کس عدالت نے ایسا کہا تھا، ان کو کسی عدالت نے بے گناہ نہیں کہا تھا بلکہ انہیں معصوم کہا تھا، جو انہیں شیخ رشید بھی کہتے رہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ عدالت نے مراد علی شاہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے وزیر اعلیٰ ہونے کی وجہ سے ان کے کام میں خلل پڑے گا جس کی وجہ سے ان کا نام فی الحال ای سی ایل سے نکالا جائے۔انہوں نے کہاکہ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اس سے نیب کی تحقیقات پر کوئی اثر نہیں ہونا چاہیے، نیب اس تمام معاملے کی تفتیش کریگی اور اس کے بعد اگر اس نتیجے پر پہنچی کہ آپ نے کوئی جرم کیا ہے تو وہ وفاقی حکومت سے درخواست کرکے ای سی ایل میں نام بھی ڈلواسکتی ہے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری آپ ‘ان ٹچ’ نہیں ہیں کہ آپ کو کسی ادارے میں بلا کر سوال نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل جب بلاول نیب آئے تھے تو انہوں نے بتایا تھا کہ وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں شامل نہیں ہوئے اور جب یہ اجلاس ہوا اس وقت وہ پاکستان سے باہر تھے تاہم جب تصدیق کی گئی تو پتہ چلا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے دستاویزات پر ان کے دستخط بھی تھے اور آئی بی ایم ایس ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ آپ اس وقت ملک میں ہی تھے۔انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری نے سفید جھوٹ بولا جس کی وجہ سے انہیں دوبارہ بلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر عام شخص پولیس کے سامنے جھوٹ بولے تو اسے جیل میں بند کردیا جاتا ہے اور یہ تو نیب کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں۔معاون خصوصی نے کہاکہ تفتیش کاروں کو اگر تمام چیزیں دے دی جائیں اور وہ آپ کو کلیئر کردیں تو آپ آزاد ہوں گے، قانون سے کوئی بھی مبرا نہیں، تحقیقات کے لیے پیش ہونا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تفتیش کار طلب کرتے ہیں، وہ ریکارڈ سامنے رکھتے ہیں اور ملزم کا ورژن لیتے ہیں جو ریکارڈ کا حصہ بنایا جاتا ہے جس کے بعد اگر انہیں کچھ غلط لگتا ہے تو وہ ریفرنس بنا کر عدالت لے کر جاتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…