کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے انکار،ثالثی قبول کرنے کامطلب آزاد کشمیر سے بھی ہاتھ دھونا ہے، مولانا فضل الرحمان نے تہلکہ خیز بات کردی

5  فروری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس پر ثالثی کے بعد اب کشمیر پر ثالثی قبول کرنے کا نتیجہ سامنے آگیا، ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے کا مطلب آزاد کشمیر سے بھی ہاتھ دھو بیٹھنا ہوگا،کشمیریوں کی آزادی کیلئے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں،ملک میں جمہوریت نہیں جبریت ہے،کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،

جبری کے فیصلے قابل قبول نہیں،آج کمزور جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر کی دلیل دی جارہی ہے،کمزور جمہوریت آمریت سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے،آمریت میں آمر کا چہرہ تو نظر آرہا ہوتا ہے جس کے خلاف جدوجہد کی جاسکتی ہے،مایوسیوں کے ماحول میں بھی انیس مارچ کو لاہور میں بڑا جلسہ عام کریں گے۔جے یوآئی کے زیر اہتمام کشمیر یکجہتی سیمینار کا انعقاد یکاگیا جس میں مولانا فضل الرحمان مولانا عبد الغفور حیدری سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور حق خودارادیت کیلئے اْن کے شانہ بشانہ رہے اور قربانیوں میں حصہ ڈالا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا اور ان کا مقدمہ بھی لڑا،سیاسی جماعتوں اور قوم نے کشمیریوں بھائیوں بھی مقدمہ لڑا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی آزادی کے لیے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عالمی قوتیں قوموں کے مفادات سے بے نیاز رہتے ہیں انسانی حقوق دکھاوا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی قوتیں سے سرف اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں اور مفادات کو نقصان پہنچانے کا اندیشہ تو حکومتیں بھی تبدیل کرادیتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہاکہ بیت المقدس پر ثالثی کے بعد اب کشمیر پر ثالثی قبول کرنے کا نتیجہ سامنے آگیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ٹرمپ کی ثالثی قبول کرنے کا مطلب آزاد کشمیر سے بھی ہاتھ دھو بیٹھنا ہوگا۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ شام یمن میں کیا ہورہا ہے؟

سعودی عرب پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے،بین الاقوامی جارحیت ہو رہی ہے،اقوام متحدہ مظلوم قوموں کے تحفظ میں ہو رہا ہے جس میں کشمیر سر فہرست ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنے کی بات کرتے تھے آج صرف کشمیریوں کے حقوق کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران بین بین الاقومی طاقتوں کے ایجنٹ بنے ہو ئے ہیں،ملک میں جمہوریت نہیں جبریت ہے وزیراعظم جب امریکہ سے واپس آئے تو کہتا تھے کشمیر پر ٹرمپ نے ثالٹی کرنے کی حامی بھری ہے،

مسئلہ فلسطین پر جس طرح ٹرمپ نے کردار ادا کیا بیت المقدس اسرائیل کے حوالے کیا۔ انہوں نے کہاکہ کیا کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی مسئلہ فلسطین کی طرح ہوگی سارا کشمیر اْن کے حوالے کردیں گے؟کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حل ہو نا چاہیے جبری کے فیصلے قابل قبول نہیں ہیں،جس طرح فاٹا کو جبری شامل کیا تھا اْسی طرح انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کو شامل کیا ہے،جن حالات سے گذررہے ہیں وہ جمہوریت نہیں ہے اس صورتحال میں آمر نظر نہیں آتا ہے جبکہ مارشل لادور میں تو آمر نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم نے ہمیشہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے،پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور عوام نے ہمیشہ کشمیر کا مقدمہ لڑا،انسانی حقوق عالمی قوتوں کا دکھاوے کا نعرہ ہے،نائن الیون کے بعد آزادی کی تحریکوں کو دھشت گردی سے جوڑا گیا،مسلم ممالک میں عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جارہا ہے،انہوں نے کہاکہ عالم اسلام عالمی قوتوں کے نشانے پر ہے،جدوجہد سیاسی نظام کا ماحول ہے، جو ملک میں موجود نہیں،نااہل حکمران ہم پر مسلط ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹرمپ نے فلسطین کے مسلئے پر بھی ثالثی کی،

ٹرمپ قراردادوں کے برعکس اپنا پروگرام لاگو کرنا چاہتے ہیں،ٹرمپ کی ثالثی سے رہا سہا کشمیر بھی جانے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ فا ٹا انضمام کے وقت ہندوستان کی نیت سے متنبہ کردیا تھا،ہم نے ماضی میں بارہا غلطیاں کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے مالک پاکستان کے عوام ہیں،کمزور قومیں دوسروں کی بقا کی جنگ نہیں لڑ سکتی۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم کو آئین کے مطابق جمہوریت چاہیے،تب ہم دیگر مسلم مظلوموں کی مدد کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ معیشت تباہ ہو گئی کوئی ملک تعاون کیلئے تیار نہیں،مہنگائی اور مایوسی عروج پر ہے، کوئی سہارا دینے والا نہیں۔انہوں نے کہاکہ جے یو آئی موجودہ بحران سے ملک کو نکالے گی۔ انہوں نے کہاکہ آج کے اجتماع سے کشمیریوں سے یکجہتی کا پیغام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آج کمزور جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر کی دلیل دی جارہی ہے،کمزور جمہوریت آمریت سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آمریت میں آمر کا چہرہ تو نظر آرہا ہوتا ہے جس کے خلاف جدوجہد کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کمزور جمہوریت میں آمریت تو پیچھے ہوتی ہے مگر نظر نہ آنے کے باعث اس کے خلاف جدوجہد نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ مکمل آئینی جمہوریت کے تحت ہی قوم مضبوط ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مایوسیوں کے ماحول میں بھی انیس مارچ کو لاہور میں بڑا جلسہ عام کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آزادی مارچ چلتا رہے گا منزل پر پہنچ کر دم لے گا۔مولانا عبد المجید ہزاروی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے بطور چیئرمین کشمیر کمیٹی کشمیر کامسئلہ دنیا میں اجاگر کیا،آج کسی کو کچھ پتہ نہیں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کون ہے؟۔مولانا عبد الغفور حیدری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکمرانوں سے کشمیر کی آزادی کی امید نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی عوام نے جس طرح آزادی مارچ کے شرکا کی مہمان نوازی کی وہ اپنی مثال آپ ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…