تبدیلیوں کا عمل شروع ہوچکا، آفٹر شاکس آنا شروع ہو چکے، مولانا فضل الرحمان ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف بھی بول پڑے، دھماکہ خیز بات کرڈالی

16  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے حالیہ کردار پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتیں حکومت کا حصہ لگ رہی ہیں،توقع تھی کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالیں گی مگر دونوں نے قوم کو مایوس کیا۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے بھی عوام کو مایوس کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتیں حکومت کا حصہ لگ رہی ہیں، ان کا آپسی انتشار حکومت کے استحکام کا سبب بن رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر حزب اختلاف کا حکومت کا ساتھ دینے سے نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام سیاسی محاذ پر سینئر جماعت ہے اور سیاست کا طویل ترین تجربہ ہمیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ناجائز اور نااہل حکومت ملک پر مسلط ہے جبکہ عام آدمی مہنگائی کے ہاتھوں کرب کا شکار ہے جس نے لوگوں کو خودکشی اور بچے بیچنے پر مجبور کردیا، ہمارے مالیاتی ادارے بھی بیٹھ گئے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بین الاقوامی دباؤ پر دینی مدارس کے لیے جال بچھائے جارہے ہیں اور تاثر دیا جارہا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سبب مدارس ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں اور مدارس کی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، اصلاحات کے لفظ کو بھی توہین سمجھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تبدیلیوں کا عمل شروع ہوچکا ہے، آزادی مارچ کے آفٹر شاکس آنا شروع ہوچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح امریکہ میں ٹرمپ کی حکومت اسی بھارت میں مودی کی حکومت ہے اور جس طرح بھارت میں مودی کی حکومت اسی پاکستان میں عمران خان کی حکومت ہے۔جے یو آئی سربراہ نے واضح کیا کہ رہبر کمیٹی تحلیل نہیں ہوئی، اس موجود سیاسی ماحول سے ہیجان اور ناراضگیاں پیدا ہوئیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوامی طاقت کے ذریعے موجودہ ناجائز حکومت سے نجات حاصل کریں گے، ہم واحد لوگ ہیں جو اپنے نظریہ کی کوک سے جنم لیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…