حکمران پارٹیاں اللہ اور عوام کو نہیں پنڈی کو طاقت کا سرچشمہ سمجھتی ہیں، ثابت کردیا وہ ایک ہی در کی فقیر ہیں،حکومت کی یہی پالیسیاں رہیں تو بھارتی آرمی چیف کیا کر سکتا ہے؟ سراج الحق کی دھماکہ خیز باتیں

12  جنوری‬‮  2020

لاہور(این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم چاہے نہ چاہے اسلا م آباد سے روزانہ این آر او جاری ہورہے ہیں،حکمران پارٹیاں اللہ اور عوام کو نہیں پنڈی کو طاقت کا سرچشمہ سمجھتی ہیں، سابقہ و موجودہ حکمران پارٹیوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک ہی در کی فقیر ہیں، ان کے ظاہر ی اختلافات عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے ہیں، موجودہ حکومت کی یہی

پالیسیاں رہیں تو کل کو بھارتی آرمی چیف مظفر آباد کی بجائے اسلام آباد پر قبضہ کی دھمکی بھی دے سکتاہے،وزیراعظم کا قبر میں سکون کا بیان واعظ نہیں اپنی بے بسی کا اظہار ہے، وزیراعظم قوم کو مایوس کر رہے ہیں اور کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ہوتے ہوئے کسی سکون اور آرام کی امید نہ رکھنا، ملک پر اصل حکومت نیپرا، اوگرا او رپیمرا کی ہے، آنے والا وقت اسٹیٹس کو اور استحصالی نظام کی محافظ پارٹیوں کی شکست اور خوشحال اسلامی پاکستان کے لیے جدوجہد کرنے والوں کی فتح کا ہے، نوجوان ملک میں شاندار اسلامی انقلاب کا ہراول دستہ بنیں گے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں لوئر دیر اور کوئٹہ کے جے آئی یوتھ کے ذمہ داران کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم کا یہ بیان کہ پاکستان میں جیتے جی کسی کو سکون نہیں ملے گا اور اگر کوئی سکون اور آرام چاہتاہے تو اسے مر جاناچاہیے، انتہائی مایوسی کا اظہار ہے لگتاہے وزیراعظم نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں کہ وہ عوام کے امن و سکون کے لیے کچھ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ اللہ کا نظام امن و سکون، خوشحالی اور ترقی کاضامن ہے۔ حکومت آئی ایم ایف اور استعماری قوتوں کی غلامی چھوڑ دے اور قرآن و سنت کے مطابق ملک کا نظام چلائے تو پاکستان امن و سکون اور خوشحالی کا گہوارہ بن سکتاہے لیکن حکمران اس غلامی سے نکلنے کو تیار نہیں۔ قرضوں کے نشہ میں مبتلا حکمرانوں کو اس کے بغیر نیند نہیں آتی۔

سابقہ حکومتوں نے ملک کو 31 ہزار ارب کا مقروض کیا تھا اور موجودہ حکمرانوں نے صرف پندرہ ماہ میں اسے 42 ہزار ارب تک پہنچادیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ بلوچستان اور جنوبی پنجاب سمیت ہر جگہ مسائل ہی مسائل ہیں۔ سندھ میں 70 سال سے اقتدار پر مسلط پارٹی ان مسائل کو حل نہیں کر سکی۔ جمہوریت ہو یا آمریت، کراچی پر مسلط پارٹی ہمیشہ حکومت میں ہوتی ہے۔ ملک کے معاشی حب

اور 70 فیصد ریونیو جنریٹ کرنے والے شہر میں تباہی اور بربادی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ کراچی کی بندرگاہ جہاں درجنوں جہاز اور ہزاروں مزدور نظر آتے تھے، آج ویران پڑی ہے۔ ہرطرف ہو کا عالم ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسان خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود بھوکا سوتاہے۔ مزدور کی محنت کا پھل کارخانہ دار اور سرمایہ دار کھا رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ایوان کے اندر سابقہ

اور موجودہ حکمران پارٹیاں ایک پیج پر آگئی ہیں۔ ایک چھتری تلے جمع ہونے والے ایک ہی پارٹی ہیں۔ ان کی ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی محض عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش ہے جس پر اب لوگوں کو یقین نہیں رہا۔ بار بار اقتدار ملنے کے باوجود ان پارٹیوں نے عوام کو مایوس کیا ان کا اپنا کوئی وژن ہے نہ انہیں عوام کی پریشانیوں سے کوئی سروکار ہے۔ ان جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ٹولے سے

اب نجات کا وقت آگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی ڈوبتی ہوئی کشتی میں آخری کیل نوجوان ٹھونکیں گے۔ جن نوجوانوں کو نوکریوں اور روزگار کے سہانے خواب دکھا کر ان کرپٹ اور جھوٹے حکمرانوں نے مایوس کیا ہے، وہی اس کے خاتمہ کا ذریعہ بنیں گے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمارے وسائل، سیاست، معیشت، تجارت اور تہذیب پر دشمن کا قبضہ ہے اور اسی کے پروردہ لوگ اقتدار کے

ایوانوں پر مسلط ہیں۔ 72 سال سے قوم منزل کی تلاش میں ہے لیکن ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلاموں نے قوم کو منزل سے محروم رکھاہے۔ تعلیمی، معاشی اور داخلہ و خارجہ پالیسیاں استعمار کی ڈکٹیشن پر بنائی جاتی ہیں۔ تعلیم، صحت اور انصاف کے اداروں میں امیر و غریب کی تقسیم گہری ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تھانے اور پٹوار خانے کے زور پر غریبوں کا استحصال کیا جاتاہے۔ بزدل قیادت نے اسلام کی روشن تہذیب کی بجائے عریاں کلچر قوم پر مسلط کر رکھاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے کشمیر کے مسئلہ کو سرد خانے میں دھکیل دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ جنگ کی دھمکیاں دینے والے بھارتی جرنیل کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہم سومنات کو پاش پاش کرنے کی تاریخ دہرا سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…