آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ درست اور عوامی جذبات کی حقیقی ترجمانی ہے، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

3  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (پ ر)پاکستان علماء کونسل نے اہم قومی و عالمی معاملات پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کےدرمیان اتفاق رائے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام بالخصوص مشرق وسطیٰ کے حالات ، بھارت کی جانب سے دی جانے والی دھمکیاں تقاضا کرتی ہیں کہ پاکستان کی تمام مذہبی و سیاسی قیادت مل بیٹھ کر باہمی اتفاق رائے سے مسائل کا حل تلاش کرے۔ملک کی مقتدر سیاسی جماعتوں کی

جانب سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ درست اور عوامی جذبات کی حقیقی ترجمانی ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان علماء کونسل و صدر وفاق المساجد و المدارس پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، مولانا اسد زکریا قاسمی ، مولانا عبدالکریم ندیم ، علامہ عبد الحق مجاہد ، مولانا محمد رفیق جامی ، مولانا محمد ایوب صفدر ، قاضی مطیع اللہ سعیدی ، مولانا اسد اللہ فاروق ،مولانا شفیع قاسمی ، علامہ طاہر الحسن ، مولانا زبیر عابد ، مولانا نعمان حاشر ،مولانا حق نواز خالد، قاری عصمت اللہ معاویہ ، مولانا اسید الرحمٰن سعید ، مولانا عزیز اکبر قاسمی مولانااشفاق پتافی و دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہی ۔ قائدین نے مزید کہا کہ اہم قومی و عالمی معاملات پر ملک کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے وقت کا تقاضا ہے۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں کا متفق ہونا قومی مفاد کے عین مطابق اور عوامی جذبات کی حقیقی ترجمانی ہے۔ پاکستان کے دشمنوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور یہ سویلین بالادستی ہی کی جانب اہم پیش رفت ہے قانون میں موجود سقم کو پارلیمنٹ کے ذریعے درست کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحد اور خطے کی صورتحال کشیدہ ہے ، بھارتی آرمی چیف آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، اس صورت میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو

قومی مفاد میں یکجہتی کا مظاہرہ ہی کرنا چاہیے تھا تاکہ افواج پاکستان کو تقویت ملے اور ان کا مورال بلند ہو۔پاکستان علماء کونسل ملک کی تمام پارلیمانی جماعتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ وسیع تر ملکی اور قومی مفاد میں میثاق پاکستان کی طرف بڑھیں۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع قومی سلامتی کا مسئلہ ہے جس پر پوری قوم متحد و متفق ہے۔اس معاملے پر سیاسی جماعتوں نے

جس برد باری کا مظاہرہ وہ قابل تحسین ہے۔یہ معاملہ چونکہ قومی سلامتی اور قومی مفاد سے وابستہ ہے اور اس معاملے میں پاکستان کا آئین ملکی دفاع کی آئینہ ذمہ داری وزیراعظم کو تفویض کرتا ہے لہٰذا جس کی ذمہ داری ہے اختیار بھی اسی کے پاس ہونا چاہیے۔ پارلیمنٹ کے فیصلے سے دفاعی محاذ پر ملک کو مضبوط بنانے اور قومی مفاد کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کی

جانب سے آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکی دیوانے کا خواب ہے جوکبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ گزشتہ سال پاک فوج نے دشمن کو جو سبق سکھایا تھا لگتا ہے بھارتی آرمی چیف وہ بھول چکے ہیں، اگر انہیں وہ سبق یاد ہوتا تو کبھی ایسا بیان دینے کی حماقت نہ کرتے۔ پاکستان کے عوام اور فوج وطن کے چپے چپے کا دفاع کرنا خوب جانتی ہے، دشمن کسی بھول میں نہ رہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…