احتساب ختم ہونیکا تاثر غلط ہے،نیب کیس میں ضمانت یا ریمانڈ کا کوئی قانون تبدیل نہیں ہوا، حکومت نے ترمیمی آرڈیننس پارلیمنٹ میں لانے کا اعلان کر دیا

29  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد(این این آئی)معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاہے کہ احتساب ختم ہونے کا تاثر غلط ہے، نیب ترمیمی آر ڈیننس پارلیمنٹ میں لایا جائیگا،اداروں کو مضبوط کرکے ترقی کی طرف لایا جارہا ہے، نتائج آرہے ہیں، اداروں کی ساکھ بحال ہورہی ہے اور کوئی ذاتی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اس حکومت میں نہیں ہوسکتا،ٹیکس کے معاملات ایف بی آر دیکھے گا،معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے اس کو روکنے کیلئے سخت قوانین کی ضرورت ہے،

جس نے کرپشن کی اور کک بیکس لیے اسے سخت سزا ملنی چاہیے،نیب کیس میں ضمانت یا ریمانڈ کا کوئی قانون تبدیل نہیں ہوا، ابو بچاؤ مہم پر کوئی تعاون نہیں ہوسکتا۔ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاکہ یہ پریس کانفرنس نیب آرڈیننس 2019 کے بارے میں ہے، گزشتہ چند روز سے تاثر دیا گیا کہ احتساب کا عمل ختم ہوگیا، نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے کچھ وضاحتیں بہت ضروری ہیں، ماضی میں آرڈیننس میں ترمیم خواہشات پر مبنی تھی جو کنفیوژن کی وجہ تھی۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ماضی میں نیب قوانین میں ترامیم کی کوششوں کا مقصد خود کو بچانا تھا لیکن پی ٹی آئی حکومت نے نیب ملازمین کو ان کا حق دیا، اداروں کو مضبوط کرکے ترقی کی طرف لایا جارہا ہے، نتائج آرہے ہیں، اداروں کی ساکھ بحال ہورہی ہے اور کوئی ذاتی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اس حکومت میں نہیں ہوسکتا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ کوئی بھی شخص جو پبلک آفس ہولڈ نہیں اس پر نیب قانون نافذ العمل نہیں ہوگا اور مخصوص ٹرانزیکشنز پر بھی نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا، ٹیکسوں کے معاملات ایف بی آر دیکھے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے کو فعال کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں، نیب کے بعد ایف آئی اے کے لیے بھی ایسے ہی عمل کا آغازکیا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے اس کو روکنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے، جس نے کرپشن کی اور کک بیکس لیے اسے سخت سزا ملنی چاہیے،

ایسا نہیں کہ یہ قانون پاس ہونے کے بعد کسی کو ٹیکس چوری کی چھوٹ دی جارہی ہے، وہ معاملہ متعلقہ ادارہ دیکھے گا تاہم نیب کی موجودہ ترمیم پارلیمنٹ کے پاس ہی جانی ہے، اگر کوئی تبدیلی لانا چاہیے تو خوش آمدید اور نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم نے جو ترامیم کی ہیں،وہ سامنے ہیں،اس ترمیم نے پارلیمنٹ کے سامنے ہی جانا ہے،کوئی بہتری لانا چاہتا ہے تو خوش آمدید کہیں گے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہاکہ شہباز شریف پتا نہیں کب واپس آئیں گے

اور انہیں عدالتوں میں لے کر جائیں گے۔شہزاد اکبر نے کہاکہ ملکی معیشت آئی سی یو سے نکل کر بہتری کی جانب گامزن ہے،اب ہم ترقی کی طرف چل پڑے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جہاں کرپشن ہوگی وہاں نیب ڈیل کرے گا، جہاں صرف کام کے طریقہ کار کا نقص آئیگا اسے متعلقہ ادارہ خود ڈیل کرے گا، صرف تجویز یا ایڈوائس پر کوئی ایکشن نہیں ہوگا جب تک اس میں کوئی فائدہ ثابت نہ ہو۔شہزاد اکبر نے کہاکہ کہا جارہا ہے کہ بیوروکریسی کو رعایت دی گئی ہے،اس میں سیاستدان اور بیوروکریسی دونوں شامل ہیں،یہ بھی غلط فہمی ہے کہ

نیب کسی مخصوص اکاؤنٹ سے اوپر یا نیچے نہیں جاسکتا۔شہزا د اکبر نے کہاکہ ایف آئی اے میں ہیومین ریسورس کو بڑھائیں گے، ایف آئی کو مظبوط کرنیپر بھی کام کر رہے ہیں۔ایک سوال پر شہزاد اکبر نے کہاکہ شہبازشریف نے کسی کی تقرری کی تو غلط نہیں، تقرری والے کے اکاؤنٹ میں سات ارب روپے آئیں گے تو پھر کرپشن ہوگی۔شہزاد اکبر نے کہاکہ یہ کہا گیا کہ بیوروکریٹس کو تحفظ دیا گیا، ہر کسی پر شک نہیں کیا جا سکتا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ نیب کیس میں ضمانت یا ریمانڈ کا کوئی قانون تبدیل نہیں ہوا، ابو بچاؤ مہم پر کوئی تعاون نہیں ہوسکتا۔شہزاد اکبرنے کہاکہ کرپٹ اور کرپشن کا احتساب ہوگا، بیوروکریٹس اور بزنس کمیونٹی میں اعتماد کی بحالی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ شہباز شریف نے ڈائریکٹر پولیٹیکل افیئرز کو تعینات کیا، دو سو کے قریب ٹی ٹیٹیاں آئی ہیں، شہباز شریف بیگموں اور حمزہ شہباز کے لئے جائداد خریدنے کے لئے پیسے منگواتے رہے۔

مراد سعید نے کہاکہ شہباز شریف نے جاوید صادق کے ذریعے ایک منصوبے میں پچاس ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا، دس سال کے اندر چوبیس ہزار ارب کا قرضہ لیا گیا، وزیر اعظم نے معیشت کو ایک سال میں آئی سی یو سے نکالا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ سیاحت میں پاکستان دنیا کا نمبر ون ملک بن گیا ہے۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ نیب کیس میں ضمانت یا ریمانڈ کا کوئی قانون تبدیل نہیں ہوا، ابو بچاؤ مہم پر کوئی تعاون نہیں ہوسکتا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ کرپٹ اور کرپشن کا احتساب ہوگا، بیوروکریٹس اور بزنس کمیونٹی میں اعتماد کی بحالی ضرورت ہے۔ مراد سعید نے کہاکہ دو ہزار بیس ترقی کا سال ہے، دو ہزار بیس میں قوم کو آسانیاں پہنچائیں گے، صرف این ایچ اے میں گیارہ اعشارہ نو ارب روپے کی ریکوری ہوچکی ہے۔مراد سعید نے کہاکہ چوبیس ہزارارب قرض کی جلد رپورٹ پیش کریں گے۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ بلاول کی تعلیم یہاں کی نہیں یہاں کی زبان بھی نہیں آتی، بلاول کو تو این آر او کی بات کرنی ہی نہیں چاہئے تھی۔ مراد سعید نے کہاکہ پرچی والے جونیئر زرداری نے این آر او کا ذکر کیا، عمران خان سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ لبرلی کرپٹ جونئیر زرداری مولوی کے کنٹینر پر چڑھ گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…