پاکستان کی بھارت سے متعلق پیش گوئی سچ ثابت ہوئی ، امتیازی قانون کے  بعد مودی سرکار کیا کرنے والی ہے؟ پاکستان نے دنیا کو خبر دار کر دیا

17  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کچھ عرصے سے دنیا کو باور کروا رہا تھا بھارت سرکار آر ایس ایس کے ایجنڈے پر گامزن ہے،پاکستان امتیازی قانون کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانے گا ، ہندوستان کو اس قانون کو فی الفور اسے واپس لینا چاہیے ،دہلی کی حکومت سمیت پانچ ریاستوں نے نئے سٹیزن ایکٹ پر عملدرآمد سے انکار کر دیا ہے اس وقت مرکز

اور ریاستیں آمنے سامنے آ چکی ہیں ،ایک آئینی کرائسس جنم لے چکا ہے اور صورتحال بتدریج بگڑتی جا رہی ہے جو صورتحال آپ کشمیر میں دیکھا کرتے تھے آج وہ پورے ہندوستان میں نظر آ رہی ہے۔ منگل کو  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان کچھ عرصے سے دنیا کو باور کروا رہا تھا کہ بھارت سرکار آر ایس ایس کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت کا ایک سیکولر اور ڈیموکریٹک ریاست کا امیج آج دفن ہو گیا ہے،ہندو راشٹرا اور ہندتوا کی سوچ کو نافذ کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ 5 اگست کو جب بھارت نے غیر قانونی طریقے سے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کے ساتھ ملحق کیا تو پاکستان نے پوری دنیا میں اس غیر قانونی اقدام کے خلاف آواز اٹھائی- بہت سے لوگوں نے اس پر توجہ دی اور بہت سے لوگوں نے مصلحت کے تحت خاموشی اختیار کی وہ آغاز تھا،اس کے بعد بابری مسجد کا فیصلہ آیا جس نے ہندوستان کے مسلمانوں کو چونکا دیا بھارتی عدلیہ کی جانبداری پر بھی لوگ ششدر رہ گئے،اس کے بعد این آر سی کا اقدام سامنے آیا-جس نے بیس لاکھ لوگوں کو اسٹیٹ لیس کر دیا،اور اب جو سٹیزن ترمیمی ایکٹ منظور کیا گیا ہے جس  میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک برتا گیا ہے اس کے خلاف پوری اپوزیشن احتجاج کر رہی ہے پورے ہندوستان میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بھارتی سرکار  پر امن احتجاج کرنے

والوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے جس طرح علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء پر تشدد کیا گیا اور جس طرح جامعہ ملیہ کی بچیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ دنیا کے سامنے ہے۔انہوںنے کہاکہ میں اراکین پارلیمنٹ کا انتہائی شکرگزار ہوں کہ کل جب میں نے یہ ایشو پارلیمنٹ میں اٹھایا تو تمام اراکین نے میرا ساتھ دیا اور متفقہ طور پر ہم اس امتیازی قانون کے خلاف قرارداد منظور کروانے میں کامیاب ہوئے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان اس امتیازی قانون کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانے گا ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نیا قانون امتیازی ہے ہندوستان کو فی الفور اسے واپس لینا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ مذہبی آزادی پر کام کرنے والی تنظیموں نے بھی اس امتیازی قانون کے خلاف اعتراضات اٹھائے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پرامن احتجاج جمہوری اور بنیادی حق ہے ہندوستان میں بھی لوگ پرامن احتجاج کر رہے تھے لیکن جب ان پر

پولیس نے لاٹھیاں برسائیں اور بچیوں کی ٹانگیں توڑ دیں تو ایسے حالات میں لوگ کیا کرتے اس کے بعد وہاں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ ردعمل میں ہوا ہے اور اسکی ذمہ داری ہندوستان کی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ آج تو انڈین سپریم کورٹ کے جج نے بھی کہہ دیا ہے کہ جب تک حکومت یہ تشدد کا سلسلہ بند نہیں کرتی میں کیس کی سماعت نہیں کروں گا۔انہوںنے کہاکہ  ویسٹ بنگال کی وزیر اعلی نے

تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ یہ قانون میری لاش پر بنے گا. اور میں اس پر عملدرآمد نہیں ہونے دوں گی۔انہوںنے کہاکہ دہلی کی حکومت سمیت پانچ ریاستوں نے اس نئے سٹیزن ایکٹ پر عملدرآمد سے انکار کر دیا ہے اس وقت مرکز اور ریاستیں آمنے سامنے آ چکی ہیں ایک آئینی کرائسس جنم لے چکا ہے اور صورتحال بتدریج بگڑتی جا رہی ہے جو صورتحال آپ کشمیر میں دیکھا کرتے تھے آج وہ پورے ہندوستان میں

نظر آ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کو اب اس پر ردعمل دینا ہو گا اور وہ ممالک جو پہلے خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے اب انہوں نے خاموشی توڑ دی ہے امریکہ برطانیہ، کینیڈا، سنگاپور، یو اے ای سمیت بہت سے ممالک نے ٹریول ایڈوائزریز جاری کر دی ہیں اور اپنے شہریوں کو ہندوستان جانے سے متنبہ کیا ہے،آج ان کی معیشت تباہ ہو رہی ہے انکی اسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے سیاسی اور اخلاقی قیمیت کے ساتھ ساتھ انہیں معاشی قیمت بھی چکانا ہو گی آج انکی انوسٹمنٹس رک چکی ہیں ہندوستان میں واضح تقسیم دکھائی دے رہی ہے،بعض تنظیمیں تو ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ اور ان کی سوچ رکھنے والے قایدین کے خلاف sanctions لگانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…