میٹرنٹی اینڈ پیٹرنٹی لیو بل 2018 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی، ٹیکس وصولی کا بڑا ہدف حاصل کر لیاگیا، قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں انکشاف

13  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا ہے کہ ٹیکس وصولی کا ٹارگٹ 90فیصدحاصل کیا گیا ہے،اب تک 1680ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا،ملک میں بیس پرائیویٹ سیکٹرز کے بینک کام کر رہے ہیں کارکردگی گزشتہ چند سالوں میں نمایاں بہتر رہی ہے جبکہ کمیٹی نے سینیٹر قرۃ العین مری کے پرائیوٹ ممبربل برائے میٹرنٹی اینڈ پیٹرنٹی لیو بل 2018 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔

جمعرات کوسینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلا س کے ایجنڈے میں سینیٹر قرۃ العین مری کے 12 نومبر2018 کے پیش کیے گئے پرائیوٹ ممبربل برائے میٹرنٹی اینڈ پیٹرنٹی لیو بل 2018، محمد عرفان کی عوامی عرضداشت برائے سرکاری ملازمین کا فائلر بننے کیلئے آسان اور قابل سمجھ طریقہ کار، کاٹن انڈسٹری اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کی ترقی کیلئے ایف بی آر کی پالیسی، ملک میں کام کرنے والے بینکوں کی کارکردگی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک سے بریفنگ کے علاوہ تاجروں اور کاروباری کمیونٹی سے شنا ختی کارڈ کی شرط کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ سینیٹر سید شبلی فراز، سینیٹرز مشاہد اللہ خان، انوار الحق کاکڑ، میاں محمد عتیق شیخ، محمد اکرم، دلاور خان اور قرہ العین مری کے علاوہ سیکرٹری خزانہ نوید بلوچ،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، ممبر کسٹم ایف بی آر ڈاکٹر جاوید غنی، ڈپٹی ڈرافٹس مین وزارت قانون، ڈی جی اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ڈائریکٹر اسٹیٹ بنک آف پاکستا ن اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر قرۃ العین مری کے پرائیوٹ ممبربل برائے میٹرنٹی اینڈ پیٹرنٹی لیو بل 2018 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ وزارت قانون کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق سینیٹر قرۃ العین مری اور مصدق ملک کے ساتھ بل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔

محمد عرفان کی عوامی عرضداشت برائے سرکاری ملازمین کا فائلر بننے کیلئے آسان اور قابل سمجھ طریقہ کار مرتب کرنے کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ موبائل ایپ بھی شروع کر دی گئی ہے جس میں اردو اور انگلش زبان کے ذریعے فارم پُر کر کے فائلر بن سکتے ہیں ابھی صرف تنخواہ دار طبقے کیلئے ہے اگلے سال کاروباری حضرات کیلئے بھی بن جائے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2.6ملین ریٹرن میں سے صرف مینول کی وجہ سے 20ہزار لوگوں کو مسئلہ ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ایف بی آر سے نوٹس جاری ہونے پر جواب بھیجا جاتا ہے پھر اگلے سال ویساہی نوٹس آتا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ اس مسئلے کو جلد بہتر کر لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کو کاٹن انڈسٹری اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کی ترقی کیلئے ایف بی آر کی پالیسی اور اٹھائے گئے اقدام بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ سمال انڈسٹری کیلئے پلانٹ مشنری میٹریل وغیرہ کی ڈیوٹی فری ایمپورٹ کی جا سکتی ہے

ایکسپورٹر کے ساتھ شعور آگاہی مہم بھی شروع کر رہے ہیں جس میں انسینٹیو بارے آگاہ کیا جائے گا۔چھوٹے تاجروں کیلئے علیحدہ سسٹم نہیں ہے کوشش کی جا رہی کہ ایک سہولت لائی جائے چھوٹی کمپنز کیلئے کم ریٹس تھے۔ سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک جامع پالیسی تیار کی جا رہی ہے آئندہ اجلاس میں صرف پالیسی پر بریفنگ حاصل کی جائے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 50ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تاجروں سے بات کی تھی شناختی کارڈ کی شرط ختم نہیں کی گئی

اگر خریدار غلط شناختی کارڈ دیتے تو کارروائی نہیں کر سکتے تھے اب معاہدے کے مطابق جنوری 2020کے بعد غلط شناختی کارڈ پر ایف بی آر کارروائی بھی کر سکے گا 30اکتوبر 2019کو معاہدہ کیا گیا ہے۔چھوٹے دوکانداروں کی رجسٹریشن کیلئے انجم تارجران کو شامل کر رہے ہیں 3ہزار مارکیٹ کمیٹیوں کا نوٹیفیکیشن ہو جائے گا۔ سینیٹرطلحہ محمود نے کہا کہ50ہزار کی حد بہت کم ہے اس سے مسائل پیدا ہونگے بہتر یہی ہے کہ کم از کم 5لاکھ کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط رکھی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کی وجہ سے چھوٹے دوکاندار تباہ اور بڑے اسٹوروں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ گھی چینی اور چائے کے علاوہ دیگر کھانوں کی چیزوں پر ٹیکس نہیں لیا جا رہا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 25ویں ترمیم کے بعد فاٹا کیلئے کچھ معاہدے کئے گئے جن میں پانچ سال تک ٹیکس سے استثنیٰ وغیرہ شامل ہے اُس پر کتنا کام کیا گیا ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے کام ہو رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ فروٹ اور سبزی والوں کے پاس ریٹ لسٹ نہیں ہو تی اپنی مرضی کی قیمتیں وصول کرتے ہیں۔ سینیٹر مشاہد اللہ کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ٹیکس وصولی کا ٹارگٹ جو نومبر تک کا تھا اُس کا 90فیصدحاصل کر لیا گیا 1680ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔ٹیکس ریفنڈ کے حوالے سے سینیٹر طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 27ارب کا ریفنڈ تھا 16ارب کلیم نہیں کیا گیا اور12ارب میں سے 8ارب روپیہ ادا کر دیا گیا ہے۔  کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں بیس پرائیویٹ سیکٹرز کے بینک کام کر رہے ہیں اُن کی کارکردگی گزشتہ چند سالوں میں نمایاں بہتر رہی ہے۔

ستمبر 2018سے ستمبر 2019تک ان کے اثاثو ں میں 17.18فیصد اضافہ ہوا انکے ذخائر میں 17.7فیصد اور مارکیٹ شیئر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے چار سے پانچ سالوں میں ان کی کارکردگی میں کافی بہتری رہی ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ حقیقت اسکے برعکس ہے بینک ڈیفالٹر کتنے ہیں مارک اپ کی شرح پچھلے چند سالوں میں کیا تھی اور اب کیا ہے لوگوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ کاروبار کی بجائے بینک میں رکھ کر مارک اپ حاصل کیا جائے۔کمیٹی کو بتا یا جائے کہ حکومت کو تین سال پہلے کتنے قرض دیا اور اب کتنا دیا جا رہا ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ اسٹیٹ بنک پاکستان مارکیٹ سے کتنے ڈالر خرید رہا ہے کمیٹی کو آگاہ کریں۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک موخر کرتے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بنک، سینیٹرز طلحہ محمو د، مشاہد اللہ خان اور میاں محمد عتیق شیخ کے سوالات بارے کمیٹی کو خود آگاہ کریں گے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یونیورسٹی آف کوٹلی کے طلباء وطالبات نے شرکت کرتے ہوئے کمیٹی کی کارروائی بھی دیکھی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…