مولانا فضل الرحمان نے معیشت کی بہتری کے حکومتی دعوؤں کو اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ اور عمران خان کو جھوٹ کا ماسٹر قراردیدیا، شدید تنقید

6  دسمبر‬‮  2019

سکھر(این این آئی)جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن نے موجودہ حکومت کی پندرہ ماہ کی کارکردگی کو بد ترین، معیشت کی بہتری کے حکومتی دعوؤں کو اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ اور عمران خان کو جھوٹ کا ماسٹر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دعویٰ عوام کیساتھ مذاق کے سواء کچھ بھی نہیں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی کے مرکزی نائب امیر مولانا عبدالقیوم ہالیجوی، مولانا عبید اللہ بھٹو ابن آزاد، سندھ کونسل کے ممبر مولانا عبدالحق مہر کیساتھ ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کے دوران کیا

سکھر سے مقامی ترجمان مولانا عبدالحق مہر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ جعلی مینڈیٹ سے بنائی گئی حکومت کو روز اول سے جھوٹے وعدوں اور بے بنیاد دعوؤں کے زریعے چلانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، حقیقت اس کے بر عکس ہے کہ معشیت روز بگڑتی جا رہی ہے مہنگائی، بے روزگار بے پناہ بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا جینا دوبھر ہو گیا ہے کاروبار مکمل طور پر تباہ ہیں، انڈسٹریز بند پڑی ہیں، معشیت کی بہتری کا دعویٰ لوگوں کو منہ چڑانے والی بات ہے، مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ اگر معشیت بہتر ہو رہی ہے تو عوام تک اس کے فوائد کیو ں نہیں پہنچ رہے ہیں، مہنگائی و بے روزگاری اور بحران کم ہونے کے بجائے کیوں بڑھ رہے ہیں، جھوٹ پر کار بند حکومت یو ٹرن سرکار نے اپنے دعوے کے برعکس ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضے لیکر بھی عوام کو اگر کوئی ریلفی نہیں دے سکتی تو اس سے بڑی ناکام اور کیا ہوگی، فرعون صفت حکمران خزانے پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں یہ مدینہ کی نہیں بلکہ فرعون کی حکمرانی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کپتان کی حکومت نے پندرہ ماہ میں جو گند کیا ہے 70سال میں اسکی مثال نہیں ملتی، حکمراں پانچ سال تو کیا پچاس سال میں بھی اسکا ازالہ نہیں کرسکتے، مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی ترجمانوں اور وزراء بھی جھوٹ بولنے کی پی ایچ ڈی کئے ہوئے ہیں، وہ بھی اپنے کپتان کے جھوٹ کو سچ بنانے کیلئے طوفان بدتمیزی برپا کئے ہوئے ہیں مگر اس طرح حقائق کو بدلہ نہیں جاسکتا

انہوں نے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے آزادی مارچ کے بعد حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے حکمران اپنے جلد انجام کو پہنچنے والے ہیں، ہمارے آزادی مارچ نہ ہونے کی جھوٹی پیشنگوئی کرنے والے عاقبت نا اندیش وزراء اب کس منہ سے اسکی ناکام اور حکومت کے نا جانے کی باتیں کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈوبتا ہوا اقتدار دیکھ اب حکمرانوں کو پارلیمنٹ کی اہمیت اور توقیر کا احساس ہو گیا ہے، مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے سنگین سیاسی، معاشی و اقتصادی بحران کے بعد اب ملک میں آئینی بحران کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اب اس حکومت کو مزید مہلت نہیں دی جا سکتی۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…