وزیر اعظم کی معاشی ٹیم انہیں غلط رہنمائی دے رہی ہے،مصر کے بعد اب پاکستان کے ساتھ کیا ہونیوالا ہے؟معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے تشویشناک دعویٰ کردیا

5  دسمبر‬‮  2019

کراچی(این این آئی) ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت بہتر ہونے کی وجہ درآمد میں کمی ہے لیکن اس کی وجہ سے صنعتیں بند ہو گئیں جس کی وجہ سے بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہواہے، اسٹاک مارکیٹ کا حقیقی معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا تعلق صرف خرید و فروخت سے ہی ہے،وزیر اعظم کی معاشی ٹیم انہیں غلط رہنمائی دے رہی ہوتی ہے۔

مصر آئی ایم ایف کے پروگرام میں گیا تو اس کی معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا اور غربت میں 30 فیصد اضافہ ہو گیا، اب پاکستان کو بھی اسی جانب لے جایا جا رہا ہے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ جنوری2018 میں آئی ایم ایف نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی تھی، جسے ورلڈ اکنامک فورم میں جار کیا گیا تھا جس میں پاکستانی معیشت کی بڑی تعریفیں کی گئی تھیں اور کہا گیاتھاکہ پاکستان کو اب آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہو گی لیکن اس کے فورا بعد ہی پاکستان کی معیشت گرتی نظر آئی۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی میڈیا نے رپورٹ دی تھی کہ پاکستان کی معیشت 2030 میں بہت بہتر ہو جائے گی۔ سال 23-2022 تک ہم آئی ایم ایف میں ہی ہیں اس دوران تو ہماری معیشت بہتر نہیں ہو سکتی اور اس کے بعد کی صورتحال معلوم نہیں کیا ہو گی۔ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ 2013 میں کرنٹ اکاؤنٹ صرف ڈھائی بلین ڈالر کا تھا اور اس کے بعد معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا۔ یہ ہمارا تجربہ ہے کہ جب کوئی ملک آئی ایم ایف میں چلا جاتا ہے تو وہ زخمی زخمی ہو کر باہر نکلتا ہے۔ بین الاقوامی رپورٹ کی خوشی صرف اسی حد تک ہونی چاہیے کہ بیرون ملک پاکستان کا امیج بہتر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کی معیشت کو بند کر دیا ہے جس کی وجہ درآمد مکمل طور پر گر گئی ہے لیکن اس سے یہ ہوا کہ صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ درآمد گرنے کی وجہ سے ہمیں معیشت آگے بڑھتی نظر آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جس معاشی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ ہمیں تو حکومتی پالیسیاں تبدیلی ہوتی نظر ہی نہیں آ رہیں۔ حکومت سرمایہ کاروں کو کس طرح ملک میں لے کر آئے گی۔ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کا حقیقی معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا تعلق صرف خرید و فروخت سے ہی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…