دسمبر حکومت کا آخری مہینہ ،مولانا فضل الرحمن  نے دھماکہ خیز اعلان کردیا

1  دسمبر‬‮  2019

کوئٹہ (این این آئی)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دسمبر حکومت کا آخری مہینہ ہے،موجودہ حکمران یورپ میں جا کر عیاشی کریں،حکومت کرنا ان کا کام نہیں،حکومت کی ڈھٹائی کی وجہ سے چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ عدالت میں گیا جس سے ملک کی جگ ہنسائی ہوئی، ماضی میں سی پیک کو ناکام کرنے کے لئے بیرونی قوتوں نے ملک کی سیاسی قیادت کو دباؤ میں لانے کے لئے انتشار پھیلایا پانامہ سکینڈل بھی اسی سازش کاحصہ تھا،

امریکہ کے غلط رویہ اور بیانات سے پاک چین دوستی کو دھچکا لگا ہے، نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ ڈاکٹروں کے مشورے سے ہوگا۔ یہ بات انہوں نے اتوار کی شب کوئٹہ میں پریس کانفر نس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع، رکن قومی اسمبلی مولوی کمال الدین،اراکین صوبائی اسمبلی ملک سکندر ایڈوکیٹ، سید فضل آغا،اصغر علی ترین،صوبائی ترجمان دلاور کاکڑ، ضلع کوئٹہ کے امیر عبدالرحمن رفیق سمیت دیگر بھی موجود تھے، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ملک کے بحرانوں میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے ملک تنزلی کی طرف گامزن ہے معیشت کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے تمام ادارے ناکام، صنعتیں بنداور پیداواری صلاحیت جواب دے چکی ہے کاروباری طبقہ اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے کی سوچ رہا ہے تاجر پریشان ہیں جبکہ ادارے ختم کئے جارہے ہیں لاکھوں لوگوں کو اب تک بے روزگار کیا جاچکا ہے عام آدمی مہنگائی کی وجہ سے راشن، روٹی، سبزی، ضروریات زندگی کی اشیاء خریدنے سے قاصر ہے جہازوں میں کام کرنے والے عملے کی تمام مراعات کو ختم کردیا گیا ہے جبکہ شپنگ کارپوریشن پاکستان بیٹھ چکی ہے جس کی وجہ سے ساحل ویران پڑے ہیں ملک معاشی لحاظ سے بیٹھتا جارہا ہے کیا ہم بھی سویت یونین کی طرح ٹوٹنے کی راہ پر گامزن ہیں ملک کا وجود برقرار رکھنا مشکل ہوتا جارہا ہے

یہ سب حکومت کی نااہلی ہے یا کوئی مخصوص ایجنڈا کے ملک کو دوالیہ کیا جارہا ہے؟انہوں نے کہا کہ پاکستان خارجہ پالیسی میں مسلسل ناکام ہو رہا ہے ہمارے قابل اعتماد دوست بھی ہمار ے ساتھ رہنے کو امادہ نہیں کشمیر کا مسئلہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ترین نقطہ تھا جسے آج دوسرے تیسرے درجے پر دھکیل کر معاملہ نمٹا دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی نظام غیر مستحکم ہے لوگوں کو پارلیمنٹ پر اعتماد نہیں رہا آزادی مارچ تاریخ کاسب سے بڑا مظاہرہ تھا جس میں ہرطبقے اور جماعت نے شرکت کی اس مظاہرے نے موجودہ نظام کو مسترد کردیا ہے

ایسے نظام کو برقرار رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں جو ملک کو بچا نہیں سکتا اور نہ ہی سیدھا ہو سکتا ہے حکومت اور نظام سے بہتری کی امید رکھ کر ملک کو تباہ نہ کیا جائے، ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہر متاثرہ اور غریب کی ترجمانی کر تے ہوئے عوام اور پاکستان کی جنگ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ڈھٹائی کی وجہ سے چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ اس حد تک گیا حکومت نے اپنی نا اہلیت کا ثبوت دیکر فوجی قیادت کو عدالت میں گھسیٹا جس سے پاکستان کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی اور بعد میں جواز پیش کیا گیا کہ دشمن میڈیا نے اس معاملے کو کوریج دی یہ سازش ہے

اس معاملے کو دنیا بھر کے میڈیا نے کوریج اس لئے دی کیونکہ یہ انتہائی اہم معاملہ تھا۔انہوں نے کہا کہ جائز طریقے سے بننے اور عوا م کی ترجما ن پارلیمنٹ ہی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کر سکتی ہے اس پارلیمنٹ کو قانون سازی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے اقتدار پر قابض مافیا سے چھٹکارا حاصل کر کے ہی مستحکم سیاسی نظام کی طرف جا سکتے ہیں اپوزیشن پر الزامات عائد کرنے والی حکومت خود مافیا ہے جس نے فوجی ادارے اور ملک کی جگ ہنسائی کروائی ملک کو نئی،سنجیدہ، مقبول، معاملات چلا سکنے والی قیادت کی ضرورت ہے جو ملک کو ڈھنگ سے چلا سکے

اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں یکجا ہیں اور ہمارے مطالبے میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی وزراء صرف مضحاکہ خیز باتیں کر سکتے ہیں یہ معاملات خراب تو کر سکتے ہیں لیکن ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے،مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ ملک میں فوری طور پر نیا الیکشن کروایا جائے اور نئی پالیمنٹ جو عوام کی ترجمان ہو 6ماہ میں آرمی چیف کی مد ت ملازمت سمیت دیگر اہم امور پر قانون سازی کر ے۔انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے دسمبر حکومت کا آخری مہینہ ہے، موجودہ حکمران یورپ میں جا کر عیاشی کریں حکومت کرنا ان کا کام نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ حکومت سے کسی قسم کا کوئی میثاق یا بات چیت نہیں ہوسکتی نہ ہی حکومت اس قابل ہے کہ اس سے مذاکرات کئے جائیں،

ماضی میں سنجیدہ سیاسی قیادت نے میثاق جمہوریت کیا جو آج بھی قائم ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی پیش کش کو حقیر اور بے توقیری سمجھتا ہوں اس لئے اس موضوع پر کوئی بات نہیں کی گئی نہ ہی یہ کوئی سنجیدہ بات ہے جس پر غور کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکہ سی پیک سے متعلق بات کرنے سے قبل احتیاط برتے پاکستان اپنے مفاد میں فیصلے کر نے میں آزاد ہے امریکہ کا رویہ اور بیانات غلط ہیں چین پاکستان کا 70سالہ دوست ہے جس سے ہمارے اقتصادی دوستی ہونے جارہی ہے اس بیان سے ہمارے دوستی کو بھی دھچکا لگا ہے ماضی میں سی پیک کو ناکام کرنے کے لئے بیرونی قوتوں نے ملک میں سیاسی قیادت کو دباؤ میں لانے کے لئے انتشار پھیلایا پانامہ بھی اسی سازش کاحصہ تھا تا کہ سیاسی قیادت کو کمزور کر کے سی پیک منصوبے کو خراب کیا جائے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ ڈاکٹرو ں کی رائے سے متعلق ہوگا ہم انکی صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…