ہم نے بھی عدالت نے اجازت لے کرمارچ کیا تھا،اپوزیشن کے احتجاجی مارچ کی میزبانی کریں گے، اسد عمرنے بڑی پیشکش کردی

24  اکتوبر‬‮  2019

کراچی(آن لائن) تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء  اورسابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے احتجاجی مارچ کی میزبانی کریں گے، ہمیں اپوزیشن کے احتجاجی جلسے جلوسوں پر کوئی اعتراض نہیں،بشرطیکہ احتجاج عدالتی فیصلوں،آئین اور قانون کے دائرے میں ہو، وزیراعظم کے استعفے پر بات نہیں گی،ہم نے بھی عدالت نے اجازت لے کرمارچ کیا تھا۔تفصیلات کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ وزیردفاع پرویز خٹک اوراسد عمر نے ایم کیوایم کے وفد سے ملاقات کی،

انہوں نے اپوزیشن کے آزادی مارچ سے متعلق اتحادی جماعت کو اعتماد میں لیا۔ پرویزخٹک نے کہا کہ سیاسی لوگوں پر احتجاج کیلئے کوئی دباؤ نہیں ہوتا۔رہبرکمیٹی کی شرط تھی کہ ہمارے جلوسوں کو نہ روکا جائے۔حکومت نے جلوس کو نہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے،اگر وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جلوس نکالیں گے توان کونہیں روکیں گے، لیکن اگر عدالتی فیصلے اور آئین قانون کی خلاف ورزی ہوئی توپھر حکومت ایکشن لے گی۔اگر عدالت کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت دیتی ہے پھر ہم ان کو آنے دیں گے۔اپوزیشن کے ساتھ وزیراعظم کے استعفے پر بات نہیں گی۔انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ ایم کیوایم اور جی ڈی اے کو کمیٹی میں کیوں شامل نہیں کیابلکہ یہ سینئرلوگ ہیں۔ہم نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کو شامل کیا ہے، ہم بڑی کمیٹی نہیں بنا سکتے تھے۔اس لیے ہم نے صرف ان لوگوں کو شامل کیا ہے۔پرویزخٹک نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے کی بات کی رکاوٹ ہٹا دی ہے اوراب ہم بات کریں گے۔ ہم نے سب سے بات کی ہے لیکن کسی نے بھی وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جب دھرنا دیا تو ہم پہلے دھاندلی کیلئے نکلے تھے، پھر پاناما پر نکلے۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنماء  اسد عمرنے کہا کہ آج اسلام آباد کے لوگ کس جماعت کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اس میں کسی کوشک نہیں ہونا چاہیے، اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی تینوں سیٹیں تحریک انصاف کے پاس ہیں۔

اسلام آباد کے رہنے والے اس مطالبے پر کیا رائے رکھتے ہیں،سب کو معلوم ہے، ہم میزبانی یقینا کریں گے لیکن میزبانی ان کی کریں گے تو آئین اور قانون اور عدالتی احکامات پر عمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم نے احتجاج کیا تھا تو عدالت کی باقاعدہ اجازت سے کیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سربراہی کی تھی۔ایم کیوایم پاکستان کے کنونیئرخالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم کسی بھی جماعت کے احتجاج، مارچ اور جلسے کو اس جماعت کا جمہوری حق سمجھتے ہیں۔لیکن عام پاکستانی اس احتجاج سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ہم میں ہر کسی کو احتجاج کا حق آئین اور قانون کے اندررہتے ہوئے ہے۔ میرا نہیں خیال کہ ان کو فوری مطالبہ کرنا چاہیے بلکہ ان کو اپنی بات مکمل کرلینی چاہیے کہ یہ استعفیٰ کس لیے مانگ رہے ہیں؟ استعفیٰ مانگنے کیلئے صرف دھرنا کافی نہیں ہے، بلکہ پہلے اپنا مقدمہ پیش کرنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…