حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک بارپھروزیر اعظم عمران خان کے استعفیٰ کے مطالبہ کو مسترد کردیا،جلوس کے ساتھ کیا سلوک کیاجائیگا؟بڑے فیصلے کا اعلان کردیاگیا

24  اکتوبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک بارپھروزیر اعظم عمران خان کے استعفیٰ کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کے جلوس کونہیں روکا جائیگا،آزاد مارچ کیلئے جگہ دینے کا فیصلہ جمعرات کو رہبر کمیٹی سے مذاکرات میں ہو جائیگا،جمہوری حکومت کسی سے خوفزدہ نہیں،عدالتی فیصلے کے مطابق مارچ آیا تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائیگی، اپوزیشن والے آئین اور قانون کے مطابق آئیں گے تو میزبانی کرینگے۔

جمعرات کو حکومتی مذاکراتی کے وفد نے پرویز خٹک کی سربراہی میں اتحادی رکن اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے ملاقات کی جس میں اپوزیشن سے مذاکرات بارے اعتماد میں لیا گیا بعد ازاں کمیٹی ارکان نے ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی جس میں جے یو آئی سے مذاکرات کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہاکہ آزادی مارچ کے حوالے سے اپوزیشن سے (آج) مذاکرات ہوں گے،آزادی مارچ کے لئے کونسی جگہ دینی ہے،اسی ملاقات میں فیصلہ کریں گے۔ پرویز خٹک نے کہاکہ اتحادیوں کو اعتماد میں لینے آئے تھے،رہبر کمیٹی سے مذاکرات پر بھی اتحادیوں کو اعتماد میں لیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی شرط یہی ہے کہ قافلے کو راستہ دیا جائے،ہم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جلوس کو نہیں روکا جائے گا،ہم نے کسی پریشر میں آ کر اجازت نہیں دی۔پرویز خٹک نے کہاکہ ہم وزیراعظم کے استعفیٰ پر بات نہیں کریں گے،باقی مطالبات پر بات کریں گے،امید ہے کہ رہبر کمیٹی سے ملاقات میں فیصلے ہو جائیں گے۔فہمیدہ مرزا نے کہاکہ ہم نے مذاکرات سے متعلق کیی تجاویز دی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہر چیز کو جمہوری طریقے سے حل کرنا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے وفد سے بات چیت کریت ہوئے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہاکہ جمہوری حکومت ہے کسی سے خوفزدہ نہیں ہیں،عدالتی فیصلے کے مطابق مارچ آیا تو کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ اتحادیوں کو کمیٹی میں شامل نہ ہونے پر اعتراض نہیں ہے۔

اسد عمر نے کہاکہ آئین و قانون کے مطابق آئیں گے تو انکی میزبانی کریں گے۔ مقبول صدیقی نے کہاکہ احتجاج یادھرنا تمام سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے لیکن احتجاج انتشار نہیں ہونا چاہیے۔ پرویز خٹک نے کہاکہ وزیراعظم کے استعفیٰ پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی، جمعہ کو اپوزیشن سے مذاکرات ہیں،، امید ہے مثبت پیشرفت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم سے اپوزیشن نے آزادی مارچ آنے دینے کی بات کی تھی۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ احتجاج اور دھرنا کافی نہیں کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں، پرویز خٹک نے کہاکہ اکرم درانی سمیت کسی اپوزیشن رہنما نے وزیر اعظم کے استعفے کی بات نہیں کی،سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کہے گی کہ وہ ڈی چوک میں آسکتے ہیں۔ اسد عمر نے کہاکہ ہائی کورٹ نے جب سے فیصلہ کیا ہے ہم نے ڈی چوک میں مارچ نہیں کیا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ اپوزیشن کے مارچ کرنے کا حق تسلیم مگر عدالت اجازت دیتی ہے تو ڈی چوک میں آئیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…