حکومت پاکستان اور پاک فوج ایک پیج پر ہے،وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو واضح پیغام دیدیا،دوٹوک اعلان

23  ستمبر‬‮  2019

نیویارک(آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دو جوہری ممالک ہیں اور جنگ کی صورت میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔دونوں ممالک کشمیر کے مسئلے پر آمنے سامنے کھڑے ہیں، اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا ہی اس لئے گیا تھا کہ وہ دوطرفہ تنازعات حل کرے گی۔ نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی غلطی کی، پاکستان نے روس کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر مزاحمت کی،

افغانستان سے روس کے نکلنے کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا، نائن الیون کے بعد امریکا کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 200 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جن افراد کو روس کے خلاف جہاد کی تربیت دی گئی انہیں ہی نائن الیون کے بعد دہشت گرد قرار دیا گیا۔گزشتہ روز امریکی تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے نائن الیون کے بعد امریکا کا اتحادی بننا پاکستان کی سب سے بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگ میں 70 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے اور 200 ارب کا معیشت کو نقصان ہوا۔وزیراعظم عمران خان نے کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کے دوران پاکستان کی معیشت پر ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘معیشت میں جب خسارہ ہوتو کامیابی حاصل نہیں کرسکتے اسی لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا اور ہمیں بدقسمتی سے بدترین کرنٹ اکاؤنت خسارہ ملا لیکن ہم نے تقریباً 70 فیصد خسارہ کم کیا ہے اور ہم صحیح سمت کی جانب گامزن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘جب ہم حکومت میں آئے تو بدترین معاشی صورت حال تھی اور چین نے ہماری مدد کی اگر چین سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ کی طرف جارہے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت چین ہمیں تجارتی مواقع فراہم کررہا ہے اور چینی صنعت کو پاکستان منتقل کرنے کا اچھا موقع ہے۔افغانستان میں امریکی جنگ میں پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان میں پہلے جہادی پیدا کیے گئے اور پھر ان کو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام مخالف بیان پر ردعمل میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔

اس پر وزیراعظم نے جواب دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسا کرنا خطرناک نتائج کی وجہ بن سکتا ہے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارے لیے اسلام وہ ہے جو ہمارے نبی محمدﷺ ہمیں دے کر گئے۔ اسلام ایک ہی ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت اعتدال پسند ہے اور ایک چھوٹی سی تعداد انتہا پسند ہے۔ اس چھوٹی سی تعداد کی وجہ سے

تمام مسلمانوں اور اسلام کو بدنام نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ کرکٹ سے میں سیکھا کہ کامیابی کیلئے کیسے جدوجہد کی جاتی ہے۔کھیل آپ زندگی کے اہم سبق سکھاتے ہیں۔میں نے کرکٹ میں سیکھا کہ مقصد کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کیسے کرنی ہے۔22سال کی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچا ہوں۔انہوں نے کہا کہ 13ماہ پہلے حکومت ملی تومعاشی حالات بہت خراب تھے۔ماضی کی حکومتوں نے مالی معاملات احسن طریقے سے نہیں چلائے۔

سابق حکومتوں کی ناکامیوں کے باعث بدحال معیشت ورثے میں ملی، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔مالی خسارہ زیادہ ہوتوملکی معیشت برے حال میں ہوتی ہے۔گھروں کو چلانے کیلئے بھی اخراجات کم اور آمدن بڑھا نا ہوتی ہے۔لیکن ماضی میں اخراجات کے مقابلے میں آمدن کو نہیں بڑھایا گیا۔گزشتہ زمانے میں 5فیصد معاشی ترقی کی شرح درآمدات کی وجہ سے تھی۔چین، سعودی عرب اور یواے ای کی مدد سے معیشت کو سنبھالا، چین سے صنعتیں پاکستان آنے پر ہماری معیشت پاؤں پر کھڑی ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ جٹ میں سادگی اختیار کی توفوج نے بجٹ میں کٹوتی کی انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کرنے کی پوری کوشش کی۔بھارتی وزیراعظم کو واضح پیغام دیا کہ حکومت اور پاک فوج ایک پیج پر ہے۔بھارت کشمیر میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ایسے ماحول میں بھارت کے ساتھ کیسے بات ہوسکتی ہے؟50روز سے کشمیر میں کرفیونافذ ہے، جس کے نتیجے میں بھارت نے 80لاکھ کشمیریوں کو گھروں میں نظربند کیا ہوا ہے۔

عالمی برادری کو کرفیوہٹانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔بھارت کے موجود تعلقات افسوسناک ہیں۔کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان واحد تنازع ہے۔دونوں ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے کے سامنے کھڑی ہیں۔اگر جنگ ہوئی توکچھ بھی ہوسکتا ہے۔مودی نے انتخابی مہم بھی پاکستان دشمنی پر چلائی، انتخابات کے بعد مودی کو مذاکرات کی پیشکش بھی کی۔ پلوامہ واقعہ ہو اتو پاکستان نے واقعے کے ثبوت مانگے لیکن بھارت ثبوت دینے کی بجائے بمباری شروع کردی۔۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ

‘نائن الیون کے بعد امریکا کے ساتھ شامل ہونا پاکستان کی سب سے بڑی غلطی تھی کیونکہ اس کی وجہ سے 70 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے، بعض پاکستانی ماہرین معیشت کہتے ہیں کہ 150 ارب سے زائد اور بعض کہتے ہیں 200 ارب سے زیادہ معیشت کو نقصان ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پاکستان کے لیے یہ بدترین وقت اور اب سبق مل گیا اور پاکستان کو پتہ ہے، اور جب میٹس کہتا ہے کہ پاکستان انتہاپسند ریاست ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے پہلے جہادی پیدا کیے اور

بعد میں ان کو مارنا شروع کیا اسی لیے ہم مشکلات کا شکار ہوئے۔مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ‘اس وقت صورت حال یہ ہے کہ 80 لاکھ کشمیری 50 روز سے اندر محصور ہیں جنہیں 9 لاکھ بھارتی فوج نے گھروں میں محصور کردیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ کشمیر عالمی قوانین سے منسلک ہے اور یہ خطہ پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیر کے عوام کو خود ارادیت کا حق دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘مجھے عالمی برادری سے کم از کم یہ توقع ہے کہ وہ کرفیو ہٹانے کے لیے کہیں گے جو غیر انسانی ہے اور یہ کشمیر کے تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قانون کا نفاذ کمزور ہے، ہمارے پاس خواتین کے تحفظ کے قوانین ہیں، کمزور طبقے اور اقلیتوں کے تحفظ کے قوانین ہمارے پاس ہیں لیکن جب نفاذ کا وقت آتا تو اس میں ہم کمزور ہیں۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ طالبان چاہتے تھے میرے ساتھ ملاقات ہو لیکن افغانستان کی حکومت نہیں چاہتی تھی اس لیے یہ ملاقات منسوخ کی۔وزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ مختلف معاملات پر ہم بات کرتے ہیں جس کو یہاں بیان نہیں کروں گا لیکن ہم افغانستان کے معاملات بھی دیکھ رہے ہیں پھر ایران اور سعودی عرب کے درمیان بھی معاملات ہیں اسی کے دوران بھارت بھی ہے۔چین کے حوالے سے سوالات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین نے تجارت پر توجہ مرکوز رکھی اور چین کی جو بات مجھے سب سے اچھی لگتی ہے وہ کروڑوں شہریوں کو غربت سے نکالنا ہے اور میرا بھی یہی مقصد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین نے کرپشن کے خلاف بڑی کارروائیاں کی اور کاش میں اپنے ملک بھی کرپشن کے خلاف ایسا ہی کرسکتا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات اس وقت ملتوی ہوئے جب دستخط ہونے والے تھے اگر ہم سے مشاورت کی جاتی تو شاید ہم کردار ادا کرتے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ میں بھارت کے عوام کو ٹویٹر میں اپنے احساسات پہنچانے کی بہتر کوشش کرتا ہوں، میں بھارت کو جانتا ہوں اور مجھے بھارت سے پیار اور احترام ملا ہے جو کسی بھی پاکستانی سے زیادہ تھا۔انہوں نے کہا کہ ‘میں اس وقت بھارت کے لیے زیادہ پریشان ہوں یہاں تک کہ پاکستان سے زیادہ کیونکہ بھارت صحیح سمت نہیں جارہا ہے، بھارت میں گزشتہ 6 برسوں سے جو ہورہا ہے اس کو دیکھیں تو وہ خوف ناک ہے یہ گاندھی اور نہرو کا بھارت نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘بھارت میں ہندو سپریمسی کا نظریہ غالب آگیا ہے، جب دوسروں سے نفرت کرنے کا نظریہ غالب آتا ہے تو برا ہوتا اسی نظریے نے گاندھی کو قتل کیا، اسی نظریے پر بھارت میں تین مرتبہ پابندی لگی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اب بدقسمتی سے یہ نظریہ بھارت کو چلا رہا ہے اور میں پریشان ہوں اور دو جوہری طاقتوں کو پریشان ہونا چاہیے اسی لیے میں نے وزیراعظم بورس جانسن سے بات کی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر سربراہان مملکت سے بات کروں گا



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…