”اسلام آباد لاک ڈاؤن“ اپوزیشن کی تیاریاں شروع، مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت اجلاس میں بڑے فیصلے  کرلئے گئے

5  ستمبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ”اسلام آباد لاک ڈاؤن فیصلے کو“کو ”آزادی مارچ“میں تبدیل کرتے ہوئے تحریک میں سیاسی و مذہبی جماعتوں،تاجروں اور وکلاء کو مدعو کر نے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس سلسلے میں رابطہ کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں، اکرم خان درانی سیاسی جماعتوں کے ساتھ روابط کمیٹی کے سربراہ ہونگے، جلال الدین ایڈووکیٹ سفیروں اور حاجی غلام علی تاجر وں اور کامران مرتضیٰ وکلاء کے رابطہ کرینگے،

اکتوبر میں اسلام آباد مارچ کی تاریخ کے تعین کیلئے مجلس عاملہ کا اجلاس 18ستمبر کو ہوگا جس میں پوری قوم کو اسلام آباد کی دعوت دینے کا اعلان کرینگے۔جمعرات کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب آزاد مارچ پر جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں کمیٹی اراکین کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، اکرم خان درانی، مولانا اسعد محمود، مفتی ابرار احمد، جلال الدین ایڈوکیٹ، کامران مرتضی، مولانا صلاح الدین، مولانا فضل علی حقانی شریک ہوئے۔اجلاس میں آزادی مارچ کی کامیابی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے بتایاکہ اسلام آباد آزادی مارچ کیلئے رابطہ کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں،اکرم درانی سیاسی جماعتوں کیساتھ روابط کمیٹی کے سربراہ ہونگے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جلال الدین ایڈووکیٹ سفیروں کیساتھ روابط کرینگے،تاجروں کیساتھ روابط حاجی غلام علی، وکلاء سے روابط کامران مرتضی کرینگے، علماء کے ساتھ خواجہ مدثر سلیمانی سے رابطے کرینگے۔مولانا فل الرحمن نے کہاکہ اکتوبر میں اسلام آباد مارچ کی تاریخ کے تعین کیلئے 18 ستمبر کو مجلس عاملہ کا اجلاس ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ قوم کی جانب سے اسلام آباد مارچ کیلئے مثبت ردعمل مل رہا ہے،اسلام آباد مارچ کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز کچھ بنیادی نقاط اٹھائے،کشمیر کیلئے ڈی جی آئی ایس پی آر کے جذبے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ ترجمان پاک فوج کا بیان ہمارے جذبے جوان کرنے کیلئے کافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاست کے حوالے سے یحییٰ خان نے بھی گلی گلی لڑنے کی بات کی تاہم اگلے دن جنرل نیازی نے ہتھیار ڈال دئیے،جنرل نیازی نے کہا تھا سپریم کمانڈ کی ہدایت پر ہتھیار ڈالے خدا کرے اب ایسا نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کی ذمہ داری فوج کا کام نہیں ہے، ترجمان پاک فوج کس بنیاد پر معیشت کی بہتری کیلئے کام کرنے کی بات کر رہے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا بیان بہتر بیان ہے،

خدا کر ریاست کو اس پالیسی پر استحکام دے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مضحکہ خیز قسم کا اقدام کہ کچھ بڑے لوگوں کے آرڈیننس کے ذریعے قرض معاف کئے گئے،آرڈیننس ایک قانون ہے اور اسے واپس بھی آرڈیننس کے ذریعے لیا گیا مگر واپس لینے والے آرڈیننس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ فائدہ اٹھاچکے وہ اٹھاچکے، جعلی وزیراعظم انہیں کورٹ کا راستہ دکھا چکے، اب ڈرامے بازی بند کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری میٹنگ کے دوران کیپٹن صفدر کا فون آیا اور نواز شریف کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہاکہ اکتوبر میں (ن)لیگ جے یو آئی کے ساتھ ہوگی امید پوری اپوزیشن ہمارے ساتھ ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ حکمران جعلی بھی ہیں اور الیکشن بھی جعلی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پلان بنالیا ہے،گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے،

جو یہ باتیں پھیلا رہے ہیں اس کا جواب بھی وہی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی حالات آئینگے ہم وقت کے ساتھ ساتھ حکمت عملی مرتب کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ اسمبلیوں سے استعفے سمیت سارے آپشن موجود ہیں، ہم ایک دو حلقوں کی بات نہیں کررہے۔ انہوں نے کہاکہ روز اول سے کہتے تھے حلف نہ اٹھایا جائے، اب بھی کہتا ہوں پارلیمنٹ کی صورتحال پر غور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح نواز شریف کے حوالے سے ڈیل کی باتیں دم توڑ گئیں ویسے ہی دیگر جماعتوں کے حوالے سے افواہیں دم توڑ دیں گی۔ انہوں نے کہاکہ قوم کو دھوکہ نہ دیں، اصل فیصلے کوئی اور کرتا ہے، ہماری جدوجہد اصل جمہوریت کے لئے ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ کہا،دھاندلی کے خلاف کیا آئینی قانونی طریقہ اختیار کیا؟ آپ کے کتنے حلقوں میں امیدوار تھے جہاں شکست ہوئی؟۔ مولانا فضل الرحمن نے سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…