”سی پیک منصوبہ بالادست طبقہ کا سودا تھا“نوابزادہ لشکری رئیسانی نے سنگین الزامات عائد کردیئے،بڑا مطالبہ کردیا

20  اگست‬‮  2019

کوئٹہ(این این آئی) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ بالادست طبقہ کا سودا تھا منصوبے سے متعلق ہونے والے معاہدوں کو پارلیمنٹ میں لایا جائے۔ بلوچستان میں پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ حقیقی سیاسی قیادت کیخلاف ہونے والی سازشیں ہیں۔ بالادست پارلیمنٹ اور حقیقی جمہوری نظام ہی ملک کو درپیش بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔

منگل کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبہ جنرل مشرف اور انکے حواریوں نے بلوچستان کے لوگوں پر مسلط کیا کیونکہ پاکستان میں لوگوں کے اجتماعی مفادات کی بجائے بالادست طبقہ کے مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے اس لیے منصوبے کے نام پر عوام کو سبز باغ دکھائے گئے۔ دراصل سی پیک بالادست طبقہ کا سودا تھا جس کے ذریعے کچھ لوگ اپنا حصہ وصول کرکے بیرون ملک چلے گئے کچھ اب تک اپنا حصہ وصول کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کا سرچشمہ گوادر ہے جہاں منصوبے کے تحت ایک روپے کا بھی کام نہیں ہوا نہ کہ بلوچستان میں ہیومن ریسورس، انفراسٹریکچر کی تعمیر یونیورسٹی اور تعلیمی اداروں کے قیام پر کام ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ ایک ڈھونگ ہے جسے رچایا گیا ہے نام بلوچستان کا اورمعاہدے کہیں اور ہوتے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کامطالبہ ہے کہ سی پیک کے نتیجے میں ہونے والے معاہدوں کو پارلیمنٹ اور بلوچستان اسمبلی میں زیر بحث لایا جائے تاکہ سی پیک کے تحت آنیوالے منصوبوں سے صوبے کے معاملات کو بہتر کرکے اسے بحرانوں سے نکالا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو بطو ر کالونی ڈیل کیا جارہا ہے یہاں کے حقیقی نمائندوں کیخلاف سازشیں کرکے انہیں پارلیمنٹ میں آنے سے روکا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بلوچستان میں پالیسیوں کاتسلسل نہیں ہے

اگر سیاسی جماعتوں کو چھوڑا جاتا کہ وہ اپنے منشور کے تحت پالیسیاں بناتیں تو یقینا آج بلوچستان میں صورتحال یکسر مختلف ہوتی کیونکہ حقیقی نمائندے اپنے عوام کو جوابدہ ہوتے ہیں اس لیے عموماً کوشش کی جاتی ہے کہ راتوں رات ایک پارٹی بناکر اسے اقتدارسپرد کیا جائے انہوں نے کہاکہ ایک مفلوج حکومت کے پاس صحت،تعلیم، زراعت سمیت دیگر شعبوں اور عوام کو روزگار کی فراہمی سے متعلق پالیسیاں نہیں ہوتی یہ لوگ وقت گزارنے کے بعد اپنا راستہ ناپتے ہوئے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بالادست پارلیمنٹ اور حقیقی جمہوری نظام ہی اس سرزمین کے لوگوں اور ملک کو درپیش بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…