پیپلز پارٹی کاسابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس ری اوپن کرنے اور پھانسی کے ذمہ داروں کو قبر سے نکال کر ٹرائل کرنے کا مطالبہ

5  جولائی  2019

کراچی(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤ ں نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس ری اوپن کرنے اور پھانسی کے ذمہ داروں کو قبر سے نکال کر ٹرائل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر معافی نہیں علامتی سزا چاہئے۔شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو قتل کیس ریفرنس دوبارہ کھولے جانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ 18 ویں ترمیم رول بیک کرکے ملک میں ایوب خان کے نظام یا صدارتی نظام مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو پیپلز پارٹی مزاحمت کرے گی۔

پروڈکشن آرڈر میں ترمیم فسطائی ذہنیت کی عکاس ہے۔ حکومت نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور خود مختاری کو چیلنج کیا تو عوامی تحریک چلے گی۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے تحت آرٹس کونسل آڈیٹوریم میں 5 جولائی یوم سیاہ کیوں؟ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر اور صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی، پیپلز پارٹی سندھ کے نائب صدر راشد ربانی، سینئر صحافی نذیر لغاری، سہیل وڑائچ، محمود شام، مظہر عباس، ایم این اے ڈاکٹر شاہدہ رحمانی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے سیکرٹری جنرل وقار مہدی، جاوید ناگوری، آصف خان، صوبائی وزیر مرتضی بلوچ، حبیب الدین جنیدی، لعل بخش بھٹو، مرزا مقبول، ذوالفقار قائم خانی، امان اللہ محسود، ندیم بھٹو، عابد ستی، سہیل عابدی، لیاقت آسکانی، اقبال ساند، خلیل ہوت، اسلم سموں، راشد خاصخیلی، علی احمد، دل محمد، لالہ رحیم، پیپلز پارٹی کی ذیلی تنظیموں کے عہدیدار و کارکنان بھی موجود تھے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو سوشلزم کا نعرہ دیا۔ پیپلز پارٹی 5 جولائی 1977  کے بعد سے آج تک اپنی جگہ موجود ہے۔ ملک میں لولی لنگڑی جمہوریت شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان اٹک جیل لاہور قلعہ میں قید اور کوڑے نہ کھاتے تو جنرل ضیا کی تاریک رات کا خاتمہ نہ ہوتا۔  پیپلز پارٹی نے پھانسی کے پھندے کو چومتے ہوئے سولی پر چڑھنا گوارا کیا، آمریت کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ تاریخ کے اس موڑ پر اعتراف کرنا ہو گاکہ اشرافیہ نے اس ملک کو تجربہ گاہ سمجھ رکھا ہے۔ اشرافیہ اقتدار کو طول دینے کے لیے مختلف ہتھکنڈے اختیار کیے ہوئے ہے۔ موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو بین الاقوامی مالیاتی سامراج کے ہاتھوں گروی رکھ دیاہے۔ خطے کی صورت حال میں امریکی مفادات کو تحفظ دینا سب سے اہم ہے۔

امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے اتحاد پر کڑی نگاہ رکھنی ہو گی۔ اشرافیہ کی دلچسپی عوام میں نہیں، عالمی مفادات کے تحفظ میں ہے۔ اشرافیہ کی دلچسپی عوام میں ہوتی تو بجلی، پٹرول، گیس کے نرخ نہ بڑھائے جاتے۔ کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے سے آج محنت کش کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے بجٹ نے غریبوں کے چولہے بند کر دیئے ہیں۔ آئی ایم ایف کا ایجنٹ مشیر خزانہ ملک کو مزید بیرونی قرضوں میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ وکی لیکس نے امریکی جنرل کے بارے میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو استعمال کرنے کا انکشا ف کر چکا ہے۔ بڑھتے ہوئے بیرونی قرضے پاکستان کو

امریکی غلامی میں دھکیل دیں گے۔ امریکہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کو تیسری دنیا کے ممالک پر تسلط کے لیے استعمال کررہا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کی شرائط عوام، پارلیمنٹ کو نہیں بتائی گئیں۔ خارجہ، دفاع پالیسی کو امریکہ، آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیاگیا ہے۔ اکنامک پالیسی کی شرائط عوام کے سامنے لانے سے حکومت خائف ہے۔ انہوں نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنا حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ مستقبل میں پارلیمانی نظام کو خیر باد کہہ کر ایوب خان یا صدارتی نظام لانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ 18 ویں ترمیم رول بیک کرنے اور صدارتی نظام کے خلاف پیپلز پارٹی مزاحمت کرے گی۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…