پورے سندھ میں ”ایڈز“ پھیل چکا، صوبے کی بربادی ہوگئی،حکومت نے صدارتی نظام سے متعلق اہم ترین اعلان کردیا

7  مئی‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کے اٹھائے گئے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ملک کو نہ کسی ون یونٹ کا خطرہ ہے اور نہ ہی کوئی صدارتی نظام آرہا ہے،صوبوں اور وفاق میں ایوارڈ کی تقسیم آئینی ذمہ داری ہے جسے ہم 5 سالہ دور میں نبھانے کی کوشش کریں گے،پورے سندھ میں ایڈز پھیل چکا ہے، صوبے کی بربادی ہوگئی ہے اس پر توجہ دیں،18 ویں ترمیم بھی رول بیک نہیں ہورہی۔

منگل کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا جہاں مختلف معاملات پر حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے درمیان بحث ہوئی۔اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ گزشتہ دور حکومت میں آنا چاہیے تھا، اسد عمر کی جانب سے صوبائی حکومتوں سے متعدد مرتبہ درخواست کی گئی کہ رکن کی نامزدگی کریں تاکہ این ایف سی ایوارڈ کا معاملہ مکمل ہوسکے، تاہم صوبائی حکومتوں نے ان نامزدگیوں میں تاخیر کی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بالخصوص سندھ حکومت این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر کی ذمہ دار ہے، ریکارڈ پر موجود ہے کہ سندھ حکومت نامزدگیان کرنے میں ناکام رہی۔این ایف سی ایوارڈ پر ان کا کہنا تھا کہ صوبوں اور وفاق میں ایوارڈ کی تقسیم آئینی ذمہ داری ہے جسے ہم 5 سالہ دور میں نبھانے کی کوشش کریں گے لیکن اس طرح پیسے کی بربادی نہیں کریں گے جیسے کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج سندھ کی کیا حالت ہے، پورے سندھ میں ایڈز پھیل چکا ہے، سندھ کی بربادی ہوگئی ہے اس پر توجہ دیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بہت باتیں کی گئی کہ پاکستان آئی ایم ایف کے چنگل میں جارہا ہے اور یہ ایسا ڈراؤنا خواب ہے جو ہمیں دکھایا جارہا ہے لیکن سوچنے کی بات ہے کہ پاکستان آئی ایم اے کے پاس کیوں گیا، جب ملک میں میکرو اکنامک عدم استحکام ہو تو حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک نئی حکومت کو آتے ہی بتایا جائے کہ گزشتہ حکومت کی کارکردگی کی بنیاد پر غیرملکی زرمبادلہ صرف 6 ہفتوں کو رہ گیا ہے تو پھر خطرے کی گھنٹی بچتی ہے،

جب یہ بتایا جائے کہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا 6.6 فیصد ہوگیا ہے تو خطرے کی گھنٹی ہے، جب یہ بتایا جائے کہ تجارتی خسارہ بہت بڑھ گیا ہے تو تشویش لاحق ہوتی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب حکومت آئی تو معاشی عدم استحکام تھا، بہت کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں، اس کے لیے دوست ممالک سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات سے مدد لی اور انہوں نے ہمیں سہارا دیا تاہم اس کے باوجود خلا بہت زیادہ تھا۔شاہ محمود قریشی نے سابق حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ نہیں بلکہ 16 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں لیکن آج انہیں تشویش ہورہے ہے جبکہ جب یہ لوگ گئے تو معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی کے خطاب پر شیریٰ رحمٰن اور رضا ربانی کے درمیاں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔نئے تقرر کیے گئے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کے بارے میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ ایک پاکستانی ہیں، وہ اپنی اہلیت کی بنیاد پر آئے ہیں، آج وہ ملک کی خدمت کیلئے آرہے ہیں تو وہ پاکستان کے لیے خدمات پیش کرنے آرہے ہیں۔انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے حب الوطنی کی ٹھیکیداری آپ کے پاس نہیں ہے، رضا باقر پاکستان کے بیٹے ہیں، انہوں نے یہاں تعلیم حاصل کی اور وہ واپس آرہے ہیں جبکہ دوہری شہریت کی پابندی صرف پارلیمنٹرینز پر ہیں۔سینیٹر کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو کوئی خطرہ ہے۔اس دوران انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ملک ون یونٹ کی طرف نہیں جارہا اور نہ ہی صدارتی نظام آرہا ہے جبکہ 18 ویں ترمیم بھی رول بیک نہیں ہورہی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…