ماضی کا بوجھ مصیبت بن گیا، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا بڑا امتحان، صرف رواں مالی سال ہی کتنے ارب ڈالرز کا قرضہ واپس ادا کرنا ہو گا؟ انتہائی تشویشناک انکشافات

21  اپریل‬‮  2019

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو بڑے امتحان کا سامنا، ماضی کا بوجھ ان کے لیے مصیبت بن گیا، میڈیا ذرائع کے مطابق 26 مئی کو حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ نئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو انتہائی کم وقت میں بجٹ کی تیاری اور آئی ایم ایف سے معاہدے جیسے بڑے چیلنج درپیش ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پانچ سالوں میں پاکستان کو تقریباً 50 ارب ڈالر کا قرضہ ادا کرنا ہوگا  اور صرف رواں مالی سال میں ساڑھے نو ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ ادا کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )سے قرضے کیلئے مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے اگلے مالی سال میں 600 ارب کے نئے ٹیکس لگانے پرآمادگی کا اظہار کر دیا ہے ہے،مشیرخزانہ اگلے بجٹ کے اسٹریٹیجی پیپر 30 اپریل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں گے تاکہ آئی ایم ایف کے مذاکرات کو ٹریک پر رکھا جاسکے۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے عالمی ادارے کو ٹیکس آمدن 1.7 فیصد بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے،اس میں600 ارب کے نئے ٹیکس جی ڈی پی کا 1.4 فیصد ہونگے باقی 0.3 فیصد ٹیکس انتظامی معاملات کو بہتر بنا کر اکٹھے کیے جائیں گے۔یوں حکومت کو دفاعی بجٹ میں کمی کی ضرورت نہیں پڑیگی اور بجٹ کا بنیادی خسارہ بھی پورا ہوجائیگا۔آئی ایم ایف نے نئے پروگرام کیلئے دفاعی اور ترقیاتی بجٹ میں کمی اور محاصل سے حاصل ہونے والی آمدن بڑانے کی شرائط رکھی ہیں۔حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں پہلے ہی کمی کردی ہے ،جہاں تک دفاعی بجٹ کا معاملہ ہے اسے محاصل کے ذریعے آمدنی بڑھا کر پورا کیا جائیگا۔مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے گزشتہ روز آئی ایم ایف کے مشن ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و وسطی ایشیا جہاد آزرو اورعالمی ادارے کے پاکستان میں ڈائریکٹر ارنسٹو رمیریز ریگو سے رابطے کرکے نئے قرضہ پر بات کیلئے مذاکرات کو آگے بڑھانے پرزور دیا۔ان رابطوں میں آئی ایم ایف مشن کے اس ماہ کے آخر میں دورہ پاکستان پر اتفاق کیا گیا۔پاکستان نے پہلے عالمی ادارے کو ٹیکس آمدن جی ڈی پی کے 1.1 فیصد یا 470 ارب بڑھانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اب پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت جی ڈی پی کا 1.7 فیصد یا 730 ارب روپے تک بڑھانے کو تیار ہے۔لیکن حکومت کیلیے لوگوں کی کم ہوتی آمدنی اور بڑھتے افراط زرکی وجہ سے ایک سال کیلئے 600 ارب روپے تک ٹیکس لگانا آسان رہے گا۔آئی ایم ایف کو پاکستان کے گلے سڑے ٹیکس نظام کی وجہ سے انتظامی ذرائع سے ٹیکسوں کے ذریعے آمدنی بڑھانے کی یقین دہانی پر اعتماد نہیں۔آئی ایم ایف پاکستان کی ٹیکس آمدنی جی ڈی پی کے 13.2 فیصد تک بڑھانے کا مطالبہ کررہاہے لیکن حکومت پاکستان نے 12.7 فیصد تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…