جنگ کے بادل اب بھی منڈلا رہے ہیں، خدانخواستہ اگر بھارت نے کوئی جارحیت کی تو ایسے وقت میں عوام کو کیا کرنا چاہیے ، شاہ محمود قریشی نے خبردار کر دیا

7  اپریل‬‮  2019

ملتان (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت پھر جارحیت کا منصوبہ بنا رہاہے ،16 سے 20 اپریل کے درمیان کارروائی کا خدشہ ہے ، جنگ کے بادل اب بھی منڈلا رہے ہیں، مودی سرکار نے سیاسی مقاصد کیلئے پورے خطے کے امن کو دائو پر لگا دیا ہے،اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو اندازہ نہیں لگا سکتے ہیں کہ خطے پر کیا اثرات مرتب ہونگے ؟

صورتحال پر سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین کو اسلام آباد میں مدعو کیا جائیگا ،بھارت بہانے کے طور پر مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ جیسا واقعہ بھی کراسکتا ہے، عالمی برادری اس غیر ذمے دارانہ رویے پر بھارت کی تنبیہ کرے ،اگر بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کیا تو ملک کا بھرپور دفاع کیا جائیگا،بھارت میں انتخابات کے بعد کشمیر، پانی، سیاچن، راہ داری یہ مسائل بیٹھ کر بات چیت سے حل کیے جاسکتے ہیں، امید ہے بھارت اہمیت کو سمجھے گا۔ اتوار کویہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا کہ ہمارے پاس معتبر انٹیلی جنس ہے کہ بھارت ایک نیا منصوبہ تیار کر رہا ہے جس کے تحت پاکستان پر ایک اور جارحیت کا امکان ہے اور 16 سے 20 اپریل تک کارروائی کی جا سکتی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنگ کے بادل اب بھی منڈلا رہے ہیں، مودی سرکار نے سیاسی مقاصد کے لیے پورے خطے کے امن کو دائو پر لگا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک انتہائی خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے اور اگر خدانخواستہ ایسا ہوتا ہے تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ خطے پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس صورتحال اور مصدقہ اطلاعات کو سامنے رکھتے ہوئے دفتر خارجہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین کو اسلام آباد میں مدعو کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ دفتر خارجہ نے دو دن قبل سیکیورٹی کونسل کے 5 اراکین کو اسلام آباد بلا کر انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا،

ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری اس غیر ذمے دارانہ رویے پر بھارت کی تنبیہ کرے اور انہیں کہے کہ وہ اس راستے پر نہ چلے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس اطلاع کو عالمی برادری کے ساتھ شیئر کریں اور بھارتی عزائم کو بے نقاب کریں۔اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری کے جانبدار رویے کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد

26 فروری کو جب بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحیت کی جاتی ہے، پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوتی ہے، 1971 کے بعد پہلی مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو اس وقت بہت سے ذمہ دار عالمی ممالک خاموش رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ ہمیں اس خاموشی کا علم نہیں، یہ جیو پولیٹکس ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی برادری کو اس خطے کی

نزاکت کو سمجھتے ہوئے خاموش نہیں رہنا چاہیے، اگر وہ خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں تو انہیں خاموش نہیں رہنا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بالخصوص پلوامہ واقعہ کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جبر و تشدد بڑھا ہے اور عالمی برادری کو اس سے صرف نذر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو اس سے پورے جنوبی ایشیا کا امن و استحکام متاثر ہو سکتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ

میں آپ کی وساطت سے یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کی پر امن اور سیاسی جدوجہد کو سراہا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان کا حق ہے جس بے دردی سے کچلا جا رہا ہے اور اگر وہ آواز اٹھائیں گے تو پاکستان ان کا ساتھ دیتا رہا ہے اور ساتھ دیتا رہے گا، ہم متاثرین کے ساتھ تھے اور ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ دنیا جانتی ہے پاکستان نے ذمہ دارانہ اور بھارت نے

غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنایا، لائن آف کنٹرول پر مسلسل فائرنگ جاری ہے لیکن پاکستان بردباری سے معاملات کو سلجھانے کی کوشش کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم زندہ قوم ہیں اور دفاع کا حق رکھتے ہیں، اگر بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کیا تو ملک کا بھرپور دفاع کیا جائیگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کو لوٹانے کا مقصد امن کا پیغام اور کشیدگی کم کرنا تھا، پاکستان کل بھی امن کا داعی تھا

اور آج بھی ہے، پاکستان نے اسی ماہ 360 بھارتی قیدی رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی بھارت میں انتخابات ہیں، الیکشن کے دوران بھارتی حکومت کی طرف سے ہمت اور جرات کا مظاہرہ مشکل ہے تاہم انتخابات کے بعد کشمیر، پانی، سیاچن، راہ داری یہ مسائل بیٹھ کر بات چیت سے حل کیے جاسکتے ہیں، امید ہے بھارت اس اہمیت کو سمجھے گا۔انہوں نے کہا کہ 71 کے بعد

پہلی مرتبہ ایل او سی کو عبور کیا جاتا ہے، اس پر دنیا خاموش رہتی ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ 3 دہشت گرد کیمپس تباہ کیے، بھارت نے کارروائی میں 350 کے لگ بھگ دہشت گردوں کو مارنے اور ایک ایف سولہ طیارہ بھی گرانے کا دعویٰ کیا، بھارت نے غیرذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کیا، مودی سرکار ایک بھی لاش نہیں دکھا سکی، پاکستان نے ایف 16 گرانے کے دعوے کی بھی تردید کی اور اب امریکا نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے پاس ایف 16 طیارے پورے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سیکرٹری خارجہ نے چین، امریکا، برطانیہ و دیگرممالک سے رابطہ کیا ہے، ہم نہیں چاہتے بھارت حملے کی حماقت کرے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…