سیاسی بلیک میلنگ عروج پر، اتحادی جماعتوں کے مطالبے پر وفاقی کابینہ میں مزید توسیع ،حکومت مجبور ہوگئی

31  مارچ‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن )اتحادی جماعتوں کے مطالبے پر وفاقی کابینہ میں مزید توسیع کا امکان ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ کے ارکان کی تعداد35 سے تجاوز کرگئی۔ وفاقی کابینہ میں مزید وزارتوں کے لیے اتحادی جماعتیں تاحال حکومت سے مطالبہ کرتی نظر آرہی ہیں ۔کابینہ میں توسیع کی باتیں کافی دنوں سے شہر اقتدار میں گردش کررہی ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی تردید سامنے نہیں آئی،

اس وقت کابینہ میں وفاقی وزرا کی تعداد 25 ہے جبکہ وزرائے مملکت کی تعداد 5 ہے،مشیروں کی تعداد 4 ہے جن کو وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہے، اس کے علاوہ معاون خصوصی کی تعداد 10 ہے جن میں سے 4کو وزیر مملکت کا درجہ حاصل ہے۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین کو بھی وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہے، قومی اسمبلی میں حکومتی جماعت کی بڑی اکثریت نہ ہونے کے باعث سیاسی مصلحت پسندی کا عنصر اس کابینہ میں حاوی نظر آ تا ہے۔ ماضی میں بھی اکثر جمہوری حکومتیں ایسی مصلحتوں کا شکار ہو کر اتحادی جماعتوں یا سیاسی گروہوں کی سیاسی بلیک میلنگ کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔ وفاقی کابینہ میں اتحادی وزرا کی تعداد6 ہے،اتحادی جماعتوں میں سے2 وزرا ایم کیو ایم جبکہ ق لیگ، عوامی مسلم لیگ، بلوچستان عوامی پارٹی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا ایک ایک وزیر شامل ہے، قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کی 7 نشستیں اور2 وزیر،بلوچستان عوامی پارٹی کی4 نشستیں اور ایک وزیر، جی ڈی اے کی3 نشستیں اور ایک وزیر، ق لیگ کی 5 نشستیں اور ایک وزیر لیکن پھر بھی اتحادی جماعتیں ناخوش ہے۔گزشتہ چند دنوں کے دوران چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویزالٰہی وزیر اعظم سے ملاقات میں ایک مزید وزارت کا مطالبہ کرچکے ہیں، چوہدری برادران کی خواہش ہے کہ مونس الٰہی کو وفاقی وزیر بنایا جائے۔ذرائع وزیراعظم آفس کے حوالے سے رپورٹس کے مطابق عمران خان ق لیگ کو مزید ایک وزارت دینے کے لیے راضی نہیں ہوئے، حکومت اس کے بدلے چوہدری سالک حسین کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی پیشکش کرچکی ہے

جس کو ق لیگ نے رد کیا تھا اور بد ستور ایک مزید وزارت کے مطالبے پر بضدہے، دوسری جانب کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کے امکانات بھی ظاہر ہورہے ہیں۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومتوں کی کابینہ ہمیشہ ہی بڑی رہی ہے کیونکہ ان تمام جماعتوں کو وزارتیں دے کر راضی رکھا جاتا ہے اور اس طرح حکومت چلائی جاتی ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ کے نام پرکچھ اہم وزرا کو تبدیل کردیاجائے گا، اگر وزیراعظم عمران خان کو اتحادی جماعتیں بلیک میل کرنے میں کامیاب ہوگئیں تومونس الٰہی سمیت کچھ نئے چہرے بھی کابینہ کا حصہ بن سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…