سفاکیت کی انتہا ، سنگدل ماں نے محبت کیلئے اپنے بیٹے کو قربان کر دیا خاتون نے جس کیلئے اپنے بیٹے کا قتل کیا اسی نے سچائی سے پردہ اٹھا دیا

30  مارچ‬‮  2019

لاہور(سی پی پی )سفاکیت کی انتہا، محبت کے چکر میں خاتون نے اپنے ہی بیٹے کی قربانی دے دی اور اسے قتل کر دیا لیکن قسمت ایسی کہ جس کی محبت میں بیٹے کو قربان کیا، اسی نے ملزمہ کا پول کھول دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمہ محبت کے چنگل میں پھنس پر اپنے بیٹے کو قتل کیا لیکن اس کے بعد بھی اس واقعہ کو قتل قرار دینے کی بجائے خود کشی کہتی رہی۔

بیٹے کی قاتل والدہ عظمیٰ بی بی کا کہنا تھا کہ مجھے میرے بیٹے کی لاش چھت سے برآمد ہوئی تھی۔ وہ گیارہ بجے گھر آیا تھا اس وقت میں سو رہی تھی ، میری بیٹی نے دروازہ کھولا وہ بھی آ کر سو گئی تھی۔ میرے شوہر کام پر گئے ہوئے تھے، جب وہ ڈھائی بجے آئے تو انہوں نے مجھے فون کیا کہ گھر کی چابی پھینکو، جیسے ہی میں کمرے سے باہر آئی تو میرا بیٹا اپنے بستر میں نہیں تھا۔میں نے اپنی بیٹی سے دریافت کیا تو اس نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔ میں نے اپنے شوہر کو چابی پھینکی، پھر مجھے خیال آیا کہ کہیں میرا بیٹا چھت پر نہ ہو۔ میں چھت پر گئی تو میں نے دیکھا کہ وہ زمین پر پڑا ہوا تھا۔ میں جب قریب گئی تو اس کے گلے میں گیس والا پائپ تھا۔ لیکن دراصل خاتون نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر اپنے ہی بیٹے کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔خاتون کے آشنا نے بیان دیتے ہوئے ساری سچائی اگل دی اور کہا کہ وہ اپنی والدہ سے بد تمیزی کرتا تھا ، چار دن قبل میں زہر لے کر آیا، مارنے کا ارادہ نہیں تھا لیکن اس کی بد تمیزی ناقابل برداشت تھی۔ خاتون کے بیٹے کی موت کے بعد چھ سال قبل اس کے شوہر کی موت کا راز بھی افشاں ہو گیا اور انکشاف ہوا کہ خاتون نے اپنے آشنا سے مل کر چھ سال قبل اپنے شوہر کو بھی مار دیا تھا، جس کے بعد اپنے آشنا سے شادی کی اور اب چھ سال بعد اپنے بیٹے کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا۔

خاتون کے آشنا کا کہنا تھا کہ میں زہر لایا جسے اس کی والدہ نے دودھ میں ملا کر اسے پلا دیا۔ جب وہ نیم بے ہوش ہوا تو ہم اسے چھت پر لے گئے۔ جہاں اس کے گلے میں گیس کا پائپ ڈال کر اسے مار دیا۔ قتل کے اس واقعہ پر اہل علاقہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا کہ کوئی ماں اپنے لخت جگر کو کیسے موت کے گھاٹ اتار سکتی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف تفتیش جاری ہے جس کے بعد ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…