سانحہ ساہیوال، گرفتاری کے بجائے ہولناک خونریزی کاارتکاب ،بات سپریم کورٹ تک پہنچ گئی، بڑا قدم اُٹھالیاگیا

21  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن) گرفتاری کی بجائے ہولناک خونریزی کے ارتکاب پر حکومت پنجاب کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی ۔ عدالت عظمٰی سے استدعا کی گئی ہے کہ ساہیوال میں شارع عام پر نہتے شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے تمام جلادوں کو فی الفور اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دیا جائے ۔

درخواست گزار نے کہا کہ 13 سالہ طالبہ کو گولویں سے چھلنی کر کے صوبہ پنجاب اپنی شجاعت اور جوانمردی کا مظاہرہ کر چکا اور عدالت کو یاد دلایا کہ اس سے قبل اسی صوبے نے ایک ڈی پی او کو محض اس لئے برطرف کر دیا تھا کہ اس نے ایک نوجوان خاتون کے ساتھ پولیس کی مبینہ بدسلوکی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا ۔ درخواست گزار نے کہا کہ گرفتاری پر شہری کا بنیادی حق ہے جو اسے اپنی جان کی سلامتی کے لئے قانونی داد رسی کا حق اور موقع فراہم کرتا ہے ۔ گرفتاری کے بنیادی حق کے لئے یہ 1973 ء کے آئین کے تحت پہلی درخواست ہے عدالت کے روبرو سوال اٹھایا گیا ہے کہ جو شخص گرفتاری میں مزاحمت نہیں کرتا کیا موت کے گھاٹ اتارا جائے گا ۔ درخواست گزار شاہد اورکزئی نے کہا کہ آئین کے تحت کوئی سرکاری ہتھیار کسی فرار ہونے والے شہری کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا اور اسی اصول کے تحت سزائے موت کے لئے آتششیں ہتھیار کی بجائے پھانسی کا پھندا زیر استعمال ہے ۔ درخواست گزار نے اصرار کیا کہ درخواست کی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ کے سابق ججوں کو شامل نہ کیا جائے ۔   گرفتاری کی بجائے ہولناک خونریزی کے ارتکاب پر حکومت پنجاب کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی ۔ عدالت عظمٰی سے استدعا کی گئی ہے کہ ساہیوال میں شارع عام پر نہتے شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے تمام جلادوں کو فی الفور اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دیا جائے ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…