ڈیل ہونے باتوں کو رد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ نواز شریف ۔۔۔! عارف نظامی نے بڑا دعویٰ کردیا، حیرت انگیز انکشافات

6  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کو جس طرح میڈیا پر لیک کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کو نظر آرہا ہے کہ اس وقت یک طرفہ احتساب ہو رہا ہے۔اتوار کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی اپنی نیب زدہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس حکومت نے ریکارڈ قرضے لیے ہیں آج تک کسی حکومت نے اتنے قرضے نہیں لیے۔

ہمارے لیے میڈیا ٹرائل یا یہ الزامات کوئی نئی نات نہیں۔مولانا فضل الرحمان کے ساتھ زرداری کی ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی گرینڈ الائنس کی کوئی بات نہیں ہورہی اور نہ ہی کوئی گرینڈ الائنس بننے جارہا ہے۔ زرداری سے مولانا کی ملاقات معمول کی ملاقات تھی۔تجزیہ نگار عارف نظامی نے کہا کہ حکومت کی حکمت عملی غلط تھی۔ جے آئی ٹی کی ضرورت نہیں تھی اور جے آئی ٹی کی وجہ سے اس کیس کو سیاسی رنگ ملا۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے زرداری سے ملاقات کرنے کی جانب توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں دونوں جماعتیں نزدیک ضرور آچکی ہیں کیونکہ اس وقت ان کے لیے الگ الگ سیاست کرنا ممکن نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیل ہونے باتوں کو رد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ نواز شریف کے خلاف جس طرح کے فیصلے آرہے ہیں اس کے بعد انہیں وہیں سے ریلیف ملے گا جہاں سے انہیں مشکلات میں ڈالا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب نیب اور حکومت کا موقف ایک ہوگا تو پھر کیا ہوگا۔ماہر قانون شاہ خاور نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کچھ نہیں کررہی، زرادری کا کیس آج کا نہیں 2015 کا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی خود بھی حکومت میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سامنے آنے کے بعد شہزاد اکبر اور ان کے ساتھی نے اس پر پریس کانفرنس کی اور لوگوں کو سزا بھی دے دی جس پر سپریم کورٹ نے بہت سخت ایکشن لیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مقدمات میں موجودہ حکومت کا کوئی قصور نہیں ہے لیکن حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے عوام میں یہ تاثر بن رہا ہے کہ سب کچھ موجودہ حکومت کررہی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا ہے کہ ہمارے سیاسی بیانیے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم احتساب کے خلاف سیاسی سطح پر کھڑے ہیں اور اداروں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ یہ حکومت اداروں کا احترام بھی کرے گی اور انہیں سپورٹ بھی کرے گی تاکہ ادارے کام کرسکیں۔مولانافضل الرحمان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست کی کوئی اہمیت نہیں۔ اس وقت پیپلز پارٹی اچھا کردار ادا کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب اپنا اپنا کام کریں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…