’’ابا جی نے مروا دیا‘‘نواز شریف کے خلاف فیصلے میں شریف خاندان کی بیرون ممالک جائیدادوں بارےہوشربا انکشافات

26  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نوازشریف کے والد میاں محمد شریف بیرون ملک بے نامی جائیدادیں بنانے کے ماسٹر مائنڈ نکلے، احتساب عدالت کے فیصلے میں جج ارشد ملک کے دلچسپ ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے میں جج ارشد ملک نے شریف خاندان کی بیرون ملک بے نامی جائیدادوں کا ماسٹر مائنڈ سابق وزیراعظم کے والد میاں محمد شریف

کو قرار دیا ہے۔ اپنے ریمارکس میں جج ارشد ملک نے لکھا ہے کہ نواز شریف کے والد میاں محمد شریف مرحوم کے وقت سے بیرون ممالک بے نامی جائیدادیں رکھنے کا تصور شریف خاندان میں معمول کی بات تھی۔ منی ٹریل دینے کیلئے نواز شریف کے بیٹے حسین کی سپریم کورٹ میں عدم حاضری کے حوالے سے جج ارشد ملک نے کہا کہ ملزمان نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے رشتے بڑے قریبی ہیں اور خاندان کے ارکان برہم مربوط اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ریکارڈ پر ایسا کوئی شائبہ تک نہیں کہ ان کے تعلقات کشیدہ رہے ہوں۔ اس کے متضاد دونوں بیٹوںنے بھی جے آئی ٹی کے سامنے یہ تاثر دیا کہ ان کا خاندان باہم مربوط ہے جہاں فیصلے خاندان کا بزرگ سربراہ کرتا ہے۔ جج نے یہ بھی تحریر کیا کہ نواز شریف کے مرحوم والد بالواسطہ بے نامی اثاثے اور جائیداد رکھنے میں ملوث رہے ہیں جو ریکارڈ سے ثابت ہے۔ جس سے حقیقتی مالک کی شناخت پوشیدہ رہتی ہے۔ عدالتی فیصلے میں نواز شریف کو اپنے مرحوم والد کے بعد خاندان کا انتہائی بارسوخ رکن قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ ریفرنسز کے محفوظ فیصلہ سنا دئیے گئے ہیں۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے فیصلے سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7سال قید اور ڈیڑھ ارب روپے اور 2.5ملین ڈالر

جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ نواز شریف خود بھی عدالت میں موجود تھے ۔فیصلے کےمطابق سزا سناتے ہوئےجیل بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے ۔جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا ہے۔ جج احتساب عدالت کا کہنا تھا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم مجرم ثابت نہیں ہوتے۔ واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس

میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے تھے۔احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، سابق وزیراعظم مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 بار جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے۔ایون فیلڈ میں سزا کے بعد نواز شریف کو 15 بار اڈیالہ جیل سے لا کر

عدالت میں پیش کیا گیا، احتساب عدالت نمبر ایک میں 70 میں سے65 پیشیوں پر مریم نواز میاں نواز شریف کے ساتھ تھیں۔احتساب عدالت نے مختلف اوقات میں نوازشریف کو 49 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا، جج محمد بشیر نے 29 جبکہ جج ارشد ملک نے نواز شریف کو 20 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا۔احتساب عدالت ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ پہلے ہی سنا چکی ہے جس میں

نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کردیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹنے 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا، عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب کو تحقیقات کا حکم دیا

۔8 ستمبر 2017 کو نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنسز بنائے۔العزیزیہ اسٹیل ملز ، ہل میٹلز اسٹیبلشمنٹ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسزتیار کیے گئے، 19 اکتوبر2017 کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد ہوئی۔20 اکتوبر2017 احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس

میں نواز شریف پر فرد جرم عائد کی اور حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزمان قرار دیا گیا۔نیب کا الزام ہے کہ نواز شریف نے وزارت اعلی اور وزارت عظمیٰ کے دور میں حسن اور حسین نواز کے نام پر بے نامی جائیدادیں بنائیںاور اس دوران بچے زیر کفالت تھے۔شریف خاندان نے موقف اپنایا کہ قطری سرمایہ کاری سے العزیزیہ اسٹیل ملز خریدی گئی اور حسن نواز کو بھی کاروبار کے لیے

سرمایہ قطری نے فراہم کیا، جس کی بنیاد پر فلیگ شپ کمپنی بنائی گئی اور تمام جائیداد یں بچوں کے نام ہیں اور نواز شریف کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف نے مقف اختیار کیا کہ ریفرنس مخالفیناور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ پر بنایا گیا، استغاثہ ان کے خلاف ثبوت لانے میں ناکام ہوگیا۔واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی اور 19 دسمبر کو دونوں ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…